اپنی خیر مناؤ…
عجب داستان ہے ابن آدم کی بھی، ہاں بہت عجب۔ وہ آدم جسے رب نے کائنات میں افضل کیا، اسے خلافت کے مقام عظمت پر فائز کیا۔
مصوّر کی تصویر، مصوّر کا شاہ کار ہوتی ہے ۔ اور پھر جب مصوّر خود منادی کرے کہ میں نے ہر تصویر شان دار، خوب صورت اور من موہنی بنائی ہے کہ میں نے خود بنائی ہے ۔ اور پھر ایسی تصویریں جنھیں بنانے سے پہلے اس مصوّر نے تمام اعتراضات کو مسترد کردیا ہو ۔ اور نہ صرف مسترد بلکہ اعتراض کرنے والوں کو حکم بھی دیا ہو کہ وہ اس کی بنائی ہوئی تصویر کو احترام دیتے ہوئے سجدہ ریز ہوجائیں اور پھر وہ ہوئے بھی لیکن ''وہ'' نہیں ہوا جسے راندہ قرار دے کر ہمیشہ کے لیے دھتکار دیا گیا اور وہ مایوس '' ابلیس'' کہلایا اور پھر یہی نہیں کہ تصویریں چاہ سے بنائیں بلکہ اپنی تصویروں کو ''اشرف'' کا مقام بلند بھی عطا فرمایا ۔
پھر وہ مایوس کہ ابلیس کہتے ہیں جسے ، نے اس مصوّر سے کہا میں تیرے بندوں کو تیری سیدھی راہ پر بیٹھ کر گم راہ کروں گا اور رب نے اعلان کردیا کہ جو تیرے کہے میں آئیں گے اور تیری راہ پر چلیں گے میں ان سے اپنی جہنّم کو بھر دوں گا ۔
عجب داستان ہے ابن آدم کی بھی، ہاں بہت عجب۔ وہ آدم جسے رب نے کائنات میں افضل کیا، اسے خلافت کے مقام عظمت پر فائز کیا ۔ اور اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑا، اس کی نافرمانی کے باوجود اس کی جان کو اپنے گھر سے زیادہ تکریم دی ہاں وہ آدم ۔
وہ آدم کہ جسے راہ دکھانے کے لیے اس نے اپنے برگزیدہ بندے اور نبی بھیجے اور پھر وہ نبی مکرّم کہ رحمت کہیں جسے، عالمین کے لیے رحمت ۔ جناب نبی کریم ﷺ جو نبیوں میں رحمت لقب پانے والے اور مرادیں غریبوں کی بھر لانے والے اور وہ جو اپنے پرائے کا غم کھانے والے اور وہ جو خود بچوں پر سلامتی بھیجنے والے، ہاں وہ جنہوں نے فرمایا کہ '' بچے، اﷲ کے باغ کے پھول ہیں'' ہاں، ہاں وہی جنہوں نے طائف کے میدان میں پتھر کھا کے دعائیں دیں ، جی وہی بس وہی نبی رحمتﷺ کہ جنہوں نے جب سنا کہ کسی نے اپنی بیٹی کو زندہ درگور کردیا تو آنکھیں برسنے لگیں، ہاں وہی نبی رحمتﷺ کہ جو موسم کا پہلا پھل مجلس کے سب سے چھوٹے بچے کو عنایت فرماکر مسرور ہوتے ۔
ہاں وہی نبی رحمتﷺ کہ جنہوں نے جنگوں کے اصول بھی مرتّب فرمائے اور حکم دیا کہ '' کسی عورت، کسی بچے ، کسی بوڑھے، کسی نہتّے کو قتل نہیں کیا جائے گا، جو کہیں پناہ لے گا اسے امان ہوگی، بس اس سے مقابلہ کیا جائے گا جو ہتھیار بند ہوکر مقابلے پر اتر آئے، کسی بھی صورت میں فصلوں کو برباد نہیں جائے گا، درختوں کو نہیں کاٹا جائے گا اور پانی میں زہر قطعاً نہیں ملایا جائے گا''۔
مجھے سورہ کہف کی وہ آیات یاد آرہی ہیں، رب کائنات نے فرمایا،'' اے نبی(ﷺ) کہہ دیں کہ اگر تم کہو تو میں تمہیں بتاؤں کہ اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ خسارے والے کون لوگ ہیں، تو وہ ہیں کہ جن کی تمام دنیاوی کوششیں بے کار گئیں اور وہ یہ خیال کرتے رہے کہ وہ بہت اچھے کام کرتے رہے''
پھر سورہ اعراف کی وہ آیات کہ جس میں فرمایا
'' جو لوگ پرہیزگار ہیں ان کا حال تو یہ ہے کہ جب انھیں کبھی شیطان کے اثر سے کوئی بُرا خیال چُھو بھی جاتا ہے تو وہ فوراً چونک جاتے ہیں اور پھر انھیں صحیح راستہ نظر آنے لگتا ہے''
گم راہی کتنی سہانی ہوتی ہے لیکن کیا اتنی سہانی اور نشّہ انگیز کہ اس کے اسیر یہ بھی سوچنے سے عاری ہوجاتے ہیں کہ وہ خالق سے پیار کے نام پر اسی کی مخلوق کو قتل کرتے پھریں گے۔کیا اتنی کہ اس کے اسیر مصوّر کی محبت کے حصول کے لیے اسی مصوّر کی تصویروں کو نابود کرتے پھریں۔
کیا اتنی کہ اس کے اسیر اﷲ کے باغ کے پھولوں کو مسل ڈالیں گے۔ہاں اتنی ہی نشّہ انگیز ہوتی ہے گم راہی، کہ اس کے اسیر یہ تک بھول جاتے ہیں کہ وہ اگر مصوّر کی تصویروں کو برباد کریں گے تو اس مصوّر کی محبّت نہیں اس کے عتاب کے حق دار ہوں گے۔کیا وہ اتنا بھی نہیں جانتے کہ خالق سے محبت، مخلوق سے محبت سے مشروط ہے۔
کیا وہ اتنا بھی نہیں جانتے حرم کعبہ کے احترام سے زیادہ انسان کا احترام فرض ہے، جو خود رب نے حکم فرمایا ہے۔وہ اپنی گم راہی کو راستی سمجھتے ہیں، جو بذات خود گم راہی ہے۔ کیا وہ یہ نہیں جانتے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، اور کیا وہ یہ نہیں جانتے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے انسانیت کو دوام بخشا ۔لیکن وہ نہیں جانتے، ہاں وہ نہیں جانتے کہ وہ زمین میں فساد برپا کررہے ہیں، جسے وہ اصلاح کا نام دیے ہوئے ہیں ۔
انھوں نے مخلوق کو قتل کر کے خالق کی نافرمانی کی ہے وہ مایوس لوگ ابلیس کے پیروکار ہیں ۔ ان کی مایوسی کی انتہا نہیں تو اور کیا ہے، جو کچھ انھوں نے پشاور کے ایک اسکول میں کیا ۔ کیا مادر علمی کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے؟
کیا وہ انسانی حقوق کے سب سے بڑے علم بردار نبی کریم ﷺ کی شفاعت کے حق دار ٹھہریں گے۔۔۔؟
انھوں نے اﷲ کا باغ اجاڑا ہے، اب وہ اپنی خیر منائیں اور انتظار کریں، کہ جس کا باغ اجڑا ہے وہ ان کے ساتھ کیا کرتا ہے۔
حج وی کیتی جاندے او
لہو وی پیتی جاندے او
کھا کے مال غریباں دا
بھج مسیتے جاندے او
پھٹ دلاں دے سیندے نئیں
ٹوپیاں سیتی جاندے او
چُھری نہ پھیری نفساں تے
دُنبے کٹ دے جاندے او
دل دے پاک حجرے دے وچ
بھری پلیتی جاندے او
فرض بھلائے بیٹھے او
نفلاں نیتی جاندے او
دسّو ناں کجھ بُلّے شاہ
اے کی کیتی جاندے او
اے کی کیتی جاندے او