آہ یہ پھول بچے

ہر روز مذہبی جما عتیں سیکڑوں کی تعداد میں ایک دوسرے گروپ کو قتل کر رہی تھیں۔


Zuber Rehman December 19, 2014
[email protected]

پاکستان میں پہلے دہشت گردی اس طرح کی نہیں تھی جیسے کہ اب ہورہی ہے۔ ہرچند کہ دہشت گر دی سرمایہ دارانہ نظام کا ناگزیر نتیجہ ہے۔پہلی اور دوسری عا لمی جنگ میں پانچ کروڑ انسا نوں کا قتل ہوا۔ یہ عالمی دہشت گردی تھی۔ افغانستان میں نور محمد ترکئی کی انقلابی حکومت نے جا گیرداری کا خاتمہ کیا، ولور(بردہ فروشی) کے نظام کو ختم کیا، ہیروئن کی کاشت روک د ی، سامراجی سرمایہ ضبط کیا اور سودی نظام کا خاتمہ باالخیر کیا۔ یقینا ان عوا م دوست اقدام عالمی سامراج اور افغانستان کے صاحب جائیداد طبقات کو نہ بھایا۔

انھوں نے13 مذہبی جما عتوں کو تشکیل دیا اور پا کستان میں افغان سرحد پر105 دہشت گردوں کی تر بیتی کیمپز قا ئم کیا۔ ملک بھر کے چپے چپے افغانستان کی انقلا بی اور سامراج مخالف حکومت کے خلاف کلاشنکوف کی تصویر کے سا تھ جما عت اسلا می نے پو سٹر چھپوا کر دیواروں پر آ ویزاں کر تی تھی اور مغربی سا مراج کی جانب سے بھیجے گئے فنڈز کی خزا نچی تھی۔بعد ازاں ڈاکٹر نجیب اللہ کی ہلاکت کے بعد مذہبی جما عتیں اقتدار پر براجمان ہو ئیں جو چند مہینوں کے بعد آپس میں گتھم گتھا ہو گئیں۔

ہر روز مذہبی جما عتیں سیکڑوں کی تعداد میں ایک دوسرے گروپ کو قتل کر رہی تھیں۔ جب یہ قتل و غارت گری عروج پہ آئی تو صو بہ کے پی کے اور بلو چستان کے مدارس سے پختون طلبہ کو جنگی تر بیت دی گئی اور طا لبان کے نام سے افغانستان میں دا خل کرا یا گیا۔اس کام میں امریکی سی آ ئی اے اور پا کستانی آ ئی ایس آ ئی پیش پیش تھی اور آ ئی ایس آ ئی کے اس وقت کے سر براہ حمید گل نے ان اقدامات کو ٹی وی چینلز پہ آ کر تسلیم بھی کیا ۔ ان طالبان کو پاکستان کے جمعیت علماء اسلام کے مدا رس سے بھیجا گیا تھا، جسے ڈالر جہاد تحریک بھی کہا جا تا ہے۔ چونکہ اس وقت پی ٹی وی کے علاوہ اور ٹی وی چینیلز نہیں تھے اس لیے پی ٹی وی پر یہ با قاعدہ سرکاری طور پر دکھایا جاتا تھا کہ طالبان کس طرح افغا نستان میں دا خل ہورہے ہیں۔

ان کے گلے میں قرآن اورہا تھ میں سفید جھنڈے ہو تے تھے ،اور وہ مذہبی جما عتیں جو آ پس میں ایک دوسرے کو قتل کر رہی تھیں، وہ قتل وغارت گری سے روکنے کی خاطر افغا نستان جا رہی ہیں ۔ جبکہ انھوں نے صلح کرانے کے بجائے اقتدار پر قبضہ کرلیا ۔ یہ ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر جنر ل ضیاالحق کے دور میں متعا رف ہوا ۔ جنر ل ضیا الحق نے خود اعتراف کیا کہ، ہم نے مصر کے انورالسادات سے کلا شنکوف منگوا ئے اور ہیروئن ملک سے اسمگلنگ کر نے میں حکو مت خود ملوث تھی۔ کے پی کے سا بق گورنر جنرل فضل الحق اس کام میں اتنے مقبول ہو گئے کہ اخبارات میں ان کے نام چھپنے لگے۔ اسی القاعدہ اور طا لبان کے سا تھ(love and hate) 'محبت اور نفرت' وا لا فار مو لا اب بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ کس کو نہیں معلوم کہ قطر میں طالبان کے سا تھ مذاکرات ہو ئے۔ دنیا بھر کی اسلا می مذہبی جما عتوں کو امریکی سی آ ئی اے نے تخلیق کی اور پا لا پو سا۔ انڈونیشیا میں ندوۃ العلماء نامی مذہبی جما عت جنرل سو ہارتو کے سا تھ مل کر پندرہ لا کھ کمیونسٹوں، انقلابیوں اور انارکسٹوں کا قتل عام کیا۔عالم عرب میں سا مراج مخالف بعث سوشلسٹ پارٹی تشکیل پا ئی جسکی قیا دت جمال عبدالناصر کرتے تھے، امریکی سی آ ئی اے نے ہی اخوان ا لمسلمون تشکیل دیا۔ دائیں با زو کی آ ئی جے آ ئی کو جتوا نے کے لیے فوجی جنرلوں نے سیاسی جما عتوں کو رقم بانٹے، جسے جنرل مر زا اسلم بیگ اور جنرل درا نی خود ٹی وی چینیلز پر آ کر اعتراف بھی کرچکے ہیں۔

پا کستان اور افغانستان میں امریکی سامراج اور اسی کے ہی لے پا لک مذہبی جما عتیں طا لبان، دا عش اور بوکو حرام معصوم بچوں کو بھی قتل کر نے سے گریز نہیں کر تے۔ اس سے قبل نا ئیجریا میں تین سو بچیوں کو یر غمال بنا یا گیا تھا۔ ہزاروں یزیدی( مظاہر پرستوں) کو داعش نے قتل کیا۔ اخوان المسلمون اور سلفی مصر میں عسا ئیوں کو قتل کر تی ہیں۔ پا کستان میںعیسا ئی جوڑے کو زندہ جلا دیا جا تا ہے۔ پا کستان میں ایسی مذہبی جما عتیں ہیں جو ان دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں۔ اور بالواسطہ طور پر انکی حما یت بھی کر تے ہیں۔ انکی بیخ کنی اور عا لمی سا مراج سے رشتے نا تے ختم کیے بغیر یہ دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی ہے۔ اسی طرح ایک جا نب بچوں کے قتل کر نے پر طالبان فخر محسوس کر کے اس قتل کو قبول کرتی ہے پختون خوا اور فا ٹا کے علا قوں میں سیکڑوں اسکولوں کو طالبان اور دیگر مذہبی جنو نیت پسند تباہ کر تے آ رہے ہیں۔

اس عمل میں ہزاروں پھول جیسے بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور اب پشاور میں لگ بھگ دو سو بچوں کو پچیس ا فراد نے گو لی مار کر ہلاک کر دیا۔ کچھ بچے جان بچانے کے لیے ڈیکس کے نیچے چھپ گئے۔ لیکن وحشی درندوں نے ڈیکس سے انھیں نکال کر گو لی ما ری۔ایک بچے کا کہنا ہے کہ میرے دو نوں ٹانگوں میں گو لی لگنے پر میں مر نے کی ایکٹنگ کر کے گر پڑا تو میں بچ گیا۔ وحشیوں نے جب بچوں سے پو چھا کہ فو جی افسروں کے بچے کون کون ہیں؟ جس پر کئی بچوں بشمول سول افراد کے بچوں نے کھڑے ہو کر ہا تھ اٹھایا تو ان سب کو درندوں نے گو لی مار دی۔ وہ گو لی مار تے ہوئے اللہ اکبر کے نعرے بھی لگا ئے اور اس عمل کو عین اسلا می کہتے ہیں۔ سیکیورٹی نہ ہو نے، خون اور ایمبو لینس کی بر وقت اور عدم دستیا بی کی وجہ سے زخمی بچوں کی جان گئی، مزید برآں جب زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹرز اور نرسز کی انتہائی نا کافی تعداد مو جود تھی، یہ بھی اموات میں اضا فے کی سبب بنی ۔ اسی طرح تقریبا دو سو بچے تھر میں غذا ئی قلت، بھوک اور قحط کی و جہ سے مر گئے اور تا وقت مر رہے ہیں ۔

پا کستان میں صرف بھوک سے روزا نہ1132بچے لقمہ اجل ہو رہے ہیں اور دوسری جا نب ہم دفا عی اخراجات اور آ ئی ایم ایف و ورلڈ بینک کے قرضوں اور سود کی ادائیگی میں سا رے پیسے خرچ کر رہے ہیں ۔ہم مزا ئل اور بم بنا لیتے ہیں لیکن اسکول کے بچوں کی سیکورٹی اور تھر کے مر تے ہو ئے بچوں کا علاج نہیں کر پا تے ۔اسلحے کی پیداوار میں پیش پیش ہیں لیکن خون اور ایمبولینس کی کمی پو ری نہیں کر پا تے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں