لاہور میں تین نئے سنی پلیکس سینماؤں کا افتتاح

اس پراجیکٹ کا انٹرئیر ڈیزائنر، آرٹیکچر اور سٹریکچر انجینئر خود ہی ہوں، سینما آنر زوریز لاشاری


Muhammad Javed Yousuf December 23, 2014
اس پراجیکٹ کا انٹرئیر ڈیزائنر، آرٹیکچر اور سٹریکچر انجینئر خود ہی ہوں، سینما آنر زوریز لاشاری۔ فوٹو: فائل

کچھ عرصہ قبل تک پورے ملک میں سینماؤں کا ایک جال تھا جیسے ہی کوئی فلم مارکیٹ میں آتی تو اسے سینما کے حصول کے لئے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا، اکثر اوقات فلم کے پرنٹس کم پڑجاتے تھے۔ پھر پاکستانی فلمیں باکس آفس پر پے درپے فلاپ ہونے لگیں۔ فلم بینوں خصوصا فیملیوں نے بھی غیر معیاری فلموں اور سینماؤں کے ناقص انتظامات کی وجہ سے آنا چھوڑ دیا جس سے سینما انڈسٹری کا ''ٹائیٹینک'' ہچکولے کھانے لگا۔

سینما ہالز تیزی سے شو روم، پلازوں، شادی ہال، ہوٹل اور تھیٹر ہالز میں تبدیل ہونے لگے، ان مخدوش حالات کے باوجود چند باہمت ایسے لوگ بھی تھے جو سینما انڈسٹری کے مستقبل روشن دیکھ رہے تھے اور وہ فلم بینوں کو اچھا ماحول اور جدید سینما کی سہولیات دینے کے لئے کوشاں رہے۔ ان میں سے ایک نام زوریز لاشاری کا بھی ہے جنہوں نے فلم انڈسٹری کے عروج میں ہی فورٹریس سٹیڈیم میں جدید سہولیات سے مزین سوزو سینما بنایا ۔ان کا ایک کریڈٹ یہ بھی ہے کہ انہوں نے عام آدمی کی تفریح کے لئے سوزو واٹر پارک جیسا عوامی پراجیکٹ بھی بنایا۔زوریز لاشاری سینما آنر ہونے کے ساتھ سینما آنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

چند روز قبل ہی انہوں نے لاہور میں Luxus Grand کے نام سے تین سنی پلیکس سینما بنائے ہیں ۔ جدید سہولیات سے آراستہ ان سینماؤں کا افتتاح گذشتہ دنوں بولی وڈ سٹار عامر خان کی فلم ''پی کے '' اور تھری ڈی انگریزی فلم ''دی ہوبٹ'' کی نمائش سے ہوا ۔ سانحہ پشاور کے باعث افتتاحی تقریب انتہائی سادگی سے ہوئی ۔ جس میں صرف زوریز لاشاری کے فیملی ممبران ہی شریک ہوئے ۔ جن میں ان کے تین بیٹے شان لاشاری، دانیال لاشاری، دلاورلاشاری اور ان کی اہلیہ تھیں ۔ اس موقع پر سانحہ پشاور کے شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں اور ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔

زوریز لاشاری نے اس موقع پرمیڈیا کو پراجیکٹ کی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ میرا ڈریم پراجیکٹ ہے یہ میرے لاڈلے بچے کی طرح ہے جس کا انٹرئیر ڈیزائنر ، آرٹیکچر اورسٹریکچر انجنیئر خود ہی ہوں۔ ابھی تک جرمن، امریکہ، یوکے سمیت 60 ممالک کے ٹور کرچکا ہوں جہاں سے جو چیز اچھی لگی اس کو اپنے اس پراجیکٹ کا حصہ بنایا ہے۔ یہاں پر لگائے جانے والی ٹائلز سے لے کر انٹرئیر ڈیکوریٹ میں استعمال ہونے والا میٹریل کو اپنی نگرانی میں تیار کروایا اور لگوایا ہے۔



ابتداء میں صرف ہوٹل اور ریسٹورنٹ ہی پراجیکٹ کا حصہ تھا مگر میرے بیٹے شان لاشاری نے کہا کہ اس میں سنی پلیکس سینما بھی ہونے چاہیئں جس کی تمام تر ذمہ داری انہیں دی گئی ، جنہوں نے 120, 140,66 سیٹوں کے تین سنی پلیکس سینما ہالز بنائے جس کی ڈیزائنگ سے لے کر مشنیری کی تنصیب تک سب اس کا آئیڈیا ہے۔ان سنی پلیکس سینما پر تھری ڈی سمیت ہرفارمیٹ کی فلم نمائش ہوسکتی ہے۔

ان سینماؤں کا ساونڈ سسٹم سمیت ساری مشنیری امپورٹ کی گئی ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا فائیو سٹار ہوٹل ہوگا، جس میں ملٹی پلیکس کی تین سکرینیں ہوں گی۔یہ سینما ہالز صرف ہوٹل میں آنے والوں کے لئے ہی مخصوس نہیں کئے گئے بلکہ عام لوگ بھی آسکتے ہیں جس کے لئے اس کا سیٹ اپ بالکل الگ رکھا گیا ہے تاکہ عام فلم بین بھی لطف اندوز ہوسکیں۔

زوریز لاشاری نے کہا کہ سنی پلیکس سینماؤں کو ''ہیپی نیو ائیر'' کی نمائش سے ہی افتتاح کردینا تھا، مگر کچھ کام رہ جانے کی وجہ سے فیصلہ موخر کرنا پڑا،آج الحمد اللہ لاہوریوں کو تین اور جدید سینما دینے میں سرخرو ہوگیا ہوں۔ جس کاکریڈٹ میری ٹیم اور بیٹے شان لاشاری کو جاتا ہے کہ جنہوں نے ناممکن کو ممکن کردکھایا، کیونکہ انہوں نے دن رات ڈبل سے ٹرپل شفٹس میں کام کرتے ہوئے اسے مکمل کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینما انڈسٹری تیزی کے ساتھ ترقی کر رہی ہے جو خوش آئند بات ہے ۔ اس کا فائدہ پاکستانی فلموں کو ہوگا ،کیونکہ جتنی زیادہ سکرینیں ہوں گی اس کا بزنس بھی اتنا ہی زیادہ اچھا ہوگا۔ اس کی زندہ مثال فلم ''وار'' ہے جس نے 23 کروڑ کا ریکارڈ بزنس کیا ، رواں سال میں ''نامعلوم افراد''جیسی فلم نے بھی آٹھ کروڑ کا بزنس کیا ہے۔



زوریز لاشاری نے کہا کہ بھارت میں 25 ہزار اور ممبئی میں 200 سینما ہیں جبکہ ماضی میں پورے ملک میں 1200 سینما تھے جن میں سے اب تقریبا 120 کے قریب رہ گئے ہیں۔ ان میں سے بھی سنی پلیکس سکرینیں ملا کر 25 سے 30 سینما ایسے ہیں جو فلم لگانے کے قابل ہیں۔ اب آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ گنتی کے ان سینماؤں میں فلم کا بزنس کروڑوں میں جا رہا ہے، اگر ان کی تعداد ایسے بڑھتی رہی تو اپنی فلموں کو ہی زیادہ فائدہ ہوگا۔

جہلم، حیدر آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی سنی پلیکس سینما بنائے جارہے ہیں اور بہت جلد پورے ملک میں سنی پلیکس سینما بڑی تعداد میں موجود ہوں گے۔ایک سینما آنر ہونے کی حیثیت سے تو ہم اسی فلم کو زیادہ شو دیتے ہیں جس کا بزنس اچھا ہوتا ہے، مگر اپنی فلموں کو بھی ہمیشہ سپورٹ کیا ہے اور کرتے رہیں گے البتہ اگر ''وار'' ، ''نامعلوم افراد'' اور''میں ہوں شاہد آفریدی''جیسی فلمیں بنائی جائیں تو اس سے سینما اور فلمساز دونوں کا ہی فائدہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں زوریز لاشاری نے کہا کہ سینما دیکھنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو ٹکٹ کی قیمت کی بجائے اچھا ماحول اور تفریح چاہتے ہیں، ہم فلم بینوں کو اچھا ماحول اور تفریح دینے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے ہیں۔ان سنی پلیکس سینماؤں کے ساتھ کھانے پینے کی اعلی معیار کی اشیاء رکھی گئی ہیں اور یہ بھی امپورٹ کی گئی ہیں۔ آخر میں ا نہوں نے بتایا کہ میں اپنے بچوں اور اہلیہ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے میرے اس ڈریم پراجیکٹ کو مکمل کرنے میں بھرپور ساتھ دیا، اگر میرا ساتھ نہ دیتے تو شاید میرے لئے یہ ممکن نہ تھا۔

میرا بیٹا شان لاشاری تو پہلے روز سے ہی میرے شانہ بشانہ کام کر رہا ہے ، دوسرا بیٹا دانیال لاشاری جو ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب کر رہے تھے وہ وہاں سے استعفی دے کر شامل ہوچکے ہیں تیسرا بیٹا دلاور لاشاری سوئیڑزلینڈ میں ہوٹل منیجمنٹ پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریسٹورنٹ کی سروس تو ایک دو ماہ میں شروع ہوجائے گی جبکہ ہوٹل کا کام ابھی باقی ہے مگر انشاء اللہ نئے سال میں اسے بھی لانچ کردیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں