دہشتگردی کی نرسریاں
ملک وجود میں آنے کے بعد انسانوں نے ایک دوسرے کے علاقے مقررکیے اور یوں زمین انسانوں میں تقسیم ہوگئی۔
اس روئے زمین پر تمام قومیں آباد ہیں ۔مالک کائنات نے انسان کو فطرت پر پیدا کیا پھر انسان نے اپنے اپنے گروہ بنائے ۔ قومیں تشکیل پائیں ان قوموں نے زمینوں پر محنت کرکے انھیں آباد کیا ۔ وسائل پیدا کیے اور اس طرح ملک وجود میں آئے ۔
ملک وجود میں آنے کے بعد انسانوں نے ایک دوسرے کے علاقے مقررکیے اور یوں زمین انسانوں میں تقسیم ہوگئی ۔ فطرت نے انسان کو علم دیا، علم نے انسان کو رفعت عطا کی اور وہ اس کی بدولت زمین آسمان کے بہت سے ان رازوں سے آگاہ ہوگیا ،جو قدرت نے چاہا کہ انسان کو آگاہی ہوجائے ۔
خدا نے اپنے وہ بندے زمین پر بھیجے بصورت انسان جنھوں نے قوموں کو تہذیب سکھائی اور قومیں مہذب ہوگئیں غیر مہذب سے مہذب ہونے کا یہ سفر صدیوں پر محیط ہے اور اس میں انسان کے ارتقا کا ایک مشکل مرحلہ طے ہوا ہے جس میں یہ سارا وقت لگا ہے ۔
قوموں نے علاقوں کے اعتبار سے اپنے نام رکھے یا شاید پہلے اپنا نام رکھا اور پھر اپنے لحاظ سے علاقے کا نام رکھا ۔ دنیا میں ایک ملک ایسا ہے جس کا نام پہلے رکھا گیا اور ملک بعد میں دنیا کے نقشے پر ابھرا ، یہ تو اکثر ہوا ہے کہ کچھ علاقے کہیں مفتوحہ تھے تو آزاد ہونے کے بعد ہی نام دوبارہ اختیار کرلیا گیا جو قدیمی نام تھا اس علاقے کا مگر جیساکہ میں نے عرض کیا آج تک کی تاریخ انسانی میں ایک واحد ملک ایسا ہے جس کا نام پہلے تجویز ہوا اور ملک بعد میں قیام میں آیا اور وہ ہے ''پاکستان''
برصغیر ہندوستان سے کٹ کر ایک حصہ الگ ہوا، طویل جدوجہد اور قربانیوں کے دوران، اس کے لیے کسی نے خواب دیکھا کسی نے جدوجہد کی سربراہی کی مگر یہ حقیقت ہے کہ پاکستان قائم پہلے ہوا نام کے اعتبار سے اور مملکت بعد میں وجود میں آئی ۔
یہ کیا ہے؟ اس پر غورکیجیے! کیوں ایسا ہے؟ شاید آپ بھی اس نتیجے پر ہی پہنچیں گے جس پر میں اور مجھ سے پہلے ہزاروں بزرگ پہنچے کہ پاکستان ایک اشارے پر بنا ہے ۔ یہ اشارہ کسی اور کا نہیں خود قدرت کا ''اشارہ'' ہے ۔
تاریخ سے تو نہ جانے کیا کیا اخذ کیا جاسکتا ہے، بہت بار لکھتا ہوں کبھی چھپ جاتا ہے کبھی رہ جاتا ہے جو رہ جاتا ہے وہ بھی شاید ''قدرت کا منشا'' ہے ۔ بہت سی باتیں وقت سے پہلے چاہیں بھی تو آپ نہیں کرسکتے شاید اس کے لیے بھی قدرت کا ایک ''امر'' چاہیے ہوتا ہے ۔ وہ بات جس سے دل آزاری یا کسی ہلچل کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہو وہ نہ چھپے تو زیادہ بہتر ہے ۔
تو عرض یہ کر رہا تھا کہ میں خود 1947 سے پاکستان کا شاہد ہوں۔ میری عمر پاکستان سے چند برس زیادہ ہے اور میں نے اوائل عمری میں سفر کیا اور نہایت چھوٹی عمر میں پاکستان میں قدم رکھا اور تب سے میں پاکستان کو جانتا ہوں۔ میری پاکستان سے بہت پرانی دوستی ہے ۔ میں نے اسے توانا اور طاقتور ہوتے ہوئے دیکھا ہے ۔
70ء سے پہلے تک اور شکستہ اور کمزور ہوتے ہوئے دیکھا ہے ۔ اس کے بعد سے آج تک 60ء میں پاکستان ایک معاشی Tiger تھا۔ کوریا نے پاکستان سے مدد مانگی معاشی اصلاحات کے لیے جو پاکستان نے کی اور آج وہ معاشی Lion ہے اور ہم کیا ہیں۔ بارہ بارہ، پندرہ پندرہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا عذاب سہنے والے لوگ، یہ وہی ملک ہے جو چند سال پہلے بجلی دوسرے ملکوں کو دینے کی بات کر رہا تھا اور اب بجلی کا محتاج ملک ہے۔
میں وہ اسباب اور عوامل بار بار لکھتا ہوں۔ اس دشمن کی نشاندہی کرتا ہوں مگر ہمارے لوگ کہاں غفلت کی نیند سے بیدار ہونے والے ہیں۔ اپنے دشمن ہم خود ہیں ۔ ہم نے غلط لوگوں کو منتخب کیا گزشتہ30 سال سے اور انھیں برداشت کیا ۔
نوبل انعام ملالہ کو ملا تو دنیا کا عجیب ردعمل ہے ، دہشت گرد پاکستان کی بیٹی کو کھڑے ہوکر لوگ Clap کر رہے ہیں دیر تک ۔ چھوٹی سی لڑکی عظیم ترین کام کرچکی ہے ۔ ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبل انعام ملنے کی خوشی میں امریکا کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ گلابی ہوگئی ہے ۔ منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس کر رہے ہیں کہ ملالہ کے اعزاز میں عمارت گلابی رنگ سے روشن رہے گی ۔
اور آرمی پبلک اسکول پشاور کی عمارت طالب علموں کے خون سے سرخ ہے ۔ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ۔ ہم مہذب ملک سے غیر مہذب کی منزلوں کی طرف سفر کر رہے ہیں ۔ ہم جانوروں کی طرح اپنے بچوں کو ہلاک کر رہے ہیں ۔ ہم انسانیت کی تذلیل کر رہے ہیں ۔ نعرہ تکبیر بلند کر کے مسلمان بچوں کا خون کر رہے ہیں ۔ کیوں نہ ہو ۔
آرمی پبلک اسکول میں ظالمان کی مجرمانہ، سنگدلانہ، بزدلانہ کارروائی نظر آگئی ۔ قوم کے نونہالوں کو خون میں نہلا کر انھوں نے اس بات کو شاید واضح کردیا کہ ایسے ارادے اور عزائم کا یہی مقصد ہوتا ہوگا ؟
دہشت گرد ایک دن میں پیدا نہیں ہوتے، اچانک نہیں بن جاتے، ان کی نرسریاں ہیں جہاں یہ خوفناک پودے نشوونما پاتے ہیں ۔ ان نرسریوں کا وجود ختم کرنا ہوگا، ان نرسریوں کے ذمے داروں کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا ۔ داعش کے حمایتیوں کو تلاش کرنا ہوگا یہ ایک فتنہ ہے جو امن عالم کو ہی نہیں مسلمانوں کو بھی تباہ کرنے اور اسلام کا چہرہ بگاڑنے میں ملوث ہے ۔
اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جو ہر جاندار کے حقوق کا ضامن ہے اور بلاوجہ ایک انسان کے ہاتھ سے چیونٹی کے ہلاک ہونے کو بھی ''جرم'' قرار دیتا ہے۔ وہ انسانوں کے ہلاک کرنے والے نظریے کی مذمت کرتا ہے۔ یہ انسانیت کے دشمن ہیں ۔ انسانیت تمام عالم انسانیت کی میراث ہے لہٰذا یہ تمام بنی نوع انسان کے دشمن ہیں اور تمام انسانوں کو ان سے لڑنا اور انھیں ختم کرنا ہوگا چاہے وہ اسرائیل میں ہوں، بھارت میں یا پاکستان میں ۔
ہر جگہ ان کا تعاقب کرنا اور ختم کرنا ہی اصل فلاح انسانیت ہے اور ان کے ساتھ ہی اس نظریے کا خاتمہ نرسریوں کے خاتمے کی صورت ضروری ہے ۔ وہ نرسریاں کہاں ہیں اور کون ان نرسریوں کے ذمے داران ہیں یہ حکومت سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ اب خاموشی کو توڑنے کا وقت آگیا ہے ۔ بولو! زور سے بولو ۔ مل کر بولو ۔ پاکستان زندہ باد!