ریویو ’’دی گیمبلر‘‘

دی گیمبلر میں روایتی ایکشن نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ ایک دلچسپ فلم ہے ۔


سالار سلیمان January 13, 2015
دی گیمبلر میں روایتی ایکشن نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ ایک دلچسپ فلم ہے۔ فوٹو؛ دی گیمبلر فیس بک پیج

QUETTA: فلمیں معاشرے کی جہاں عکاسی کرتی ہیں وہیں فلموں کا اثر اور ان کی چھاپ بھی معاشروں پر دیکھی جا سکتی ہے۔ فلموں کو اگر ہم معاشرتی استاد کہیں تو یہ بھی غلط نہیں ہوگا۔ بد قسمتی سے ہماری فلم انڈسٹری گزشتہ 20 برسوں سے صوبائی اور علاقائی بنیادوں پر استوار ہے، لہذا ہمارے معاشرے میں بدمعاشی اور کلاشنکوف کلچر کو ان ہی فلموں سے اصل فروغ ملا تھا۔ آج بھی لاہور، فیصل آباد اور قصور کے دیہی علاقوں میں نوجوان لمبی مونچھیں اور کاٹن کا شلور قمیض پہن کرجب بڑک مارتے ہیں تواپنے فلمی اساتذہ کو ہی یاد کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے عام ہونے کے بعد بیشتر پاکستانیوں کی پہنچ بالی ووڈ سے ہوتی ہوئی ہالی ووڈ تک پہنچ گئی، لہذا اب فیشن اور کلچر میں واضح تبدیلی نظر آ رہی ہے۔

اسی تبدیلی کے پیش نظرفلم دی گیمبلر یعنی جواری 25 دسمبر کو محدود پیمانے پر ریلز کی گئی۔ تاہم مارک والبرگ کی یہ فلم برطانیہ میں 23 جنوری کو ریلز ہونے جا رہی ہے۔ یہ فلم ایک استاد ''جم بینڈٹ''کے گرد گھومتی ہے جو کسی وجہ سے جواری بن جاتا ہے بلکہ یوں کہہ لیں کہ اس لٹریچر کے پروفیسر کو جوئے کی لت پڑ جاتی ہے اور وہ جوئے کا اتنا رسیاء ہوجاتا ہے کہ جوئے کی وجہ سے مقروض ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اُس پر جواریوں کا دو لاکھ 60 ہزار ڈالر کا قرض چڑھ جاتا ہے جو کہ ایک پروفیسر کیلئے اتارنا ممکن نہیں ہوتا ہے۔ یہ جواریئے انڈر گراؤنڈ جوئے کے منظم کاروبار کے کرتا دھرتا ہیں لہذا جم کے پاس ان سے بچنے کے لئے اب کوئی راہِ فرار بھی نہیں ہوتی۔

ایک دن کلب میں مزید رقم ہارنے کے بعد 'لی' جو کہ ایک کلب کا مالک ہے، جم کو اپنے پاس بلا کر اپنی رقم کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کو سات دن کی مہلت دیتا ہے اور بصورت دیگر اس کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔




جم اپنا قرض اتارنے کیلئے فرینک نامی ساہوکار سے رابطہ کرتاہے۔ جم کا خیال ہوتا ہے کہ وہ اس سے رقم لے کر کلب کے مالک کا قرض اتاردے گااور فرینک سے کچھ وقت لے کر اس کی رقم کو بھی اتاردے گا۔ جم اور فرینک کی ملاقات فرینک کی بتائی ہوئی جگہ پر ہوتی ہے، فرینک اس وقت دستی شیشے سے اپنے سر کو مونڈ رہا ہوتا ہے۔ گفتگو کے دوران ہی جم فرینک سے رقم لینے سے انکار کر دیتاہے کیونکہ فرینک یہ شرط عائد کرتا ہے کہ وہ اپنے آ پ کو نا مرد کہے۔

اس کے بعد جم اس سلسلے میں اپنی ماں سے ملتاہے جو کہ کافی مالدار خاتون ہیں لیکن آپسی شدید اختلافات کی بنیاد پر لی اور اس کی ماں الگ رہتے ہیں۔ یہاں پرمغرب کی گھٹیا روایت کی عکاسی ہوتی ہے کہ اس معاشرے میں سے ماں باپ کا ادب و احترام بالکل ختم ہو چکا ہے اور وہاں کیسے اولاد اپنے والدین کو جوتے کی نوک پر رکھتی ہے ۔ کم از کم میری لغت میں خود مختاری کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ والدین کو جوتوں کی نوک پر رکھا جائے ۔

خیرپہلی دفعہ میں اس کی والدہ جم کو انکار کردیتی ہیں لیکن بعد میں بیٹے کی محبت میں مجبور ہوکر اس کو دولاکھ ساٹھ ہزار ڈالرز بینک سے نکال کر روتے ہوئے اس کے حوالے کر دیتی ہیں۔



فوٹو؛ دی گیمبلر فیس بک پیج

جم یہ رقم لے کر ایمی کے ساتھ چلا جاتا ہے۔ بظاہر یوں ہی لگتا ہے کہ پروفیسر یہ رقم اتاردے گا لیکن وہ یہ رقم ایک اور کلب میں جوئے میں ہار جاتاہے۔ واپسی پر ایک اور جواریا اس کو اغواء کرکے اس سے اپنی رقم کا مطالبہ کرتا ہے۔ چونکہ جم کے پاس کوئی رقم نہیں ہوتی ہے لہذا وہ جواریا اس کو ایک الٹی میٹم دیتا ہے کہ اپنی کلاس کے باسکٹ بال کے ماہر طالب علم لامارکواستعمال کرتے ہوئے کالج کے باسکٹ بال کا ایک میچ فکس کرو، اس طرح کہ وہ گیم سات یا اس سے کم پوائنٹس پر جیتی جائے۔ بصورت دیگر وہ اس کی گرل فرینڈ اور اس کی ہونہار طالبہ ایمی کو قتل کردے گا۔



فوٹو؛ دی گیمبلر فیس بک پیج

یہاں سے فراغت کے بعد پروفیسر ایک دفعہ پھر سے فرینک نامی ساہوکار سے ملنے جاتا ہے۔ جہاں فرینک اس کو دولاکھ ساٹھ ہزار کی رقم دے دیتا ہے ۔ پروفیسرایک بار پھر اس رقم کو لیمار کی گیم میں جوئے پر لگا دیتا ہے۔ دوسری طرف پروفیسر لی کو تیار کرتا ہے کہ لامارکو رشوت دینے اور میچ فکسنگ کیلئے اس کو ڈیڑ ھ لاکھ ڈالر کی مزید رقم دی جائے۔ لامار میچ فکس کرکےکس طرح گیم جیتا ہے اس کے لئے یہ فلم دیکھنا بے حد ضروری ہے۔



فوٹو؛ دی گیمبلر فیس بک پیج

فلم کا اختتام یہیں نہیں ہوتا بلکہ پروفیسر گیم کی جیتی گئی رقم میں سے کچھ رقم کو ایک بار پھر جوئے پر لگا دیتا ہے۔ اب پروفیسر ہارتا ہے یا جیتا اور وہ کس طرح فرینک اور لی کا قرضہ اتارتا ہے، اس کے لئے آپ کو سینما گھروں کا رخ کرنا پڑے گا۔ یہ فلم سست روی سے آگے بڑھتی ہوئی دیکھائی دیتی ہے لیکن پوری فلم ناظرین کا تجسس برقرار رکھتی ہے۔ دی گیمبلر میں روایتی ایکشن نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ ایک دلچسپ فلم ہے۔ پیرا ماونٹ پکچرز کی یہ فلم دو کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کے بجٹ سے تیار کی گئی ہے۔ اداکاری کے بعداس فلم کی سب سے بڑی خوبی اس کی متناسب پس پردہ موسیقی اور شاٹس کی تقسیم ہے۔ فلم اب تک باکس آفس پر تین کروڑ تیس لاکھ ڈالر کا کاروبار کر چکی ہے۔ اس فلم نے دنیا کے دیگر مقامات پر بھی ریلز ہونا ہے۔ شائقین کے آراء کے مطابق اس فلم کو6.3/10ریٹ کیا گیا ہے ۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے ریویو لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں