ایران کا سالٹ ریسٹورنٹ

اس ریسٹورنٹ کی دیواریں، میزیں اور کرسیاں نمک کی بنی ہوئی ہیں


Nadeem Subhan January 20, 2015
اس ریسٹورنٹ کی دیواریں، میزیں اور کرسیاں نمک کی بنی ہوئی ہیں۔ فوٹو: فائل

مختلف ممالک میں منفرد اور انوکھے ریستوراں پائے جاتے ہیں۔ مثلاً چین میں گذشتہ دنوں ایسا ریستوراں کھولا گیا جس میں روبوٹ ویٹر ہیں۔

نیویارک کے ایک ریستوراں میں ننجا کا لباس زیب تن کیے ہوئے ویٹر مہمانوں کی فرمائشیں پوری کرتے ہیں۔ ایک ہندوستانی ریستوراں کو جیل کے قیدی چلارہے ہیں۔ بیلجیئم میں آپ زمین سے ڈیڑھ سو فٹ کی بلندی پر ہوا میں معلق ہوکر کھانے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ مالدیپ میں زیرآب ریستوراں بنایا گیا ہے جہاں کھانا کھاتے ہوئے مہمان شارک سمیت دیگر آبی مخلوق کے نظارے بھی کرسکتے ہیں۔ دبئی میں برف سے بنا ریستوراں موجود ہے۔ اسی نوع کی مزید کئی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔

منفرد ریستورانوں کی فہرست میں تازہ اضافہ ایران کے شہر شیراز میں حال ہی میں کھولا گیا '' سالٹ ریسٹورنٹ '' ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ مکمل طور پر نمک سے تیار کیا گیا ریستوراں ہے۔ اس کی دیواریں، کاؤنٹر، میزیں، کرسیاں نمک کی بنی ہوئی ہیں یہاں تک کہ داخلی سیڑھیوں پر بھی اسی معدن کی تہہ چڑھائی گئی ہے۔

یہ منفرد ریستوران ایران کے تعمیراتی گروپ '' امتیاز ڈیزائننگ گروپ'' کا منصوبہ ہے۔ ریستوراں کی تعمیر میں نمک کے استعمال سے کمپنی کا مقصد ماحول دوست تعمیرات کے تصور کو فروغ دینا ہے۔ کمپنی کے ماہرین نے ریستوراں کی تعمیر میں ماحول دوست اور مقامی ذرائع سے حاصل شدہ نمک استعمال کیا ہے۔ تاہم بعض جگہوں پر مسالہ اور پتھروں سے بھی کام لیا گیا ہے۔



کمپنی کے ترجمان کے مطابق ریستوراں کی تعمیر میں دو طرح کا نمک استعمال کیا گیا ہے۔ درکار مقدار کا نصف مقامی کان سے خریدا گیا جب کہ اتنا ہی نمک شیراز میں واقع نمک کی جھیل سے لیا گیا۔ دونوں طرح کے نمک کو پیس کر اس آمیزے میں قدرتی گوند ملائی گئی جس کے نتیجے میں آمیزہ سوکھنے کے بعد سخت ہوگیا۔ بعدازاں اس آمیزے سے ریستوراں تعمیر کیا گیا۔

ریستوراں کی تعمیر شروع کرنے سے پہلے کمپنی کے ماہرین نے مقامی طور پر دست یاب نمک کی اقسام اور قدرتی گوند کے ساتھ ان کے برتاؤ کے بارے میں جامع تحقیق کی تھی۔ اس دوران انھوں نے ریستوراں سے کچھ ہی دور واقع نمک کی کانوں اور کھارے پانی کی جھیل سے حاصل شدہ نمک پر تجربات کیے تھے۔

ریستوراں کا ڈیزائن نمک کے قدرتی غاروں سے متاثر ہے۔ تعمیراتی انجنیئر ریستوراں کے اندرون کو قدرتی غار جیسی ہی شکل دینا چاہتے تھے۔ چناں چہ ریسرچ مکمل ہونے کے بعد انھوں نے دیواروں، چھت اور سیڑھیوں کو قدرتی غار کے ڈھب پر ہی ڈیزائن کیا۔ جب اس ڈیزائن نے عملی رُوپ دھارا تو نتیجہ ایک منفرد اور دل کش ریستوراں کی صورت میں سامنے آیا۔



انجنیئروں نے ریستوراں میں رکھی جانے والی میزیں معدنی نمک کے بڑے بڑے ٹکڑوں سے تراشیں جب کہ سیڑھیوں کو سہارا دینے کے لیے نرم مشروبات کے ازسرنو استعمال کے قابل بنائے گئے (ری سائیکل) دھاتی ڈبوں کا استعمال کیا گیا۔ ان ڈبوں کے استعمال کا مقصد کاربن کے اخراج کی شرح کو کم سے کم سطح پر رکھنا تھا۔

نمک کے ماحول دوست خواص کسی سے ڈھکے چُھپے نہیں۔ یہ معدن ہوا کو صاف کرتی ہے اور فضا میں مثبت باردار ذرات (آیون) کی تخلیق کا سبب بنتی ہے۔ نمک جراثیم کُش معدن ہے اور اس کی وجہ سے تخلیق پانے والے مثبت آیون بھی ہوا کو آلودگی سے پاک کرتے ہیں، لہٰذا ایک ماحول دوست ریستوراں کی تعمیر کے لیے اس سے اچھا خام مال نہیں ہوسکتا تھا۔

نمک طبی فوائد کا بھی حامل ہے۔ بالخصوص تنفس سے متعلق امراض اور زہریلے مادّوں کے اثرات زائل کرنے میں اس کی افادیت مسلمہ ہے۔ مشہور یونانی معالج اور فلسفی بقراط بھی سانس اور پھیپھڑوں کے امراض میں نمک کے پانی کے بخارات تجویز کیا کرتا تھا۔

نمک سے علاج یا سالٹ تھراپی کے دوران نمک کی کانوں، غاروں یا ایسے ہی دیگر مقامات پر وقت گزارا جاتا ہے جہاں مریض بہ آسانی نمک ملے پانی سے بھاپ لے سکیں یا اس میں غسل کرسکیں۔ چناں چہ نمک کے ریستوراں میں ضیافت سے لطف اندوز ہونے کا ایک اضافی فائدہ یہ ہوگا کہ مہمانوں کو آلودگی سے پاک صحت بخش ماحول میسر آئے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں