دوست ہی نیوی ملازم کے بیٹے کے قاتل نکلے

ملزمان نے مقتول کی شناخت مٹانے کے لیے اس کے چہرے پر پٹرول چھڑک کے آگ لگادی تھی۔


Sajid Rauf January 23, 2015
تفتیش پولیس نے بتایا کہ ملزم منصور نے بدلہ لینے کے لیے محلے کے فیصل کو اعتماد میں لیا اور اپنے منصوبے کو حتمی شکل دی۔ فوٹو: فائل

عزیز بھٹی تفتیشی پولیس نے نیوی ملازم کے بیٹے کے قتل میں ملوث2 ملزمان کو گرفتار کرکے آلہ قتل، واردات میں استعمال موٹر سائیکل، مقتول کا موبائل فون اور دیگراشیا برآمد کر لیں، قتل میں ملوث ملزمان مقتول کے محلے دار اور قریبی دوست نکلے۔

تفصیلات کے مطابق 15 دسمبر اور16دسمبر کی درمیانی شب الفلاح تھانے کے علاقے ملیر شمسی سوسائٹی زمہ زمہ موڑ کے قریب خالی پلاٹ سے ایک نوجوان کی لاش ملی تھی جسے تیز دھار آلہ سے ذبح اور پیٹ میں پے در پے وار کر کے قتل کیا گیا تھا، ملزمان نے مقتول کی شناخت مٹانے کے لیے اس کے چہرے پر پٹرول چھڑک کے آگ لگادی تھی ، لاش ملنے کی اطلاع علاقہ مکینوں کی جانب سے مدد گار 15پولیس کو دی گئی، مقتول کے کپڑوں سے ملنے والے پاکستان نیوی کے میڈیکل کارڈ کی مدد سے اس کی شناخت17سالہ عاصم زبیر ستی ولد محمد زبیر ستی کے نام سے کرلی گئی، مقتول مکان نمبر 227 سروے نمبر205 ملت ٹاؤن ملیر ہالٹ کا رہائشی اور نیوی ملازم کا بیٹا تھا۔

پولیس نے مقتول عاصم زبیر کے قتل کا مقتول کے والد محمد زبیر کی مدعیت میں درج کر کے تفتیش اسٹیشن انویسٹی گیشن افسر احسان چنہ کے سپرد کردی گئی تھی، مقتول کے والد کی درخواست پر قتل کے مقدمے کی تفتیش عزیز بھٹی تھانے منتقل کردی گئی ، جہاں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ زون ون ذوالفقار مہر نے قتل کے مقدمے کی تفتیش کے لیے سب انسپکٹر ذوالفقار علی، سب انسپکٹر شکیل احمد تنولی اور اے ایس آئی معین خان پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔

تفتیشی ٹیم نے اگلے روز میں الفلاح تھانے کے مختلف علاقوں میں چھالے مارکر متعدد مشتبہ افراد اور مقتول عاصم زبیر کے قریبی 2 دوست 24 سالہ منصور احمد ولد محمد حسین اور19سالہ فیصل ممتاز ولد محمد ممتاز کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی، دوران تفتیش پولیس نے مقتول کے قریب دوست منصور کی نشاندہی پر مقتول عاصم کا موبائل فون ، واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل ، منصور اور فیصل کے خون آلودہ کپڑے اور آلہ قتل خنجر برآمد کرلیا۔

حراست میں لیے جانے والے ملزمان نے دوران تفتیش پولیس کو وجہ قتل بتاتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سال قبل اس کے مقتول دوست عاصم نے محلے کے ایک بدمعاش سے یہ کہ کر اس کی پٹائی کرائی تھی کہ منصور اس بدمعاش کی مخبری کرتا ہے اور اس دوران اس بدمعاش نے منصور کے ساتھ بدفعلی بھی کی تھی اور اس بات کا اعتراف مقتول عاصم نے چند ماہ قبل خود اس سے بات چیت کرتے ہوئے کیا تھا، منصور کو غصہ آیا اور اس نے بدلا لینے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی۔

تفتیش پولیس نے بتایا کہ ملزم منصور نے بدلہ لینے کے لیے محلے کے فیصل کو اعتماد میں لیا اور اپنے منصوبے کو حتمی شکل دی، واقعے سے2 روز قبل منصور نے آدھا لیٹر پیٹرول اور سرجیکل دستانے بھی خریدے، خنجر کا بندو بست کیا، واقعے کے روز منصور اپنے منصوبے کو عملی جامع پہناتے اپنی موٹر سائیکل پر اس کے دوست فیصل کے ہمراہ مقتول عاصم کے گھر پہنچا اور بذریعہ موبائل فون ایس ایم ایس کے ذریعے اسے گھر سے بلایا اور موٹر سائیکل پر بیٹھا کر لے گئے۔

جس وقت منصور اور فیصل مقتول کے عاصم کے گھر پہنچے، علاقے میں لوڈ شیڈنگ کے باعث بجلی نہیں تھی، ملزم منصور اور فیصل مقتول عاصم موٹر سائیکل پر بیٹھا کر شمسی سوسائٹی زمہ زمہ موڑ کے قریب پہنچے جہاں منصور نے موٹر سائیکل پر بیٹھے بیٹھے اس کے دوست عاصم کی گردن پر پھیر دی اور عاصم کو موٹر سائیکل سے نیچے اتار کر خالی پلاٹ میں لے گئے جہاں منصور نے عاصم پر مزید پے در پے وار کیے تاکہ وہ زندہ نہ بچ سکے بعدازاں پکڑے نہ جانے کے خوف سے ملزمان نے مقتول عاصم کی شناخت مٹانے کے لیے اس کے چہرے پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی اور فرار ہوگئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں