کس کا پلہ بھاری ہے

وہ وقت آ گیا ہے جب ہر جگہ کرکٹ تجزیہ نگار اور مبصر پوری تفصیل کے ساتھ نتیجے کا اعلان کر رہے ہوں گے۔


Hassaan Khalid February 05, 2015
وہ وقت آ گیا ہے جب ہر جگہ کرکٹ تجزیہ نگار اور مبصر پوری تفصیل کے ساتھ نتیجے کا اعلان کر رہے ہوں گے۔ فوٹو فائل

ورلڈ کپ کی آمد آمد ہے، لیکن لوگوں کو اصل انتظار 15 فروری کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ کا ہے، جس کو لوگ آنے والے دنوں میں ''پاکستان بھارت کے درمیان چوتھی یا پانچویں جنگ''، ''اکیسویں صدی کا سب سے بڑا مقابلہ''، ''حق و باطل کی لڑائی'' اور نہ جانے کیا کیا قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین ہمیں بتائیں گے کہ دنیا کی معلوم 10 ہزار سالہ تاریخ کے اس سب سے بڑے معرکے کے بعد دنیا میں تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہوگا، یا پھر قیامت آجائے گی۔ چنانچہ عالمی جنگ یا قیامت کے برپا ہونے سے پہلے کیوں نہ اس میچ کی بات کرلی جائے، جس کے نتیجے میں ہر دو (عالمی جنگ یا قیامت) میں سے کسی ایک نے وقوع پذیر ہونا ہے۔

دیکھا جائے تو پاکستان اور بھارت دونوں ٹیموں نے گذشتہ مہینوں کے دوران ہارنے کا اچھا خاصا تجربہ حاصل کر لیا ہے، اس لئے یہ بات آسانی سے کہی جاسکتی ہے کہ جو ٹیم کچھ ''نیا'' کرے گی جیت اُسی کا مقدر بنے گی۔ دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ جو ٹیم کم برا کھیلے گی، بلاشبہ فتح اس کے قدم چومے گی۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں نے ان شکستوں کو اپنے اعصاب پر سوار نہیں ہونے دیا اور وہ مخالف ٹیم کی شکست کے لئے بدستور پرامید ہیں۔

پاکستان کے حق میں یہ بات جاتی ہے کہ اس کی پرفارمنس میں کبھی تسلسل نہیں رہا۔ پھر نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سیریز میں پاکستان نے شکست کا متنوع تجربہ حاصل کیا ہے، یعنی پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کو آوٹ کرنے کی کوشش میں ناکامی اور پھر دوسرے میچ میں ہدف کا تعاقب کرنے میں ناکامی۔ اب بھارت کے پاس کوئی تیسرا طریقہ نہیں ہے، جس سے وہ پاکستان کو شکست دے سکے۔ اسے اس مقصد کے لئے انہی دو معروف طریقوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، جن سے پاکستان حالیہ سیریز کے بعد خبردار ہوچکا ہے۔

دوسری طرف دھونی اس بات پر خوش ہیں کہ ان کی ٹیم کو ورلڈ کپ سے پہلے آرام کا مناسب وقت مل گیا ہے، جس کے دوران گذشتہ دنوں میں ملنے والے صدموں اور شکستوں کو بھولنے میں آسانی ہوگی اور ان کی ٹیم ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والی سول نیوکلئیر ڈیل کو بھی وہ ورلڈ کپ کے لیے اچھا شگون سمجھتے ہیں۔ بھارت کے میڈیا نے یہ مشہور کر رکھا ہے کہ اگر پاکستان نے ان کو شکست دینے کی کوئی سنجیدہ کوشش کی تو اُن کا سپرپاور ''دوست'' یعنی امریکا بہادر اُن کی مدد کے لئے میدان میں آجائے گا۔

بہرحال دونوں ٹیموں کے پاس خوش ہونے کے لئے اپنی اپنی وجوہات موجود ہیں۔ لہذا میرے لئے یہ بتانا مشکل ہے کہ کس ٹیم کے ہارنے کا امکان زیادہ ہے۔ اس بے یقینی کے لئے معذرت لیکن آپ کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ وہ وقت بس آپہنچا ہے جب ہر جگہ کرکٹ تجزیہ نگار اور مبصر پوری تفصیل کے ساتھ نتیجے کا اعلان کررہے ہوں گے اور اگر آپ نے ان کا اعتماد جیت لیا تو وہ آپ کو یہ بھی بتادیں گے کہ فیصلہ کہیں اور ہوچکا، گراؤنڈ پر بس رسمی کاروائی پوری کی جائے گی۔

 


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔