ڈاکٹر اعزاز نذیر کی یاد میں
پاکستان نے جوہری ہتھیاروں میں بھارت پر برتری حاصل کر لی ہے۔
BEIJING:
اعزاز نذیر پیدا توآندھرا پردیش میں ہوئے اوران کی مادری زبان تیلگو تھی مگر اردو زبان میں شاعری بھی کرتے تھے۔ وہ اپنے والد (جاگیر دار تھے) کی جانب سے کسانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے بدظن ہو کر باغی بن گئے۔ پھر آندھرا پر دیش کے کمیونسٹ رہنما، اردو کے انقلابی شاعر اور عظیم کسان رہنما کامریڈ مخدوم محی الدین کی جدوجہد اور ادب سے متاثر ہو کر انقلابی نظریات کے حامل ہو گئے۔ ان کے خیالات میں تبدیلی کے باعث بالواسطہ طور پر مولانا مودودی بھی بنے۔
وہ اس طرح سے کہ اعزاز نذیر نے مودودی کی ایک کتاب پڑھی جس میں یہ درج تھا کہ 'روس میں انقلاب آنے کے بعد (جاگیرداری کے حامی) رجعتی مسلمان مذہبی علماء کے خلاف انقلابیوں نے کارروائی کی جو زارشاہی کی حمایت میں رد انقلاب لانے کی کوشش کر رہے تھے، اس کتاب میں مزید حوالہ دیا گیا تھا کہ فلاں فلاں کتاب مزید معلومات کے لیے پڑھیں۔ اعزاز نذیر یہ کتابیں پڑھ کر مزدور کسان راج کی قیام کی جانب متوجہ ہوئے۔ وہ آندھرا پردیش میں اسٹوڈنٹ لیگ کے صدر ہوا کرتے تھے جب کہ کامریڈ حسن ناصر جنرل سیکریٹری تھے۔
اعزاز نذیر پاکستان بننے کے بعد کراچی آ گئے اور سب سے پہلے لانڈھی ماچس فیکٹری میں یونین تشکیل دی اور اس یونین میں سرگرم عمل ہو گئے۔ وہ اکثر مخدوم محی الدین کا یہ شعر جلسوں میں پڑھتے تھے۔ یہ جنگ ہے جنگ آزادی، آزادی کے پرچم کے تلے، یہ جنگ ہے مزدوروں کی، مجبوروں کی، دہقانوں کی، وہ دور پرچم لہراتا ہے، سرخ سویرا آتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ مخدوم کے اس شعر کو بھی اکثر جلسوں میں دہراتے تھے کہ' یہ آزادی جھوٹی ہے، ساری جنتا بھوکی ہے۔ ان کی تعلیمی ڈگری تو انٹر تک کی تھی لیکن ان کا شعور، علم وفراست اور جدوجہد پی ایچ ڈی والوں سے بڑھ کے تھا۔
وہ ڈاکٹر تو نہ تھے لیکن روپوشی میں میڈیکل اسٹور پر کام کرتے تھے تو لوگوں نے کیمیسٹ کے بجائے ڈاکٹر کہنا شروع کر دیا، پھر ان کا نام ڈاکٹر اعزاز نذیر پڑ گیا۔ راقم الحروف جب 11 اکتو بر 1971 میں بنگلہ دیش سے کراچی آیا تو مجھے کہا گیا تھا کہ وہاں تقریبا سارے لوگ روپوش ہوں گے صرف ڈاکٹر اعزاز نذیر اوپن کام کرتے ہوں گے، ان سے ملیں، جس پر میں نے بنگلہ دیش کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما مخلص الرحمن سے سوال کیا کہ ان کا حلیہ کیسا ہے، جس پر انھوں نے جواب دیا کہ وہ افریقی ہیں، میں نے کہا وہ کیسے، میں تو کراچی جا رہا ہوں، پھر انھوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ وہ دیکھنے میں افریقیوں جیسے ہیں۔
بہر حال مجھے کامریڈ یامین نے ان سے ملایا۔ بعد ازاں انھوں نے 1973 میں پارٹی کے جنرل سیکریٹری امام علی نازش سے ملاقات کروائی۔ ڈاکٹر صاحب اس وقت لانڈھی، کورنگی کے معروف ترین مزدور رہنما تھے۔ راقم الحروف اور ڈاکٹر صاحب کمیونسٹ پارٹی میں رہتے ہوئے مختلف بورژوا جماعتوں میںکام کرتے رہے۔ ڈاکٹر صاحب سکھر کے مشہور ترین مزدور رہنما بھی تھے، وہ سندھی میں تقریر بھی کرتے تھے۔ میں متعدد بار ان کے ساتھ جیل میں قید رہا۔ وہ جیل میں اپنے کام اپنے ہاتھوں سے کرتے تھے۔ ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ کراچی جیل سپرنٹنڈنٹ نے انھیں دھوکا دے کر ''بی کلاس'' میں منتقل کر دیا، ان کو جب پتہ چلا تو چارپائی الٹ کر زمین پر ہی لیٹ گئے۔
جب دوسرے دن جیلر نے پوچھا کہ ٖڈاکٹر صاحب آپ زمین پر کیوں لیٹے تھے تو انھوں نے جواب دیا کہ سی کلاس میں رہنے والے ہمارے تمام ساتھیوں کو یہاں لایا جائے ورنہ مجھے بھی سی کلاس میں منتقل کر دیا جائے۔ میں ڈاکٹر صاحب کے ساتھ نیپ سے لے کر اے این پی تک ساتھ کام کرتا رہا مگر بحیثیت کمیونسٹ۔ ایک بار ڈاکٹر صاحب سکھر جیل میں قید تھے اور ان پر شدید جسمانی تشددکیا جا رہا تھا۔ تین تین دن تک دونوں ہاتھوںکو چھت سے باندھ کر لٹکا دیا جاتا تھا، اور ہم ان کی رہائی کے لیے کراچی سمیت ملک بھر میں مظاہرے کرتے تھے، ڈاکٹر صاحب کا وزن پچیس پاؤنڈ کم ہو گیا تھا۔ انھیں ہم سے بچھڑے ہوئے سولہ سال ہو گئے یعنی وہ 5 جنوری 1998 کو انتقال کر گئے۔
انھوں نے بیوہ، ایک بیٹی اور تین بیٹے سوگوار چھوڑے، ایک بیٹا حسن ناصر نیشنل پارٹی میں ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا نظریہ یعنی امداد باہمی یا کمیونسٹ سماج کی تشکیل کا نظریہ، آج دنیا بھر میں پھیلتا جا رہا ہے، اس لیے بھی کہ عالمی سرمایہ داری عوام کو اسلحے کے علا وہ کچھ نہیں دے پا رہی ہے۔ صحت، رہائش، تعلیم اور غذا دینے سے قاصر ہے۔
پاکستان نے جوہری ہتھیاروں میں بھارت پر برتری حاصل کر لی ہے۔ امریکا اور روس دنیا کے مجموعی ہتھیاروں کے 93 فیصد حصے کے مالک ہیں۔ دنیا کی نو ایٹمی طاقتوں میں امریکا، روس، چین، پاکستان، بھارت، برطانیہ، فرانس، اسرائیل اور شمالی کوریا شامل ہیں (یہ رپورٹ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹوٹ کی جانب سے جاری کی گئی) اس وقت دنیا کے ایک فیصد امرا کے پاس 99 فیصد سے زیادہ دولت ہے۔ سب سے زیادہ ایک کروڑ 80 لاکھ امیر لوگ امریکا میں ہیں، چالیس لاکھ جاپان میں، پینتس لاکھ فرانس میں، انتیس لاکھ برطانیہ میں اور اٹھائیس لاکھ جرمنی میں۔ (رپورٹ آ کسفیم) ادھر طالبان کے ایک وفد نے چین کا دورہ کیا، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے چین کے دورے کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی اسلامی امارات دنیا خطے اور خصوصی طور پر پڑوسی ممالک کے سا تھ پرانے تعلقات قائم رکھے ہوئے ہے۔ طالبان کے وفد نے 2014ء نومبر کو چین کا دورہ کیا تھا، یہ دورہ قطر کے سیاسی دفتر سے دین محمد حنیف کی قیادت میں ہوا تھا۔ حال میں حکومت کی جانب سے یہ اعتراف کیا گیا کہ 80 مدارس کو بیرون ملک سے فنڈنگ ہوتی ہیں۔ جن ممالک سے فنڈنگ ہوتی ہیں وہ ہیں قطر، سعودی عرب، عرب امارات، بحرین، ایران، ہالینڈ، آسٹریلیا، ہانگ کانگ اور امریکا۔ دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں ایندھن کا تیل پانچ پیسے فی لیٹر دستیاب ہے اور وہ ہے سوشلسٹ وینزویلا، یہ دنیا کا پانچواں تیل پیدا کرنے والا بڑا ملک ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ یہاں گزشتہ بیس برس سے تیل کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ایک جانب سامراجی ممالک کھربوں ڈالرکا اسلحہ انسانوں کو مارنے کے لیے پیدا کر رہے ہیں جب کہ دوسری جانب اسی دنیا میں ہر ماہ صرف بھوک سے ڈیڑھ لا کھ انسان مر رہے ہیں۔ عوام اپنے حالات زندگی کو بدلنے اور غیر پیداواری اخراجات ختم کرنے کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ حال ہی میں کیٹالونیہ، اسپین میں مقامی حکومت نے خود ریفرنڈم کروایا اور انارکسٹوں نے 80.8 فیصد ووٹ لے کر جیتے۔ افریقی ملک برکینا فاسو میں آمر کو عوام نے نکال باہر کیا اور یونان میں بایاں بازو کامیاب ہوا ہے۔ پاکستان کے عوام بھی اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں، جلد وہ دن آنے والا ہے جب ساری دولت کے مالک سارے لوگ ہوںگے۔ کوئی ارب پتی ہوگا اور نہ کوئی گداگر۔