ادب کو بھی حملوں اور خطروں کا سامنا ہے نین تارا سہگل

سیاست ادب کا حصہ بن چکی ہے، تحریریں سرحدیں عبور کرنے لگی ہیں اور یہ کام بھی ادیب ہی کر رہے ہیں، نین تارا سہگل


Showbiz Reporter February 08, 2015
کراچی ایک اپنی طرح کا شہر ہے، یہ ایک ایسا شہر ہے جس میں سے محبت اٹھ گئی ہے، غازی صلاح الدین۔ فوٹو : فائل

PESHAWAR: کراچی کے بیچ لگژری ہوٹل میں جمعہ کے دن سے تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز ہوگیا جو اتوار تک جاری رہے گا۔

کراچی لٹریچر فیسٹیول میں 9 سے زائد ملکوں کے 200 سے زائد ادیب شریک ہو رہے ہیں، ادبی میلے میں اس سال لگ بھگ 30 کتابوں کا اجرا ہو گا۔ افتتاحی اجلاس میں مرکزی خطاب کرتے ہوئے بھارت کی ممتاز مصنفہ، دانشور اور آنجہانی بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کی بھانجی نین تارا سہگل نے کہا ہے '' اگرچہ ہم یہاں ادبی میلے میں شرکت اور ادبی جشن منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں لیکن ہمیں یہ بات جاننی چاہیے کہ ادب کو حملوں اور خطروں کا سامنا ہے۔ سیاست ادب کا حصہ بن چکی ہے، تحریریں سرحدیں عبور کرنے لگی ہیں اور یہ کام بھی ادیب ہی کر رہے ہیں، اس سے تحریروں کی ایک نئی قسم جنم لینے لگی ہے جس کا لکھنے والے کی زمین سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ''۔ دوسری مرکزی مقررہ اور مقبول اردو شاعرہ زہرہ نگاہ نے اپنے مخصوص انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں بتایا جاتا تھا کہ کتابوں کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا اور انھیں ذوق شوق سے پڑھا جاتا ہے لیکن یہ بہت برسوں پہلے کی بات ہے۔

کراچی ادبی میلے کی بانی امینہ سید نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی لٹریچر فیسٹیول ایک جمہوری سرگرمی اور جمہوریت کا حصہ ہے کیوں کہ یہ لوگوں میں مکالمے کو تحریک دیتا ہے اور خیالات و تصورات کے باہمی تبادلے سے ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد اور ہم آہنگی کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ آصف فرخی نے کہا کہ مسلسل چھ سال سے ہونے والے ان ادبی میلوں نے میلوں میں شریک ہونے والے لوگوں کے ذہنوں میں کئی سوال پیدا کیے ہیں ہمیں ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے چاہیں اور ادب کو بچانا چاہیے۔

غازی صلاح الدین نے کہا کہ اس شہر میں امن قائم کرنے کے لیے سول سوسائٹی کے لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کراچی ایک اپنی طرح کا شہر ہے، یہ ایک ایسا شہر ہے جس میں سے محبت اٹھ گئی ہے، ثقافتی محاذ پر سول سوسائٹی اب میدانِ جنگ میں ہے، اْسے یہ لڑائی لڑنی، عوامی مقامات پر اپنا دعویٰ ثابت کرنا اور فن و ثقافت کو فروغ دینا ہے۔ افتتاحی اجلاس سے برطانوی، فرانسیسی اور امریکی سفارتکاروں نے بھی خطاب کیا۔ بہترین فکشن کے لیے کے ایل ایف و سفارتخانہ فرانس کا انعام شاندانہ منہاس کو اور بہترین نان فکشن کے لیے 'کے ایل ایف و کوکا کولا' انعام نعیم قریشی کو ان کی کتاب ''اوٹومن ترکی، اتاترک اینڈ مسلم ساؤتھ ایشیا'' پر دیا گیا۔ افتتاحی تقریب کے آخر میں معروف کتھک رقاصہ نگہت چوہدری نے کلاسیکل رقص پیش کیا جسے حاضرین نے بے پناہ پسند کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔