پرودھون عظیم انارکسٹ رہنما
ایک آسمان تلے ایک ہی خاندان ہوگا،کوئی ارب پتی ہوگا اورنہ کوئی گداگر۔
پیری جوزف پرودھون 15جنوری1809ء میں فرانس میں پیدا ہوئے۔وہ ساجھے داری فلسفے کے بانی تھے۔ وہ پہلی شخصیت تھے جنھوں نے اپنے انارکسٹ ہونے کا اعلان کیا ۔ وہ زبردست متاثرکن فلسفی تھے۔ 1848ء کے انقلاب کے بعد فرانسیسی پارلیمنٹ کے رکن بنے۔
جہاں انھوں نے اپنے آپ کو وفاقیت پرست کہنے پر ترجیح دی۔کامریڈ پرودھون جو کہ بیسین کون میں پیدا ہوئے، انھیں وہاں لاطینی زبان میں کتاب چھاپنے کا موقعہ میسر ہوا۔ان کی معروف تصنیف 'property is theft' ( ملکیت چرائی گئی) اس کے بعد ان کی اہم کتاب' what is the property'( ملکیت کیا ہے؟) پھرan inquarys into the principle of right and government(حکومت اورحقیقت کی اصولی تحقیق)۔ اس کتاب نے فرنچ حکام اورکارل مارکس کو بھی متوجہ کیا۔ پرودھون اورکارل مارکس ایک دوسرے سے متاثر تھے۔ مارکس نے پیرس میں جلا وطنی کے دوران پرودھون سے ملاقات کی۔ ان کی دوستی تب ختم ہوئی جب مارکس نے 'The system of economic contradiction
or the philosophy of poverty' (معاشی تضادات کا نظام یا افلاس کا فلسفہ) نامی کتاب پر مارکس نے مشتعل کرنے والے عنوان' فلسفے کا افلاس' نامی کتاب لکھی۔ انٹرنیشنل ورکنگ مینزایسوسی ایشن میں انارکسٹ اور مارکسٹوں میں پھوٹ پڑنے کی وجوہات میں سے یہ بھی ایک وجہ تھی۔کارل گران جوکہ پرودھون کی تصانیف کا ترجمہ کرتے تھے،مارکس انھیں ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔کامریڈ پرودھون ورکرزایسوسی ایشن یا امداد با ہمی کے حا می تھے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ مزدوروں اورکسانوں کی انفرادی قبضے کے بھی حامی تھے ۔
کامریڈ پرودھون کے والد ایک کھیت مزدور تھے۔ ان کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ پرودھون کے لیے اسکول کی کتابیں اورجوتا خرید پائیں۔ اس لیے پرودھون زیادہ تروقت اسکول کی لائبریری میں پڑھائی کے لیے گذارتے تھے۔ 1827 میں پرودھون نے پرنٹنگ پریس میں چھاپے کے کام کی تربیت حاصل کی۔ چند سالوں میں کامریڈ پرودھون (1829ء میں) چھاپے خانے کے پروف ریڈر بن گئے۔ گسیٹو فیلوٹ نے جو ایک دانشور اورصنعت کار تھے کامریڈ پرودھون کی پروف ریڈنگ اورکتابوں کی اشاعت سے متاثر ہوکر ان سے دوستی کرلی۔ فیلوٹ، پرودھون کے ساتھ اکثر شام گذارتے اور ان سے مونٹیگنے،ریبیلز، روسو، والٹیئر اور ڈیٹیروٹ کے خیالات پر تبادلہ خیال کرتے۔
1830ء کا سال کامریڈ پرودھون کے لیے بے روزگاری کا سال تھا۔ وہ فرانس میں ہی پھرتے رہے، بعد ازاں سوئیٹزرلینڈ میں ایک پرنٹنگ پریس میں نوکری مل گئی اوراسکول ٹیچر کی ملازمت بھی۔ اس کے بعد فیلوٹ نے انھیں فلسفے کے مطالعے کے لیے فرانس آنے کی تجویز دی اور مالی مدد کی پیش کش بھی کی۔ کامریڈ پرودھون نے ان کی اس پیشکش کو قبول کرلیا۔ پیرس پہنچ کر پرودھون نے فلسفے کا مطالعہ شروع کردیا۔ چند سال بعد پیرس میں ہیضہ پھیل گیا، پھر وہ اپنے آبائی شہر بیسینکون واپس چلے گئے۔اس کے بعد فیلوٹ سے ملا قات نہ ہو پائی، اس لیے کہ1836ء میں فیلوٹ انتقال کرگئے تھے۔1838ء میں پرودھون نے اکیڈمی آف بیسنکون میں اپنا مطالعہ جاری رکھنے کے لیے ایک درخواست دی اور اپنی تھیوری پیش کی۔
انھوں نے اپنے درخواست میں کہا تھا کہ میں پیسے نہ ہونے کی باعث اپنا مطالعہ جاری نہیں رکھ سکتا ۔اکیڈیمی کے اعلیٰ عہدیدار ان کی بہترین لکھائی دیکھ کر متاثر ہوئے اور مطالعے کا موقع فراہم کیا۔پھر وہ1838ء میں ہی آرٹیسن کا کورس کر نے کے لیے پیرس واپس آگئے۔ 1839ء میں انھوں نے اکیڈیمی آ ف بیسینکون میں مضمون نگاری کے ایک مقابلے میں حصہ لیا جس کا عنوان تھا ' اتوارکا دن صحت مندانہ طریقے سے خاندانی رشتوں اورشہرکومدنظر رکھتے ہوئے کیسے گذارہ جائے؟ ' کامریڈ پرودھون نے اس مضمون میں اپنے سیاسی اورفلسفیانہ خیالات کا اظہارکیا۔
یہ ان کی انقلابی زندگی کا پہلا قدم تھا۔کامریڈ پرودھون1848ء کے انقلاب فرانس سے متحیر ہوئے۔ کامریڈ پرودھون نے اپنا تناظر1849ء میں پیش کیا جس کا عنوان'سماجی مسائل کا حل' تھا۔ دوسرا انقلاب فرانس (1848- 52) میں اپنی صحافتی کارکردگی کے ذریعے عوام پر اثرات مرتب کیے۔ انھوں نے چاراخبارات میں مضامین لکھنا شروع کر دیا۔ کامریڈ پرودھون نے1849ء میں پاپولر بینک قائم کروانے کی کوشش کی اور بیشتر مزدوروں کو قرض دلوانے کے بعد یہ بینک گھاٹے میں چلا گیا۔ 25 فروری 1848ء کو ری پبلکن لوئس بلانک کی جانب سے ایک ورک شاپ عمل میں لایا گیا جہاں بے روزگا روں کو کام دیے جانے کا فیصلہ ہوا۔کامریڈ پرودھون اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرپائے اور وہ مزدوروں کا کوئی متبادل خود مختارادارہ قائم کر نے کی وکالت کرتے رہے۔
اسپین میں1845ء میں ہی پرودھون کے نظریات پھیلنے لگے۔ انھوں نے خود اسپین کا دورہ کیا۔ انھوں نے پرامن مفاہمت کی نصیحتوں کی مخالفت کی۔ وہ ساری زندگی تشدد کے خلاف پرچارکرتے رہے۔اسپین میں انارکسٹ جریدہ1845ء میں شایع ہوا۔1873ء میں ڈیموکریٹک ری پبلیکن فیڈرل پارٹی تشکیل پائی۔ انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا کے مطابق بھی1873ء کے اسپینش انقلاب سے ہی عدم مرکزیت کا عمل شروع ہوچکا تھا۔ یعنی کامریڈ پرودھون کا نظریہ سرایت کرچکا تھا۔ انھوں نے سر عام مارکس پر تنقیدکی۔ چونکہ کارل مارکس اس وقت مقابلتاً کم مقبول مفکر تھے مگر پرودھون کے انتقال کے بعد مارکسزم کا نظریہ بڑی تحریک بن گیا ۔ بہرحال کامریڈ پرودھون نے اس وقت مطلق اقتدار پرست سوشلزم کی مخالفت کی اور لوئس بلانک کے ریاستی سوشل ازم سے بھی اختلاف کیا ۔
پرودھون نے اپنی کتاب'افلاس کیا ہے؟' میں کہا کہ مجھے ایم بلا نک کے بارے میں بولنے دیں کہ وہ کیتھولک ہے، بادشاہت کا حامی ہے اورنہ آدرش وادی۔ مگر اس کا ایک حاکم ہے، ایک آمر ہے اورایک تفریق پیدا کرنے والا ہے۔ہم تمھارے حاکم کی نفی کرتے ہیں، تمھارے اقتدارکی، تمھاری عدالتی ریا ست کی اور تمھارے تمام قابل احترام اداروں کی نفی کرتے ہیں۔ کارل مارکس اپنی کتاب'مقدس خاندان' میں پرودھون کے موقف پر قائل تھے کہ نجی ملکیت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ 19 جنوری 1865 میں عظیم انقلابی انارکسٹ کامریڈ پرودھون کا انتقال ہو گیا۔ لیکن ان کا نظریہ دنیا بھر میں مقبول ہوگیا ۔
1871یعنی ان کے انتقال کے صرف چھ سال بعد دنیا کا پہلا محنت کشوں کا انقلاب(پیرس کمیون) برپا ہوا،اس کمیون کے بیشتر لوگ پرودھون کے نظریات سے متاثر تھے۔ ہرچند کہ یہ انقلابی حکومت صرف ستر روز قائم رہی لیکن ان ستر دنوں میں نہ کوئی بھوکا رہا،لا علاج رہا،کوئی قتل ہوا،چوری ہوئی، عصمت فروشی ہوئی،گداگری ہوئی، ڈاکے پڑے، بے روزگار رہا اور نہ لوٹ مار ہوئی۔ یعنی مزدور طبقے نے یہ دکھا دیا کہ وہی ایک طبقہ ہے کہ وہ نہ صرف مزدوروں بلکہ پو رے عوام کا مقدر بدل سکتا ہے۔ وہ دن بہت جلد آنے والا ہے جب طبقات اورملکیت ختم ہوجائیں گی، ایک آسمان تلے ایک ہی خاندان ہوگا،کوئی ارب پتی ہوگا اورنہ کوئی گداگر