تم بھی زبان محفوظ رکھو ہماری طرح

اپنے بچوں سے کسی بدیسی زبان میں بات کرو، انھیں ایسے اسکولوں میں پڑھاؤ جہاں تمھاری زبان بولنے پر جرمانہ کردیا جاتا ہو۔


Muhammad Usman Jami February 21, 2015
٭گفتگو کرتے ہوئے خیال رکھو کہ تمھارے منہ سے اپنی زبان کے کم سے کم الفاظ خارج ہوں، ہر جملے میں کسی دوسری زبان کے الفاظ کا ٹوٹا لگاؤ۔ فوٹو: فائل

آج مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ یہ دن منانے کا ایک مقصد زبانوں کا تحفظ بھی ہے اور ہم نے تو اپنی مادری زبان کو محفوظ کرنے کا سامان کرلیا ہے۔ اس لیے یہ دن منانا ہمارا مسئلہ ہی نہیں۔ البتہ سنتے ہیں کہ دنیا میں بولی جانے والی ڈھائی ہزار زبانوں کو معدوم ہونے کا خطرہ ہے، چناںچہ خطرے سے دو چار زبانیں بولنے والوں کو زبان محفوظ کرنے کے کچھ نسخے بتائے دیتے ہیں، جن پر عمل کرکے ہم اہل زبان اپنی ماں بولی کے حال اور مستقبل سے مطمئن ہوگئے ہیں۔

بھیا! سب سے پہلے تو یوں کرو کہ اپنی زبان پر مذہب کی چھاپ لگادو، اس کے لیے تمھیں کوئی دو قومی نظریہ ٹائپ کی چیز ایجاد کرنا ہوگی، پھر زبان کا تعلق مذہب سے جوڑ دینا ہوگا، یوں مذہب کی طرح مذہبی زبان کی ذمے داری بھی اوپر والے کے سر، تم چھوٹے۔

اپنی ماں بولی کو کسی ریاست کی قومی زبان بنواکر بری الذمہ ہوجاؤ۔ اس طرح کم از کم زبان کے ستیاناس ہونے اور مٹ جانے کا گناہ تمھارے سر نہیں ہوگا۔ فکر مت کرو، زبان کے نام پر ریاست ٹوٹ جائے گی، زبان جیسی تیسی قائم رہے گی۔

زبان کا تعلق کیوں کہ تمھارے منہ میں لَپ لَپ کرتی زبان سے ہے اور اس زبان کا ناتا کھانے پینے سے، سو سمجھ لو کہ بولی بھی اشیائے خوردونوش جیسی ہی چیز ہے۔ اب تم تو جانتے ہو کہ کھانے پینے کی اشیاء جتنی تیزی سے اور جتنی زیادہ استعمال کروگے اتنی ہی تیزی سے یہ ختم ہوں گی، تو اپنی مادری زبان بھی کم کم استعمال کرو۔ اس نیک مقصد کے لیے تمھیں یہ طریقے اختیار کرنا ہوں گے:

٭اپنے گھر پر لگی نام کی تختی پر تحریر کسی غیر زبان کی لکھواؤ۔

٭اپنے دفتر، دکان یا کارگاہ کے دروازے پر لگے بورڈ پر اپنی زبان کا ایک لفظ بھی نہ آنے دو، یہاں جو بھی لکھو دوسروں کی زبان میں لکھو۔

٭شادی، سالگرہ، سوئم، برسی، ختنہ، عقیقہ، غرض خوشی غمی کا کوئی بھی موقع ہو، کارڈ ہمیشہ غیروں کی ماں بولی میں چھپواؤ۔

٭گفتگو کرتے ہوئے خیال رکھو کہ تمھارے منہ سے اپنی زبان کے کم سے کم الفاظ خارج ہوں، ہر جملے میں کسی دوسری زبان کے الفاظ کا ٹوٹا لگاؤ۔

٭تمھارے ہاں اگر ''برگر'' نامی مخلوق نہیں تو کسی بھی طرح اسے فوری پیدا کرو، ورنہ ہم سے منگوالو، بس یہ بتادو کہ درجن کا کیا دوگے؟ یہ مخلوق اول تو تمھاری مادری زبان بھولے سے بھی نہیں بولے گی، اگر بولے گی بھی تو یوں کہ وہ دوسری زبان کے ٹوٹوں کے ساتھ چوں چوں کا مُربہ ہو جائے گی۔ اس مخلوق کو خاص طور پر اپنے الیکٹرانک میڈیا پر جگہ دو، تاکہ تمھاری زبان کے تحفظ کا عمل تیز ہو سکے۔

٭اپنے بچوں سے کسی بدیسی زبان میں بات کرو، انھیں ایسے اسکولوں میں پڑھاؤ جہاں تمھاری زبان بولنے پر جرمانہ کردیا جاتا ہو۔ یوں تمھارے بچے تمھاری زبان سے محفوظ رہیں گے اور تمھاری زبان مٹنے سے محفوظ۔ پھر تمھارے بچے بھی اسی طرح تمھاری فخریہ پیشکش ہوں گے جس طرح ہمارے ہاں والدین فخر سے دوسروں کو اپنے لال کے بارے میں بتاتے ہیں،''اسے اردو نہیں آتی۔''

٭اگر کوئی عاقبت نااندیش تمھاری زبان میں دوسری زبانوں سے آنے والی اصطلاحات اور اشیاء کے ناموں کا ترجمہ کرنے پر اَڑ جائے تو ایسے ایسے مشکل اور طویل ترجمے کرو کہ بولنے والے کو بولنے کی کوشش میں حلق کا زور لگاتے ہوئے قے آجائے، مگر ترجمہ کردہ لفظ زبان پر نہ آپائے۔ مثال کے طور پر لاؤڈاسپیکر کا ترجمہ کرو ''آلۂ غلغلہ و مشکل کشائے ناتوانیٔ حَلَقَاں''، وائبریٹر ''متزلزلہ''، انٹرنیٹ ''بہ مثلہِ تارعنکبوت''، چارجر ''وسیلۂ نشاۃ الثانیۂ قوت متحرکہ''،''اسپیڈ بریکر ''قاطع وقاتلِ رفتار ناہنجار''۔ آسان ترجمے کروگے تو وہ لوگوں کی زبان پر آسانی سے چڑھ جائیں گے اور وہ تمھاری زبان ضایع کرتے پھریں گے۔ سمجھے! بھئی جب دوسروں کے الفظ استعمال کے لیے موجود ہے تو اپنی پیاری لاڈلی زبان کا لفظ کیوں کام میں لائیں، بچا کر کیوں نہ رکھیں۔

٭اپنے الیکٹرانک میڈیا سے صاف صاف کہہ دو،''ابے او میڈیا! کی آزادی وازادی سب اپنی جگہ، پر دیکھ، ہماری زبان کا اگر زیادہ استعمال کیا تو بہت بُرا ہوگا، خبریں ہوں یا کسی بھی قسم کا پروگرام، جو بھی بول غیرزبان کے لفظ اور پورے پورے جملے ٹانک کر بول، سمجھا''

ہم اس مقصد کے لیے انگریزی زبان استعمال کرتے ہیں تاکہ ہماری زبان محفوظ رہے اور ہم پر سو سال حکومت کرنے والے سام راج کی زبان جتنی جلدی ممکن ہے ٹھکانے لگ جائے۔ تم بھی کسی دشمن کی زبان بن کر اسے نقصان پہنچاؤ۔

تو میرے بھائی! ان نکتوں پر عمل کرو اور بچالو اپنی مادری زبان، جیسے ہم نے بچارکھی ہے کنجوس کی دولت اور بہوبیٹی کی عزت کی طرح۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔