کراچی میں پہلی بار نائٹ ویژن کیمروں کی تنصیب کا منصوبہ تیار

کیمروں سے جرائم اور دہشت گردی کی روک تھام اوراندھیرے میں ہونے والی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکے گی، ذرائع


Sajid Rauf February 23, 2015
400 مقامات پر 2ہزار کیمرے نصب کیے جائیں گے،ایک ارب20 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، رقم امریکی ادارہ فراہم کریگا۔ فوٹو: فائل

جرائم اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کراچی میں پہلی بارنائٹ ویژن کیمروں کی تنصیب کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

منصوبے کے تحت شہر کے400 مقامات پر2 ہزار جدید کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے جائیں گے جو دن کے ساتھ رات کے اندھیرے میں بھی نگرانی کرسکیں گے ، اس منصوبے کی تکمیل سے شہر میں دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری ، اغوا برائے تاوان ، ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث افراد کی نشاندہی بالخصوص اندھیرے میں ہونے والی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکے گی، کیمروں کی تنصیب پر ایک ارب20 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی یہ رقم امریکی ادارہ ''بیوریو آف انٹر نیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ (آئی این ایل)'' فراہم کرے گا۔

منصوبہ 4 مراحل میں مکمل کیا جائے گا پہلے مرحلے کے لیے سامان کی پہلی لاٹ اپریل میں لائی جائے گی یہ منصوبہ جنوری 2016تک مکمل کرلیا جائے گا، تمام کیمروں کو کنٹرول روم سے منسلک کیا جائے گا یہ کیمرے گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پڑھنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں اس طرح وارداتوں میں استعمال ہونے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹ سے مالکان کی شناخت بھی ہوسکے گی، کیمرے 5میگا پکسل کے ہیں اور ان کی رینج 100میٹر ہے۔

کیمروں سے حاصل شدہ فوٹیج کو محفوظ رکھنے اور دیکھنے کے لیے تینوں زونل ڈی آئی جیز کے دفاتر میں منی ریجنل ڈیٹا سینٹرز قائم کیے جائیں گے جبکہ مرکزی ڈیٹا سینٹر سینٹرل پولیس آفس میں قائم ڈیٹا سینٹر سے منسلک کیا جائے گا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے شہر کو جرائم سے پاک کرنے میں مدد ملے گی یہ کیمرے شہر کے حساس مقامات کے علاوہ اہم شاہراہوں، فلائی اور، انڈر پاس، چورنگیوں، شاپنگ سینٹرز، شادی ہالوں، تجارتی مراکز اور رہائشی او صنعتی علاقوں میں بھی نصب کیے جائیں گے جن سے صنعتی علاقوں اور تجارتی مراکز میں اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کی وارداتیں روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

اس منصوبے کے تحت 2 ہزار کیمروں میں سے400کیمرے 90 ڈگری کے زاویے تک گھوم سکیں گے جبکہ 1600 کیمرے فکس ہوں گے، منصوبے کے مطابق کیمرے بجلی کے کھمبوں پر نصب کیے جائیں گے جس کے لیے کے الیکٹرک، میونسپل کارپوریشن اور ڈی ایچ اے سے منظوری مارچ میں حاصل کی جائے گی، اپریل میں کیمروں اور سامان کی پہلی کھیپ موصول ہوگی یہ عمل جولائی کے آخر تک مکمل ہوگا۔

اگست سے پول پر تنصیب کے لیے آلات ملنا شروع ہوں گے یہ عمل 4 مرحلوں میں نومبر تک مکمل ہوگا جس کے بعد اکتوبر میں کنٹرول روم قائم کیا جائے گا،3 ریجنل کنٹرول روم دسمبر تک مکمل ہوں گے جس کے بعد جنوری 2016 میں عملے کو تربیت دی جائیگی جبکہ نظام کو فروری2016 تک تربیت یافتہ عملے اور کراچی پولیس کے حوالے کردیا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔