امن کی پہلی ترجیح
مودی سرکار ہر گز قابل بھروسہ نہیں۔
KARACHI:
ملک میں ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کی سنجیدگی و اقدامات پر پوری قوم بالیقین اعتماد کرتی ہے۔ ایک جانب پاک فوج آپریشن ضرب عضب کے ذریعے قبائلی علاقے میں دہشت گردوں کا تعاقب کررہی ہے تو دوسری جانب پارلیمنٹ کے اشتراک عمل سے ترتیب دیے گئے قومی ایکشن پلان پر پوری یکسوئی کے ساتھ عمل در آمد کرکے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہاہے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف بڑی سرعت کے ساتھ چاروں صوبوں میں جاکر ایپکس کمیٹیوں کے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ شریک ہورہے ہیں اور قومی ایکشن پلان پر عمل در آمد کے حوالے سے کیے جانے والے صوبائی اقدامات پر گہری نظر رکھے ہوئے۔
اسی حوالے سے گزشتہ ہفتے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کراچی کا دورہ کیا اور صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری بھی مذکورہ اجلاس میں شریک ہوئے، وزیراعظم نواز شریف نے اس موقعے پر کہاکہ قومی ایکشن پلان حکومت یا کسی سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے اور اس پر نیک نیتی سے عمل در آمد ہی میں قوم اور ملک کے مستقبل و سلامتی کا دار و مدار ہے، اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں جاری آپریشن کا دائرہ سندھ کے دیگر گاؤں گوٹھوں تک پھیلادیا جائے۔
کالعدم تنظیموں، غیر ملکی تارکین وطن اور دیگر جرائم پیشہ عناصر خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت یا گروپ یا فرقے سے ہو کو قانون کے شکنجے میں لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب اور رینجرز ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے صاف لفظوں میں کہاکہ پاک فوج کراچی جیسے اہم شہر میں امن کی بحالی کے لیے جاری آپریشن کی کامیابی کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔
جنرل راحیل کا واضح موقف تھا کہ سیاسی، لسانی، مذہبی اور فرقہ وارانہ تعلق سے بالا تر ہوکر تمام مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرنا ہوگی، آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس کو غیر سیاسی و با اختیار بنایا جائے اور پولیس افسروں و اہلکاروں کی تقرریاں ایپکس کمیٹی کے ذریعے کی جائیں۔
بلا شبہ کراچی ملک کا سب سے بڑا صنعتی و تجارتی مرکز ہے یہاں کا امن پورے ملک کے امن سے مشروط ہے اور کراچی کی بد امنی سے پورا ملک متاثر ہوتا ہے اور نظام حکومت درہم برہم ہونے لگتا ہے، گزشتہ ایک دہائی سے شہر قائد مختلف مافیاز کا گڑھ بن چکا ہے، ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، خودکش حملے، بم دھماکے، اس شہر کی شناخت بنتے جارہے ہیں۔
جس کے نتیجے میں شہر کی ترقی کا پہیہ جام ہوتا جارہاہے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار کراچی کی بد امنی کے باعث یہاں سرمایہ کاری سے گریز کرتے ہیں بعض سرمایہ کاروں کے کراچی سے بیرون شہر اور بیرون ملک سرمایہ لے جانے کی خبریں بھی اخبارات کی زینت بن رہی ہیں جس کے باعث قومی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ نہ صرف سرمایہ کار بلکہ کراچی کے ڈاکٹرز اور اساتذہ کرام بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے کے باعث سخت خوف و ہراس میں مبتلا ہیں اور بیرون ملک جانے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد ڈاکٹرز ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں۔
جس پر ڈاکٹروں کی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے راقم سے ایک ملاقات میں شہر میں ڈاکٹرز کی ٹارگٹ کلنگ پر گہری تشویش اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے، حقیقت یہ ہے کہ نہ صرف کراچی بلکہ بد امنی کی لہر نے پورے سندھ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سکھر، شکارپور اور دیگر شہروں میں بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس کی روک تھام کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
اس حوالے سے سندھ حکومت اپنی مقدور بھر کوششیں کررہی ہے۔ رینجرز اور پولیس کی کاوشوں سے درجنوں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث مجرموں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور بیشتر ملزمان فوجی عدالتوں کو بھی بھیج دیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی سربراہی میں جاری کراچی آپریشن میں مزید تیزی لانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ چونکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے چنانچہ پارٹی کے سربراہ سابق صدر آصف علی زرداری صورت حال سے پوری طرح با خبر رہتے ہیں اور حکومتی کارکردگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
بلاول ہاؤس کراچی میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سابق صدر نے ایپکس کمیٹی کی کارروائی کا جائزہ لیا اور کہاکہ الزام تراشی یا منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کا جواب دینا ہمارا وژن نہیں، کوئی بھی سازش یا الزام تراشیاں پیپلزپارٹی کو کمزور نہیں کرسکتی ہماری اصل طاقت عوام ہیں اور ہم صرف عوام ہی کو جواب دہ ہیں۔
انھوں نے سندھ حکومت کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو ہدایت دی کہ سندھ میں امن و امان خصوصاً کراچی آپریشن پر بھرپور توجہ مرکوز رکھی جائے۔ بلدیاتی مسائل کے حل کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے، تمام صوبائی ادارے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں، سابق صدر نے صوبائی وزرا اور اراکین اسمبلی پر زور دیا کہ وہ عوام کے مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز رکھیں۔ انھوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو خصوصی ہدایت دی کہ ایم کیو ایم کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل کو سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے اور باہمی مشاورت سے سندھ حکومت میں شمولیت کے امور جلد از جلد طے کیے جائیں۔
مذکورہ اجلاس میں صدر آصف علی زرداری نے جن مسائل اور نکات کی طرف وزیراعلیٰ سندھ کی توجہ مبذول کرائی ہے امید ہے کہ ان کے حل کے لیے حکومت سندھ فوری اقدامات اٹھائے گی۔ امن کا قیام بہر حال پہلی ترجیح ہے اور قومی ایکشن پلان پر عمل در آمد سر فہرست جیسا کہ وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہاہے کہ صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے سندھ حکومت پاک فوج، رینجرز اور پولیس کے مابین مکمل ہم آہنگی ہے۔
سندھ حکومت وفاق اور پاک فوج سے ہر ممکن تعاون کررہی ہے اور ایک دوسرے سے مکمل رابطے میں ہیں انھوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کردار کو قابل ستائش قرار دیا۔ آرمی چیف کی ہمہ وقت سنجیدگی اور کوششوں سے انکار ممکن ہی نہیں وہ نہ صرف اندرون وطن بلکہ بیرون ملک میں ہنگامی دورے کررہے ہیں، کراچی میں اجلاس کے فوری بعد آرمی چیف نے افغانستان کا دورہ کیا۔ پاک چین کوششوں سے کابل اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے لیے رابطے بحال ہونا اچھی خبر ہے۔
افغانستان میں امن کے قیام سے پاکستان پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے لیکن ہمیں بھارت کی چالبازیوں پر گہری نظر رکھنا ہوگی۔ مودی سرکار ہر گز قابل بھروسہ نہیں۔ بھارت طویل عرصے سے افغانستان کے ذریعے پاکستان کے امن کو تباہ اور قومی سلامتی و استحکام کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کررہاہے۔