سوتے میں کھانے کی بیماری
بیماریاں نیند میں خلل ڈالتی ہیں اور ان کی وجہ سے انسان خوراک کی طرف سے اپنا ہاتھ نہیں روک پاتا۔
کیٹ سوتے میں کھا کھا کر وزنی ہوچکی ہے۔ فوٹو: فائل
بیس سالہ Kate Archibald کا وزن جب آہستہ آہستہ بڑھنا شروع ہوا اور اس کا سائز دس فریم سے سولہ فریم تک چلا گیا تو وہ ایک دم پریشان ہوگئی۔ اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہورہا ہے۔
کیٹ برطانیہ کی ایک یونی ورسٹی کی طالبہ ہے۔ واضح رہے کہ یونی ورسٹی آف ابردین اسکاٹ لینڈ کے شہر ابردین میں ایک پبلک ریسرچ یونی ورسٹی ہے۔ کیٹ اسی Aberdeenیونی ورسٹی کے پہلے سال میں پڑھ رہی تھی کہ اس نے محسوس کیا کہ یکایک وہ بہت بھاری بھرکم ہوگئی ہے اور اس کا وزن مسلسل بڑھتا چلا جارہا ہے، جب کہ اس کی خوراک نہایت نارمل تھی جس میں اسے چھریرے بدن کا حامل ہونا چاہیے تھا۔ اس لیے کیٹ کو تشویش ہوئی تو اس نے اپنے اس مسئلے کا سبب تلاش کرنے کی بہت کوشش کی، اس نے اپنے ڈاکٹر سے بھی بار بار مشورے کیے، مگر کچھ پتا نہ چل سکا۔
ایک روز جب کیٹ صبح نیند سے بیدار ہوئی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس کا بستر کھانے پینے کی اشیاء کے درجنوں پیکٹس اور ریپرز سے بھرا ہوا ہے۔ یہ سب کیا تھا؟ اس چیز نے کیٹ کو الجھا کر رکھ دیا۔ کافی غور وخوض اور دوستوں سے مشورے کے بعد اس پر یہ انکشاف ہوا کہ وہ سوتے میں کھانے کی بیماری میں مبتلا ہوگئی ہے اور رات کو سوتے ہوئے بے تحاشا کھاتی رہی ہے جبھی اس کا وزن بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسے اس کی خبر تک نہیں ہوئی اور اتفاق سے ہاسٹل میں بھی کسی دوست یا ساتھی نے اسے سوتے میں کھاتے ہوئے نہ دیکھا اور نہ ہی پکڑا۔
سوتے میں کھانے کی یہ بیماری Nocturnal sleep eating disorderنہایت نادر اور عجیب ہے۔ سوتے میں چلنے کی بیماری تو عام ہے جس میں مبتلا فرد سوتے میں چلنا شروع کردیتا ہے اور اسے کچھ پتا نہیں ہوتا کہ وہ کہاں جارہا ہے اور کیا کررہا ہے، اسی لیے سوتے میں چلنے کی بیماری میں مبتلا اکثر لوگ حادثات کا شکار بھی ہوجاتے ہیں، مگر سوتے میں کھانے کی بیماری نسبتاً کم کم دکھائی دیتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ Nocturnal sleep eating disorderان لوگوں کو ہوتی ہے جن کے تحت الشعور میں یہ بات ہوتی ہے کہ انہوں نے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا یا یہ کہ انہیں زیادہ کھانے کی ضرورت ہے۔ اسی لیے وہ جب سوجاتے ہیں تو ان کا تحت الشعور انہیں اٹھا دیتا ہے اور کھانے کی طرف لے جاتا ہے۔
اس وقت کیٹ یونی ورسٹی آف ابردین کے تیسرے سال کی طالبہ ہے۔ وہ مسلسل اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہے، مگر اپنی اس کیفیت سے بھی پریشان ہے۔
اس حوالے سے کیٹ کا کہنا ہے:''میری کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ میرا وزن مسلسل اور تیزی سے کیوں بڑھ رہا ہے۔ دوسری جانب میرے ہاسٹل کے سبھی ساتھی مجھ سے یہ شکایت بھی کررہے تھے کہ ہاسٹل کے کچن سے مسلسل خوراک غائب ہورہی ہے۔ کبھی بسکٹ کے پیکٹ غائب ہوجاتے ہیں، کبھی چاکلیٹ کینڈیز چلی جاتی ہیں، کبھی پنیر کے پیکٹ کم ہوجاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے کچن کا راستہ کسی پیٹو جن نے دیکھ لیا ہے جبھی وہ چپکے سے ہمارے کچن میں گھستا ہے اور وہاں رکھی ہر چیز کھاجاتا ہے۔ میں ان سے کیا کہتی، صرف یہی کہتی تھی کہ بھئی یہ کام میں نہیں کرتی، آپ کی کوئی چیز میں نے نہیں کھائی۔ پھر یہ راز اس وقت کھلا جب ایک صبح میری آنکھ کھلی تو میں نے اپنے بستر پر چاکلیٹ، بسکٹ، ٹافیوں اور دیگر اشیا کے خالی پیکٹس اور ریپرز کے ڈھیر پڑے دیکھے۔ اس وقت مجھ پر یہ انکشاف ہوا کہ وہ پیٹو چور میں ہی ہوں اور یہ کہ میں اس وقت Nocturnal sleep eating disorder میں مبتلا ہوچکی ہوں۔''
کیٹ نے یہ بھی بتایا کہ میرے مقامی ڈاکٹر نے میرے اس مسئلے کی تشخیص کی اور میرا علاج بھی شروع کیا۔ انہوں نے مجھے اس بیماری سے محفوظ رہنے کے لیے دوائیں بھی دیں جو میں نے پابندی سے لیں، مگر چوں کہ ان کے سائیڈ افیکٹس بھی تھے، اس لیے کچھ عرصے بعد میں نے وہ دوائیں لینی بند کردیں، تاکہ کسی بھی ممکنہ سائیڈ افیکٹ سے بچ سکوں، ایسا نہ ہو کہ مزید کسی بیماری میں مبتلا ہوجاؤں۔
کیٹ، یونی ورسٹی آف ابردین میں فلسفے اور عالمی مذہب کی طالبہ ہے۔ اس نے ایک مقامی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا:''میں کم عمری سے ADHDمیں مبتلا تھی جس کے لیے میں Adderall نامی دوا لیتی تھی۔ اس دوا کے سائیڈ افیکٹس یہ بھی تھے کہ یہ بھوک کو بالکل کچل ڈالتی ہے۔ یہ اس زمانے کی بات ہے جب میں بورڈنگ اسکول میں رہتی تھی جہاں ہم اپنا ٹک بکس اپنے بستر کے نیچے چھپاکر رکھتے تھے، جب میں سوکر اٹھتی تو دوا کا اثر ختم ہوچکا ہوتا تھا اور اس وقت مجھے شدید بھوک محسوس ہوتی تھی تو میرا دل چاہتا تھا کہ دنیا کی ہر چیز کھاجاؤں۔ لیکن جب میں بڑی ہوئی تو میں نے اکثر دوا لینی بند کردی، مگر دوسری طرف یہ احساس کہ میں نے کچھ نہیں کھایا ہے، مجھے پریشان کرتا تھا اور پھر میں شدید بھوک بھی محسوس کرتی تھی اور ڈٹ کر کھاتی تھی۔ بہرحال اب یہ راز کھل چکا ہے کہ میں Nocturnal sleep eating disorder میں مبتلا ہوچکی ہوں۔''
اپنی ان شبینہ ضیافتوں کے دوران کیٹ نے اس قدر کھایا کہ ہزاروں کیلوریز اپنے معدے میں اتارلیں، اس نے بے تحاشا چکنائیوں سے لبریز اشیا چٹ کرڈالیں جن میں چاکلیٹس، کاجو، بادام، چلغوزے بھی شامل تھے۔ ایک حیرت انگیز بات یہ ہے ان میں سے متعدد چیزوں کا ذائقہ کیٹ کو پسند نہیں تھا، مگر اپنی شبینہ دعوتوں میں وہ انہیں دیکھے بغیر کھاگئی۔
کیٹ نے بتایا کہ حالاں کہ مجھے مونگ پھلی سے الرجی ہے، اسے کھانے سے میرا چہرہ کچھ سوج جاتا ہے، اسی لیے میں ہمیشہ مونگ پھلی سے پرہیز کرتی تھی، مگر سوتے ہوئے جب میں نے مونگ پھلی کھائی تو مجھے اس کے نقصان کے بارے میں کچھ یاد نہیں تھا، اسی لیے اکثر صبحیں ایسی ہوتی تھیں کہ جب میں سوکر اٹھتی تو پتا چلتا کہ میرا پورا چہر سوج کر غبارہ بن گیا ہے۔
اس کا مطلب یہ تھا کہ میں نے رات کو مونگ پھلی کھائی ہے۔
میری ایک روم میٹ کو اس کے کسی دوست نے چاکلیٹ کی بڑی بار دی تھی جو اس نے فریج میں رکھ دی تھی۔ اس کے بعد ہم لوگ سوگئے، صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ میرا پورا چہرہ چاکلیٹ سے بھرا ہوا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر میں اور میری سہیلی خوب ہنسے، لیکن جو ہونا تھا، وہ ہوچکا اور میں اس کے دوست کا دیا ہوا تحفہ کھاچکی تھی۔ ایک رات میں نے سوتے میں پنیر کا پورا پیکٹ کھالیا تھا۔ ظاہر ہے اسے کھانا کوئی معمولی بات نہیں، مگر چوں کہ یہ کام سوتے میں ہوا تھا، اس لیے میں نے آسانی سے کرلیا۔
شبینہ ضیافتوں میں کیٹ نے الماری سے متعدد چیزیں نکال کر خود تیار کیں، گیس کا چولھا بھی جلایا اور ان پر کئی چیزیں بنائیں جن میں اسپاگیٹی بھی شامل تھی اور انڈے والے توس بھی۔
کیٹ کہتی ہے:''میں جس بیماری یا کیفیت میں مبتلا ہوں، یہ درحقیقت کوئی کھانے کا بگاڑ eating disorderنہیں ہے، بلکہ بظاہر اسے ہم parasomnia کہہ سکتے ہیں۔ بنیادی طور پر میرا جسم ایسی کیفیت کا شکار ہے جہاں وہ رات کے وقت بھوک محسوس کرتا ہے اور خوراک مانگتا ہے، چاہے مجھے اس کی ضرورت نہ ہو۔ میں تو اسے کسی کھانے کے بگاڑeating disorder کے بجائے sleep-walking کہوں گی، یہ الگ بات ہے کہ سوتے میں چلتی ہوئی میں کچن میں پہنچ جاؤں اور وہاں رکھی کھانے پینے کی اشیا پر ہاتھ صاف کردوں۔
اب تو میں نے خود کو اپنے کمرے میں لاک کرنا شروع کردیا ہے جہاں میرے پاس صحت بخش اسنیکس ہوتے ہیں، مگر کیا کروں، پھر بھی میں کسی نے کسی طرح اپنے بند کمرے سے باہر نکلنے میں کام یاب ہوجاتی ہوں اور سیدھی ریفریجریٹر پر دھاوا بول دیتی ہوں۔ میری ساتھی لڑکیاں سمجھتی ہیں کہ میں پاگل ہوں، لیکن میں ہمیشہ ان سے معذرت کرلیتی ہوں تو وہ چپ ہوجاتی ہیں۔ بہرحال اتنا سب کچھ کھانے کے بعد اس خوراک کو ہضم کرنے کا مسئلہ ہوتا ہے تو میں زیادہ سے جیم جاتی ہوں اور وہاں ورزش کرتی ہوں، تاکہ اپنے جسم کو صحیح شیپ میں رکھ سکوں اور بے ڈول نہ ہوجاؤں۔''
کیٹ کی ساتھی لڑکیاں ایلی اور ایشلے اسے ہر بار سمجھاتی ہیں کہ ان کا کھانا نہ کھائے، مگر وہ نہیں رکتی جس پر ان میں جھگڑا بھی ہوتا ہے۔
ایلی کا کہنا ہے:''اگر ہم اسے سمجھادیتے ہیں کہ ہماری فلاں فلاں چیز نہ کھائے تو وہ مان جاتی ہے کہ وہ نہیں کھائے گی۔ اس کا تحت الشعور ہماری بات کو سنتا اور مانتا ہے۔ لیکن اگر وہ ہماری خوراک کھاجاتی ہے تو پھر صبح اٹھتے ہی بازار جاکر ہمارے لیے کچھ نہ کچھ خرید کر لاتی ہے، تاکہ اس نے جو نقصان کردیا ہے اس کا مداوا ہوسکے۔ بس ہمیں زیادہ ڈر اس چیز سے لگتا ہے کہ کہیں اپنی شبینہ ضیافتوں کے دوران وہ چولھا جلاکر کسی حادثے کا شکار نہ ہوجائے۔ ایسے میں اگر ہمارے فلیٹ میں آگ لگ گئی تو کیا ہوگا۔''
کیٹ کہتی ہے:''میں رات کو اپنی نیند میں اٹھ کر جو بسیار خوری کرتی ہوں، یہ ایک ناپسندیدہ عمل ہے، لیکن خدا کا شکر ہے کہ میں کبھی رنگے ہاتھوں پکڑی نہیں گئی۔ لیکن یہ راز بھی خود ہی کھل گیا کہ میں Nocturnal sleep eating disorderمیں مبتلا ہوں اور اسی لیے روز بہ روز موٹی ہورہی ہوں۔''
Nocturnal sleep eating disorder رات کو سوتے میں کھانے کا خلل کیا ہے؟
یہ ایک ایسی کیفیت ہے جس میں انسان سوتے میں اٹھتا ہے اور سیدھا کچن کا رخ کرتا ہے، جہاں رکھی ہوئی کھانے پینے کی اشیا پر ہاتھ صاف کرتا ہے اور واپس آکر اپنے بستر پر اس طرح سوجاتا ہے کہ اسے کچھ یاد نہیں رہتا۔ یہ بگاڑ یا خلل اصل میں دو بیماریوں یا دو کیفیات parasomnia اور eating disorder کا امتزاج ہے۔ اس خلل کو ہم ایسی کیفیت بھی کہہ سکتے ہیں، جس میں انسان سوتے میں چلتا ہے اور ایسے افعال انجام دیتا ہے جن کا تعلق اس کی شعوری خواہشات یا ضروریات سے ہوتا ہے۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے اسسٹنٹ پروفیسر، ڈاکٹر جان ونکل مین کہتے ہیں:''اس کیفیت کا night eating syndrome سے قریبی تعلق ہے جس کو مختصراً NES کہتے ہیں۔ مگر اس بیماری میں مبتلا لوگ ایک تو اپنے اطراف سے پوری طرح باخبر یا جاگے ہوئے ہوتے ہیں، دوسرے وہ نشہ آور اشیا کے استعمال اور نقصان سے بھی اچھی طرح واقف ہوتے ہیں، مگر جو لوگ nocturnal sleep eating disorder میں مبتلا ہوتے ہیں، وہ اپنے کاموں سے مکمل طور پر ناواقف ہوتے ہیں۔ لیکن یہ دونوں بگاڑ یا بیماریاں بالکل عام ہیں اور ایک سے پانچ فی صد بالغ ان کا شکار ہوتے ہیں، ویسے اس بیماری میں نوجوان بالغ خواتین بھی مبتلا ہوتی ہیں۔ یہ ایسی بیماریاں ہیں جو متاثرہ افراد کا وزن بڑھاتی ہیں، نیند میں خلل ڈالتی ہیں اور ان کی وجہ سے انسان خوراک کی طرف سے اپنا ہاتھ نہیں روک پاتا۔