داعش کی ’خیالی جنت‘ پروپیگنڈے میں صنف نازک کا استعمال

پوری دنیاکے نوجوانوں کو داعشی خلافت کا رخ کرنے کے لیے سبزباغ دکھانے کا ایک نیا ڈھنگ اختیارکیا گیا ہے۔


آن لائن March 10, 2015
پوری دنیاکے نوجوانوں کو داعشی خلافت کا رخ کرنے کے لیے سبزباغ دکھانے کا ایک نیا ڈھنگ اختیارکیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

شام اورعراق کے وسیع وعریض علاقے پرقابض دولت اسلامی داعش اپنی خود ساختہ خلافت کی بقا کے لیے جہاں طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہوئے یرغمال بنائے گئے اپنے مخالفین کو نہایت سفاکیت سے قتل کررہی ہے وہیں صنف نازک کے ذریعے پوری دنیاکے نوجوانوں کو داعشی خلافت کا رخ کرنے کے لیے سبزباغ دکھانے کا ایک نیا ڈھنگ اختیارکیا گیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق حال ہی میں انٹرنیٹ پر اقصی محمود فرضی نام نامی ایک داعشی دوشیزہ نے اپنے بلاگ پر مہاجرہ کے شب و روز کے عنوان سے لکھنا شروع کیا۔اقصی نے جس انداز میں داعش کی وکالت شروع کی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کام اسے ایک منظم منصوبے کے تحت سونپا گیا ہے وہ اپنے بلاگ میں داعشی خلافت کے زیرکنٹرول علاقوں میں امن وامان خوشحالی اور بنیادی شہری سہولتوں کا کچھ اس انداز میں ذکرکرتی ہے جیسی سہولتیں دنیا کے کسی ترقیاتی فلاحی ملک میں بھی ممکن نہیں ہیں۔

داعشی کارستانیوں پر مبنی ایک کتاب کے مصنف حسن حسن کا کہنا ہے کہ داعش دنیا بھر کے نوجوانوں کو سنہرے خواب دکھاتے چنانچہ بڑی تعداد میں نوجوان کھنچے چلے آتے ہیں مگران کی واپسی مشکل ہے۔ شام میں انسانی حقوق کے گروپ آبزرویٹری نے بتایا کہ پچھلے سال داعشی خلافت سے نکل کرباہر جانے کی کوشش کرنے والے 120افراد کو جنگجوؤں نے موت کے گھاٹ اتاردیا تھا کیونکہ داعش اپنی خلافت میں لوگوں کو آنے کی اجازت تودیتی ہے مگرواپسی کے دروازے بند ہیں۔ مڈل ایسٹ کارنیکی ریسرچ سینٹر کی خاتون ڈائریکٹرلینا الخطیب نے بیروت میں اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ داعش نوجوانوں کواپنی طرف راغب کرنے کے لیے ایک خیالی جنت کی فروخت کا وعدہ کرتے ہیں مگر ریاست کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں