ورلڈکپ کے کامیاب ترین باؤلر

وسیم اکرم نے اگر ون ڈے میں صرف ایک اوور کیا ہوتا، پھر بھی انہیں اس کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جاتا۔


Hassaan Khalid March 14, 2015
وسیم اکرم نے اگر ون ڈے میں صرف ایک اوور کیا ہوتا، پھر بھی انہیں اس کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جاتا۔۔ فوٹو: فائل

گلن میک گرا: گلن میک گرا کو اپنے کریئر کے دوران تینوں ورلڈکپ کے فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔

ون ڈ ے کی سب سے بہترین باؤلنگ بھی ورلڈکپ 2003ء میں نمیبیا کے خلاف تھی، جس میں 15رنز کے عوض 7 وکٹیں حاصل کیں۔ 2007ء کے ورلڈکپ میں انہوں نے 26 وکٹیں حاصل کیں، جو ابھی تک کسی ایک ورلڈکپ میں، کسی باؤلر کی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ مجموعی طور پر 18.19کی اوسط کے ساتھ 39 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے سب سے زیادہ 71 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

مرلی دھرن: مرلی دھرن کو بھی کرکٹ ورلڈکپ کے تین فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔ حیرت انگیز طور پر ان تینوں اہم میچوں میں وہ کسی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے، تاہم سیمی فائنل میچوں میں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ مجموعی طور پر 19.63کی اوسط کے ساتھ 40 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے 68 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

وسیم اکرم: وسیم اکرم نے اگر ون ڈے میں صرف ایک اوور کیا ہوتا، پھر بھی انہیں اس کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جاتا۔ ہماری مراد 1992ء کے ورلڈکپ فائنل کے اس تاریخی اوور سے ہے، جس میں انہوں نے دو لگاتار گیندوں پر ایلن لیمب اور کرس لیوس کو آؤٹ کر کے میچ کا پانسہ پلٹ دیا تھا۔ مجموعی طور پر 23.83کی اوسط کے ساتھ 38 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے 55 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/Bowlers/Bowlers.webp

چمندا واس: چمندا واس نے ون ڈے میں دو ہیٹ ٹرکس کی ہیں، جن میں سے ایک 2003ء کے ورلڈکپ میں بنگلہ دیش کے خلاف تھی، جب انہوں نے میچ کی پہلی تین گیندوں پر، تین بلے بازوں کو واپس پویلین بھیجوایا۔ اس میچ میں انہوں نے 25 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں۔ مجموعی طور پر 21.22کی اوسط کے ساتھ 31 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے 49 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

ظہیر خان: ظہیر خان نے کرکٹ ورلڈکپ میں مجموعی طور پر 20.22کی اوسط کے ساتھ 23 میچوں میں 44 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔

سری ناتھ: 1996ء ورلڈکپ سیمی فائنل میں سری ناتھ نے پہلے ہی اوور میں جے سوریا اور رومیش کالوودارانا کو آؤٹ کر کے انڈیا کو اچھا آغاز فراہم کیا، لیکن اس کے بعد اررند ڈی سلوا کی شاندار بلے بازی کے سامنے تمام باؤلر بے بس نظر آئے۔ 2003ء ورلڈکپ فائنل میں 87 رنز کھا کر وہ مہنگے باؤلر ثابت ہوئے، اور انہیں اس میچ میں کوئی وکٹ بھی نہ ملی۔ مجموعی طور پر 27.81کی اوسط کے ساتھ 34 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے 44 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/Bowlers1/Bowlers1.webp

ملنگا: اب تک ورلڈکپ کے کامیاب ترین باؤلرز کی فہرست میں ملنگا وہ واحد باؤلر ہیں، جو 2015ء کا ورلڈکپ کھیل رہے ہیں۔ انہیں ورلڈکپ میں دو مرتبہ ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے، جبکہ اس میں ایک مرتبہ انہوں نے 2007ء کے ورلڈکپ میں چار گیندوں پر لگاتار چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، ون ڈے کی تاریخ میں یہ اس طرح کی واحد مثال ہے۔ اس وقت جنوبی افریقہ کو جیتنے کے لیے پانچ گیندوں پر صرف چار رنز درکار تھے۔ حالیہ ورلڈکپ سے پہلے تک مجموعی طور پر 20.90کی اوسط کے ساتھ 20 میچوں میں انہوں نے 40 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔

ایلن ڈونلڈ: ورلڈکپ کی مناسبت سے ایلن ڈونلڈ کو سب سے زیادہ یاد 1999ء ورلڈکپ سیمی فائنل میں ر ن آؤٹ ہونے کے مشہور واقعے کی وجہ سے کیا جاتا ہے، تاہم اس میچ میں انہوں نے عمدہ باؤلنگ کر کے آسٹریلیا کی اننگز کو 213 کے اسکور تک محدود کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس میچ میں انہوں نے 32 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کیں، جس میں ایک ہی اوور میں رکی پاونٹنگ اور ڈیرن لہمین کی وکٹیں بھی شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 24.02کی اوسط کے ساتھ 25 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے 38 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/Bowlers2/Bowlers2.webp

جیکب اورم: فٹنس مسائل کا شکار رہنے والے جیکب اورم نے کرکٹ ورلڈکپ میں مجموعی طور پر 21.33کی اوسط کے ساتھ 23 میچوں میں 36 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔ 2007ء ورلڈکپ سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ اگر انہیں اپنی زخمی انگلی کٹوا کر بھی اس ورلڈکپ میں حصہ لینا پڑا تو وہ یہ بھی کر گزریں گے۔ تاہم بعد ازاں انہوں نے وضاحت کی کہ وہ مذاق کر رہے تھے۔

بریٹ لی: بریٹ لی واحد آسٹریلوی باؤلر ہیں، جن کو ورلڈکپ میں ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ مجموعی طور پر 17.97کی اوسط کے ساتھ 17 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے 35 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

براڈ ہوگ: دلچسپ بات یہ ہے کہ ہوگ نے جتنے بھی ورلڈکپ میچ کھیلے ہیں، ان سب میں آسٹریلیا فتح یاب ہوا ہے۔ مجموعی طور پر 19.23کی اوسط کے ساتھ 21 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے 34 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

عمران خان: 1992ء ورلڈکپ کو عمران خان کی باؤلنگ سے زیادہ، ان کی قائدانہ صلاحیتوں کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے۔ 1987ء کے ورلڈکپ میں انہوں نے ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ دونوں کے خلاف چار، چار وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں انہوں نے تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔ 1992ء ورلڈ کپ فائنل میں انہوں نے آخری کھلاڑی کو آؤٹ کر کے پاکستان کو 22 رنز سے کامیابی دلائی۔ مجموعی طور پر 19.26کی اوسط کے ساتھ 28 ورلڈکپ میچوں میں انہوں نے 34 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں