قیام امن کیلیے زراعت کو ترقی دینا ہوگی سکندر بوسن

زراعت کے شعبے کو ترقی دے کر ہی غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، سکندر حیات خان بوسن


Nama Nigar March 16, 2015
زراعت کے شعبے کو ترقی دے کر ہی غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، سکندر حیات خان بوسن۔ فوٹو : فائل

دنیا میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے زراعت کے شعبے کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، زراعت کے شعبے کو ترقی دے کر ہی غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے جس سے ملک کو درپیش کئی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے، ملک کے کم و بیش آٹھ کروڑ افراد زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں لہٰذا اس امر کی ضرورت ہے کہ ان تک جدید ٹیکنالوجی پہنچائی جائے تاکہ وہ زراعت کے شعبے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرسکیں۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سکندر حیات خان بوسن، چیئرمین پاکستان زرعی ترقیاتی کونسل ڈاکٹر افتخار، خوراک و زراعت تنظیم)ایف اے او( کے ملکی نمائندے پیٹرک ٹی ایوانزنے دو روزہ آن شیئر میلہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایف اے او اور پی اے آر سی کے زیر اہتمام منعقدہ میلے میں اس سال آزاد جموں و کشمیر، بلوچستان، خیبر پختونخواہ، پنجاب اور سندھ سے آنے والے دو سو سے زائد کسان حصہ لے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں دنیا میں امن کو یقینی بنانا ہے تو زراعت کے شعبے کو ترقی دینا ہوگی۔

غذائی تحفظ کا تعلق براہ راست زرعت کے شعبے سے ہے لہٰذا ہمیں اس کی ترقی کے لیے کام کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آٹھ کروڑ سے زیادہ افراد زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں تاہم ان تک ٹیکنالوجی پہنچانا اب بھی ایک بہت بڑ اچیلنج ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان زرعی تحقیقی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ کسان کی ترقی اصل میں ملک کی ترقی ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے محنت کریں۔انہوں نے میلے میں شریک تمام کسانوں پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنا تجربہ اور علم شیئر کریں تاکہ زراعت کا شعبہ تیزی سے ترقی کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ میلہ کسانوں اور سائنسدانوں کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے ملیں اور زراعت کے شعبے کو درپیش مسائل پر بات چیت کریں اور ان کا حل تلاش کریں۔

اس موقع پر ایف اے او کے ملکی نمائندے پیٹرک ٹی ایوانز نے کسانوں کو سراہا کہ وہ دور دور کے علاقوں سے آئے اور اس میلے میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ملکر صحت مند غذا اور غذائی تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ خواتین کو مساوی مواقع اور وسائل فراہم کیے جانے چاہئیں تاکہ وہ ملک کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ڈائریکٹر جنرل نیشنل زرعی تحقیقی مرکز ڈاکٹر محمد عظیم نے اس موقع پر ان تمام کسانوں کو جنہوں نے میلے میں اسٹال لگائے ہیں کو دعوت دی کہ وہ اپنی اشیا کو پی اے آر سی کے پیٹکو سینٹر میں دے سکتے ہیں، جہاں سال بھر ان کی نمائش جاری رہے گی۔

اس موقع پر پی اے آر سی کے ممبران محمد منیر گورایا، شاہد مسعود اور ترجمان سردار غلام مصطفیٰ نے بھی خطاب کیا اور زراعت کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے تجاویز پیش کیں، بعد میں وفاقی وزیر نے ایف اے او کی جانب سے"خواتین اور پاکستانی زراعت"کے موضوع پر لکھی جانے والی کتاب کی رونمائی کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس سے خواتین کو حوصلہ ملے گا کہ وہ ملکی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں