سیاسی استحکام اور امن کا قیام
پاک فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت پوری طرح چوکس اور تیار ہے
RAWALPINDI:
دفاع کسی بھی قوم اور ملک کا ہو ایک سنجیدہ اور حساس مسئلہ ہے کیونکہ ملکوں کی بقا و سلامتی کا دارومدار مضبوط دفاع کے بغیر ممکن نہیں پاکستان اس حوالے سے خوش قسمت ملک ہے کہ یہ ایٹمی صلاحیت کا حامل ہے۔ پاک فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت پوری طرح چوکس اور تیار ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارا دشمن غلیظ نگاہوں سے ہماری سمت دیکھنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔
ملکی دفاع کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اور مزید مستحکم کرنے کے لیے گزشتہ دنوں مسلح ''ڈرون براق'' اور لیزرگائیڈ میزائل ''برق'' کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے تجربے کا ازخود مشاہدہ کیا اور سائنسدانوں و انجینئرز کی فنی صلاحیتوں کو سراہا۔ جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم میاں نواز شریف نے پوری قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ڈرونزکی صلاحیت کا حصول پاکستان کے دفاع میں اہم سنگ میل اور عظیم کامیابی ہے جس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت مدد ملے گی۔
اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ وطن عزیز کو ان دنوں اندرونی و بیرونی ہر دو محاذوں پر مشکل ترین صورتحال کا سامنا ہے۔ 9/11 کے بعد آنے والی تبدیلی کے باعث دہشت گردی کے عفریت نے پوری دنیا بالخصوص پاکستان اور افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جب کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت سرحدوں پر مسلسل خلاف ورزیاں کرکے جنوبی ایشیا کے امن کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔ امریکی افواج کی وطن واپسی کے بعد افغانستان سے شرپسند عناصر کی سرحد پار کرکے پاکستان آمد اور پی ٹی پی کی وطن دشمن سرگرمیوں نے ملکی سلامتی و بقا کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
کراچی سے خیبر تک دہشت گردوں نے آگ و خون کا الاؤ روشن کر رکھا ہے، پاک فوج کے سیکڑوں جوان اور ہزاروں شہری دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ان تمام فسادات سے نمٹنے کے لیے اندرونی و بیرونی دفاع کو مضبوط بنانا اور دہشت گردوں، شرپسندوں، مذہبی جنونیوں اور جرائم پیشہ تمام مجرموں کوکیفر کردار تک پہنچانا اب مسلح افواج کی پہلی ترجیح ہے۔ ملک کی تمام سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لے کر ملکی بقا وسلامتی کی جنگ لڑنے کے لیے پاک فوج کے تمام ونگ پوری طرح کمربستہ ہیں اور جنرل راحیل شریف کی قیادت و پیشہ وارانہ صلاحیت پر پوری قوم کو مکمل اعتماد ہے۔ اس حوالے سے آپریشن ضرب عضب بڑی کامیابی سے جاری ہے جس کے باعث قبائلی علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کیا جا رہا ہے اور وہاں سے ہجرت کرنے والے لوگ اب جلد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔
موت کو اپنے تعاقب میں دیکھ کر دہشت گردوں نے دوسرے شہروں کا رخ کرلیا ہے بالخصوص ملک کے سب سے اہم صنعتی، تجارتی اور ثقافتی شہر کراچی میں اپنے ٹھکانے بنا رہے ہیں کراچی ملک کا واحد شہر ہے جہاں چاروں صوبوں کے لوگ روزگار کی تلاش میں یہاں آئے اور پھر یہیں مستقل آباد ہوگئے جس سے شہر کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ۔ شہر پھیلتا گیا اور وسائل سکڑتے گئے نتیجتاً لوگوں میں احساس محرومی و عدم مساوات کا تاثر پختہ ہوتا گیا جس کا فائدہ جرائم پیشہ گروہوں نے اٹھایا اور اپنے تحفظ کے حصول کی خاطر سیاسی و مذہبی جماعتوں اور علاقائی و صوبائی تنظیموں کی چھتری میں پناہ حاصل کرلی اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر ہر دو فریق ایک دوسرے میں تقریباً ضم ہوکر لازم و ملزوم ہوگئے جرائم کی دنیا میں ایک نیا باب رقم ہونے لگا کراچی جو کبھی پوری دنیا میں روشنیوں کے شہر کے نام سے پہچانا جاتا تھا اندھیروں میں ڈوب گیا۔ چوری، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان، قبضہ، بھتہ، ٹارگٹڈ کلنگ، خودکش حملے، بم دھماکے کراچی کی پہچان بن گئے۔ تاجر، صنعتکار، وکلا، پولیس اہلکار، اساتذہ، علما، غرض ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کی جان و مال کا تحفظ سوالیہ نشان بن گیا۔
ملک کی موجودہ فوجی قیادت نے پوری سنجیدگی کے ساتھ وطن عزیز کے طول و عرض میں امن کے قیام کا بیڑہ اٹھایا۔ سندھ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں و تعاون سے کراچی آپریشن شروع کیا گیا۔ جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری و ٹرائل کے لیے پولیس و رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے گئے۔ آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد صورتحال میں یکسر تبدیلی آئی سیاسی و عسکری قیادت کے اتفاق رائے سے 21 ویں ترمیم منظور کی گئی دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام اور قومی ایکشن پلان کے مطابق غیر معمولی نوعیت کے برق رفتار اقدامات کا اعلیٰ سطح پر فیصلہ کیا گیا اور ایپکس کمیٹیاں تشکیل دی گئیں چاروں صوبوں میں جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم ازخود ایپکس کمیٹیوں کے اجلاس میں شرکت کرکے کارروائی کا جائزہ لیتے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کے بقول دہشت گرد بھاگ رہے ہیں ہم انھیں چھپنے نہیں دیں گے تعاقب کرکے ماریں گے اور پاکستان کو ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک کردیں گے۔ چونکہ کراچی ملک کی معاشی شہ رگ ہے لہٰذا یہاں امن کا قیام نہایت ضروری ہے اور فوج نے شہر قائد فوکس کر رکھا ہے۔
ماضی میں اگرچہ کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں نظر آتی ہیں تاہم 1987 کے بعد ایم کیو ایم شہر قائد کی سب سے نمایاں سیاسی قوت بن کر ابھری۔ اپنے آغاز سے عروج تک اور مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ کے بننے تک مختلف مراحل و آزمائشوں سے گزرتی رہی۔ 1992 میں پہلی مرتبہ عتاب کا شکار ہوئی اور دو گروپوں میں تقسیم ہوگئی۔ مبصرین و تجزیہ نگاروں اور ناقدین کے مطابق 90 سے گرفتار ہونے والے بعض جرائم پیشہ افراد کے اعترافی بیانات، رابطہ کمیٹی کی وضاحتوں و تحفظات کے اظہار، قائد تحریک الطاف حسین کے تازہ بیانات اور حکومتی وزرا کے جوابی بیانات کے بعد صورتحال مزید گمبھیر اور سنگین ہوتی جا رہی ہے اور نت نئے سوالات جنم لے رہے ہیں۔
تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس، رینجرز، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور پاک فوج 2 کروڑ کی آبادی کے حامل میگاسٹی کراچی کو ہر صورت امن کا گہوارہ بنانے، ہر قسم کے جرائم و بدامنی کے خاتمے کے لیے پوری طرح سنجیدہ و پرعزم ہیں کیونکہ وہ اس بات سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ کراچی چلے گا تو پاکستان بھی چلے گا کراچی کی بدامنی و بدنظمی سے پورا ملک متاثر ہوتا ہے۔کورکمانڈر کراچی جنرل نوید مختار نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ شہر کا امن بحال کرنے کے لیے آخری دہشت گرد اور ٹارگٹ کلر کے خاتمے تک کراچی آپریشن جاری رہے گا۔
ایک طرف پورے ملک سے دہشت گردی، فرقہ واریت، جرائم کی بیخ کنی اور قیام امن کے لیے اعلیٰ سطح پر اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں تو دوسری طرف سیاسی محاذ پر بھی حکومت و اپوزیشن کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھل رہی ہیں جس کا گرم جوش نظارہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے وقت دیکھنے میں آیا جب نون لیگ نے پی پی پی کے امیدوار رضا ربانی کی حمایت کا اعلان کرکے ہارس ٹریڈرز کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ رضاربانی نہایت سنجیدہ، بردبار اور کہنہ مشق پارلیمنٹرین ہیں وہ میثاق جمہوریت کے خالق اور آئینی کمیٹی کے سربراہ رہے تمام سیاسی حلقوں میں انھیں عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ عہدے کا حلف لینے کے بعد رضاربانی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پارلیمنٹ کی خودمختاری کا ہر صورت دفاع کریں گے اور اگر کوئی یلغار اٹھے تو دونوں ایوان مل کر سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ سیاسی قیادت کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچے اور سینیٹ کے وقار میں اضافہ ہو۔ چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر مختلف سیاسی رہنما، جماعتیں، تنظیمیں انفرادی و اجتماعی طور پر انھیں مبارک باد دے رہے ہیں۔ پی پی پی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات لطیف مغل اور پی پی پی سندھ کونسل کے ممبر اصغر لعل و دیگر اراکین نے رضاربانی کو چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر سعید غنی کو قائد ایوان منتخب ہونے پر دلی مبارک باد دی ہے اور توقع ظاہرکی ہے کہ وہ اپنے شہید قائدین کے نظریات کے مطابق قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ بہرحال سیاسی استحکام اور امن کا قیام ملک کی سلامتی و بقا اور روشن مستقبل کی ضمانت ہے جس کو یقینی بنانا ہم سب کی اجتماعی ذمے داری ہے۔