مدارس کے غیرملکی طلبا کے لیے پالیسی وضع نہ کی جاسکی

مدارس میں غیرملکی طلباکی تعلیم کے حوالے سے واضح پالیسی تشکیل پانی چاہیے،مولاناحنیف جالندھری


Syed Naveed Jamal March 23, 2015
مدارس میں غیرملکی طلباکی تعلیم کے حوالے سے واضح پالیسی تشکیل پانی چاہیے، مولاناحنیف جالندھری فوٹو: فائل

پاکستان میں دینی مدارس کے غیرملکی طلبا کے لیے کوئی پالیسی وضع نہیں ہوسکی تاہم اس حوالے سے وزارت داخلہ اور مدارس انتظامیہ کے مذاکرات جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستانی مدارس میں ڈھائی ہزارسے زائد غیرملکی طلبا زیرتعلیم ہیں جن میں سے ساڑھے 11سو سے زائد افغان ہیں۔ پنجاب میں 395، سندھ میں 999، خیبر پختونخوامیں 6، بلوچستان میں 1147، آزادکشمیر میں2 اوراسلام آبادمیں 123غیرملکی طلبامدارس میں زیرتعلیم ہیں۔ قبائلی علاقوں میںمدارس کے غیرملکی طلباکا کوئی ریکارڈ میسرنہیں۔ غیرملکی طلبا کی صحیح تعدادکا اندازہ لگانے کے لیے وفاقی وصوبائی حکومت طلبا شماری بھی کررہی ہے۔

وفاق المدارس العربیہ کے سیکریٹری جنرل مولاناحنیف جالندھری نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مدارس میں غیرملکی طلباکی تعلیم کے حوالے سے واضح پالیسی تشکیل پانی چاہیے تاکہ غیرملکی طلباکو پاکستانی مدارس میں تعلیم کے حصول میں کوئی دشواری نہ ہو۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی مدارس میں غیرملکی طلباکا تعلیم حاصل کرنا پاکستان کے لیے اعزاز ہے۔ انھوں نے کہاکہ جن غیرملکی طلباکے ویزے ختم ہوگئے ہیں، وزارت داخلہ ان کے ویزے جاری کرنے کے لیے اقدام کرے اور نئے طلبا کے لیے پاکستانی ایمبیسیزمیں خصوصی ون ونڈوآپریشن ہونے چاہئیں۔ وفاق المدارس الشیعہ کے میڈیاسیکریٹری نصرت علی شابانی نے کہاکہ ان کے ملک بھرمیں 435مدارس ہیںجن میں 14سے 16ہزار طلباو طالبات زیرتعلیم ہیںتاہم ان مدارس میں ایک بھی غیر ملکی طالبعلم نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں