کپاس کی پیداوار 1085 فیصد اضافے سے 1 کروڑ 48 لاکھ ہوگئی

گزشتہ 15 روز میں مزید 52 ہزار810 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی، پی سی جی اے


Khabar Nigar April 04, 2015
گزشتہ 15 روز میں مزید 52 ہزار810 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی، پی سی جی اے۔ فوٹو: فائل

کپاس کی پیداوار یکم اپریل 2015 تک10.85 فیصد کے اضافے سے 1کروڑ 48 لاکھ 38 ہزار 605 گانٹھ تک پہنچ گئی جبکہ گزشتہ سیزن میں اسی مدت تک 1 کروڑ 33 لاکھ 85 ہزار 835 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی تھی۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 15 روز میں 36 ہزار 602 بیلز اضافے سے مزید52 ہزار 810 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 16 ہزار 208 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی تھی۔ اعدادوشمار کے مطابق صوبہ پنجاب کی فیکٹریوں میں 1 کروڑ 8 لاکھ 64 ہزار 105 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی جو گزشتہ سیزن کے مقابلے میں 2 لاکھ 38 ہزار 402 گانٹھ یا 12.87 فیصدزیادہ ہے، سندھ میں کپاس کی پیداوار5.7 فیصد کے اضافے سے 39 لاکھ 74 ہزار 500 گانٹھ تک پہنچ گئی جوگزشتہ سیزن میں 37 لاکھ 60 ہزار 132 گانٹھ رہی تھی۔

اعدادوشمار کے مطابق جننگ فیکٹریوں میں 1 کروڑ 48 لاکھ 38 ہزار 605 گانٹھ کپاس سے 1 کروڑ 48 لاکھ 29 ہزار 916 گانٹھ روئی تیار کی گئی، ٹی سی پی نے 94 ہزار 900 گانٹھ، ایکسپورٹرز نے 4 لاکھ 74 ہزار 91 گانٹھ روئی اور ٹیکسٹائل سیکٹر نے 1 کروڑ 38 لاکھ 20 ہزار 695 گانٹھ روئی خریدی، جنرز کے پاس غیر فروخت شدہ اسٹاک میں 4 لاکھ 48 ہزار 919 گانٹھ روئی اور کپاس موجود ہے۔

پی سی جی اے کے مطابق سب سے پیداوار ضلع سانگھڑ میں 15 لاکھ 14 ہزار 268 گانٹھ رہی جبکہ بہاولنگر میں 14 لاکھ 72 ہزار 770 گانٹھ، رحیم یار خان میں 14 لاکھ 11 ہزار 756 گانٹھ اور بہاولپور کی فیکٹریوں میں 13 لاکھ 36 ہزار 599 گانٹھ کپاس آئی، اس کے علاوہ ضلع خانیوال میں 9 لاکھ 86 ہزار 572 گانٹھ، راجن پور میں 5 لاکھ 68 ہزار 215 گانٹھ، ملتان میں4 لاکھ 97 ہزار 312 گانٹھ، مظفر گڑھ 4 لاکھ 93 ہزار 241 گانٹھ، ڈیرہ غازی خان 4 لاکھ 92 ہزار 247 گانٹھ، لودھراں 3 لاکھ 72 ہزار 311 گانٹھ، حیدر آباد2 لاکھ 66 ہزار 731 گانٹھ ، پاکپتن میں 1 لاکھ 73 ہزار 503 گانٹھ کپاس،اوکاڑہ میں 52 ہزار 728 گانٹھ اور صوبہ بلوچستان میں 77 ہزار 2 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں