کھارا پانی قابل استعمال بنانے کیلیے پلانٹ لگانے کا فیصلہ

پی اے آر سی مختلف شہروں میں مقامی طور پر تیار کردہ یونٹس لگائے گی


پانی کے ہر10 میں سے 8 نمونے کیمیکل اور مضر صحت نمکیات کے باعث ناقابل استعمال ہوتے ہیں،قومی ادارہ صحت۔فوٹو:فائل

پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) نے ملک کے مختلف حصوں میں نمکین اور کھارے پانی کو قابل استعمال بنانے کیلیے سولر ڈی سالیٹیشن سسٹم یونٹس لگانے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

آسٹریلیا سے درآمد شدہ یونٹ اب پی اے آر سی میں مقامی سائنسدانوں نے تیار کرنا شروع کر دیے ہیں جن پر 60 سے 75 ہزار روپے لاگت آتی ہے، یہ یونٹس سندھ کے علاقوں عمرکوٹ اور حب میں مختلف مقامات پر کامیابی سے جاری ہیں جنہیں ملک کے دیگر اضلاع میں بھی نصب کیا جائےگا۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق ان کے پاس لائے جانیوالے پانی کے ہر10 میں سے 8 نمونے کیمیکل اور مضر صحت نمکیات کے باعث ناقابل استعمال ہوتے ہیں۔ان یونٹس کی خاص بات یہ ہے کہ ان کے استعمال پر بجلی، ایندھن یا گیس سمیت کسی بھی قسم کے اخراجات نہیں آئیں گے اور اس کا استعمال بھی بے حد آسان ہے۔

زرعی تحقیقاتی کونسل کے مطابق اگلے مرحلے میں نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے تعاون سے پنجاب اور سندھ کے25مختلف مقامات پر مزید پلانٹ لگائے جائیں گے۔ حکام کے مطابق سولر ڈی سالیٹیشن سسٹم میں مخصوص شیٹ لگائی گئی ہے جس کے باعث پانی میں بخارات بنتے ہیں اور اس میں موجود مضرات زائل ہو جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں