لیجنڈ اداکار معین اختر کو دنیاسے رخصت ہوئے 4 برس بیت گئے

معین اختر پاکستان کے ان فنکاروں میں شامل تھے کہ جن کے ساتھ کام کرنے میں بھارتی فنکاربھی فخر محسوس کرتے تھے۔


Pervaiz Mazhar April 22, 2015
معین اختر کا انتقال2011 میں حرکت قلب بند ہوجانے سے ہوا۔ فوٹو : فائل

دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے عالمی شہرت یافتہ اداکار اور کمپئیر معین اختر کی چوتھی برسی آج منائی جارہی ہے ۔

24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے 16 برس کی عمر میں اسٹیج سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور حاضرین کے دل جیتے۔ 1970 کی دہائی میں پی ٹی وی کے ذریعے ان کی رسائی ہر گھر تک ہوگئی۔ معین اختر کو جہاں اہم شخصیات کے انداز کی نقالی پر ملکہ حاصل تھا وہیں انہوں نے ٹی وی پر شائقین کو مزاح کے ایک نئے انداز سے بھی روشناس کرایا جو کہ ان ہی کا خاصا تھا۔ ٹی وی پر جہاں انہوں نے انور مقصود اور بشریٰ انصاری کے ساتھ مل کر کئی شاہکار پروگرام پیش کئے وہیں منچلے نوجوان سے لے کر ایک سنکی بوڑھے تک کے جو کردار انھوں نے ادا کئے انہیں دیکھ کر آج بھی ہونٹوں پر ہنسی مچل جاتی ہے۔ ان کے یادگار ڈراموں میں روزی، ہاف پلیٹ، شو ٹائم، اسٹوڈیو ڈھائی، ففٹی ففٹی، آنگن ٹیڑھا، انتظار فرمائیے اور عید ٹرین شامل ہیں۔

اسٹیج ہو، ٹی وی یا پھر فلم معین اختر نے کبھی پھکڑ پن کا استعمال نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ بچے ہوں یا بڑی عمر کے افراد معین اختر ہر عمر کے لوگوں میں ہر دل عزیزتھے۔ ان کے فن کی گواہی ناصرف پاکستان بلکہ بھارت کے مشہور و معروف اداکار بھی دیتے ہیں۔ معین اختر کو ان کی ہمہ جہت فنکارانہ صلاحیتوں کی وجہ سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت کئی اہم قومی اور بین الاقوامی سطح ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ عوام نے کامیابی کا جو تاج معین اختر کے سر پہ سجایا تھا اسے انہوں نے آخری لمحے تک گِرنے نہیں دیا۔ پاکستان کے لئے فخر کا باعث بننے والا یہ فنکار تو 2011 کو آج ہی کے روز کراچی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے لیکن ان کی یادیں آج بھی کروڑوں مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں