بھارتی شائقین نے پاکستانی لتا منگیشکرکا خطاب دیاحمیرا چنا

بھارت کے علاوہ امریکہ،کینیڈا،بنگلہ دیش، دبئی، ناروے، ڈنمارک ،مسقط اور ابو ظہبی میں پرفارم کرچکی ہوں،حمیرا چنا


Muhammad Javed Yousuf April 28, 2015
فارغ اوقات میں نامور گلوکاروں کے گیت سننے کے علاوہ گھر والوں کے لئے بہترین کھانے پکاتی ہوں، گلوکارہ حمیرا چنا۔ فوٹو : فائل

فلم ''سنگم ''کا گیت ''آپیار دل میں جگا''،فلم ''مکھڑا''کا گیت ''اک میر امکھڑا پیار اپاگل زمانہ سارا''اور فلم ''پیار پیار'' کے معروف گیت''میں پاگل میرا دل وی پاگل''جیسے گیتوں کو سن کر شوخ وچنچل نٹ کھٹ سی آواز کے پیچھے فوراً گلوکارہ حمیراچنا کی تصویر بن جاتی ہے ۔

فلم ہو ٹی وی یا ریڈیو ،حمیرا چنا کی آواز نے لاکھوں کروڑوں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنارکھا ہے۔ اپنے کا م کی دھن میں مگن بچپن سے ہی موسیقی کی محبت میں گرفتار حمیرا چنا نے فلم انڈسٹری میں جب اپنے کام کا آغاز کیا، تو اسی وقت جوہر شناس نگاہوں نے حمیرا چنا کے روپ میں مستقبل کی ایک معروف پلے بیک سنگر کی نوید سنا دی تھی۔ گلوکارہ حمیرا چنا کا خصوصی انٹرویو قارئین کی نذر ہے۔

حمیرا چنا گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلم انڈسٹری میں پہلے اچھا کام ہوتا تھا، لیکن آج کی فلموں میں گانے کے نام پر جو کچھ ہورہا ہے اس سے بہتر ہے کہ گھر میں ہی فارغ بیٹھی رہوں ۔اسی لئے فلموں میں جب ذومعنی گانوں کا سلسلہ شروع ہوا ، تو خود ہی کنارہ کشی اختیار کرلی،کیونکہ میں ایسے گانے گا کر اپنا امیج خراب نہیں کرنا چاہتی تھی۔



میں کسی پر تنقید نہیں کر رہی لیکن اچھے کام کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس کو ہر کوئی اچھا کہتا ہے ،اللہ نے جو عزت دی ہے میں نہیں سمجھتی کہ بیہودہ اور لچر گانوں کا مجھے حصہ ہونا چاہیے ۔ایسے گیتوں نے ہماری اخلاقیات کے ساتھ ساتھ فلم انڈسٹر ی کابھی بیڑہ غرق کردیا ہے۔ماضی کی فلموں اور ان کی موسیقی کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے جن لوگوں نے ماضی کے سینئرز کے ساتھ کام کیا ہے وہ آج بھی اس اچھے دور کویاد کرتے ہیں۔

فلم انڈسٹری میں چند ایک نئے لوگ اچھا کام کر رہے ہیں جسکی تعریف کرنی چاہیے ۔پیسہ تو ہرکوئی کماتا ہے لیکن اللہ نے جو عزت اورمقام دیا ہے وہ کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے میں نے کبھی بھی اپنے کیرئیر میں پیسے کو کا م پرفوقیت نہیں دی ۔

فلمی صنعت کے زوال کی بڑی وجہ برا میوزک ہے،25سال قبل فلمساز ہدایتکار اچھی اور معیاری فلمی موسیقی کو فلموںکی کامیابی کی ضمانت قرار دیتے تھے۔ اب ایسا نہیں، لولی وڈ میںاب بھی اچھا میوزک ڈائریکٹر ، اچھا گانے لکھنے اور گانے والے موجود ہیں ،مگر شاید حالات نے انہیں روایتی کام کرنے پر مجبور کر رکھا ہے۔جس وقت میں فلم انڈسٹری میں آئی تو اس وقت ملکہ ترنم نورجہاں ، ناہید اختر ،مہناز کا دور تھا ۔ان کی موجودگی میں پہچان بنانا اور کام کرنا مشکل تھا ، لیکن اللہ نے مجھ پر خاص کرم کیا۔

حمیرا چنا نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کوئی کیا کر رہا ہے صرف اپنے کام پر ہی فوکس کیا اور بہتری کی کوشش کی۔ اسی لئے کسی ساتھی اداکارہ یا فنکار سے میرا کبھی کوئی جھگڑا یا اختلاف آج تک سامنے نہیں آیا ۔سبھی اداکارائیں اور گلوکارائیں مجھ سے پیار کرتی ہیں کیونکہ میں نے کبھی بھی کسی کے حوالے سے کوئی ریمارکس نہیں دئیے بلکہ ان کے ہر دکھ سکھ میں جاتی ہوں ،وہ بھی اسی طرح بے پناہ محبت کرتی ہیں۔

میرا سٹار کینسر ہے اور اس سٹار کے سارے لوگ اپنے کام کے جنونی ہوتے ہیں وہ اپنے کام کو ادھورا نہیں چھوڑتے اوریہی وجہ ہے کہ ایک روز کامیابی ان کے قدم ضرور چومتی ہے۔مجھے اپنی والدہ پر فخر ہے جس نے میری ہرقدم پر رہنمائی کی اور آج اسکی دعاؤں کے صدقے میں لوگ مجھے جانتے ہیں۔مجھے جھوٹے اور وعدہ خلاف لوگوں سے سخت نفرت ہے، ہر قیمت پر سچائی کا ساتھ دیتی ہوں۔اس کے لئے چاہے مجھے کتنی ہی قربانی کیوں نہ دینا پڑے ۔

آج کے دورمیں میڈیا کی مدد کے بغیر کسی فنکار کا آگے بڑھنا بہت مشکل ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں گلوکارہ کا کہنا تھا کہ جتنا بھی دور برا ہو جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے، انسان کا جنون اسے منزل پر پہنچا ہی دیتا ہے۔ مَیں گائیکی کے حوالے سے اپنی آنے والی نسلوں کے دلوں میںزندہ رہنا چاہتی ہوں میری دلی خواہش ہے کہ موسیقی کے مداح اور دیوانے مجھے ایک بہترین پرفارمر کے طور پر یاد رکھیں۔

پہلا گیت نوسال کی عمر میں گایا تھا اورکیرئیر میں پہلی مرتبہ پی ٹی وی کراچی سنٹر سے پروگرا م''سندھ سنگیار ''میں مشہور صوفی بزرگ شاہ عبداللطیف بھٹائی کا کلام گایا جبکہ پی ٹی وی کے پروڈیوسر شعیب منصور کے پروگرا م سلورجوبلی سے مجھے ملک گیر شہرت ملی تھی ۔ سلور جوبلی پروگرام میں گائے ہوئے زبیدہ خانم کے گیت ''اساں جان کے میٹ لئی اکھ وے اور چھڈ جانویں نہ چنا بانہہ پھڑ کے '' کو ناظرین نے بہت پسند کیا تھا۔میری شناسائی میں ٹی وی کا بہت بڑا رول رہا ہے۔

اس وقت صرف ایک ٹی وی چینل ہوتا تھا، جس پر کام کرنا تو بہت مشکل وہاں اندر جانا ہی بڑی بات ہوتی تھی ۔ اس وقت پڑھے لکھے اور مستند رائے رکھنے والے لوگ تھے، آج کا دور کچھ اور ہے۔ فلمی گائیکی کے سوال پر حمیرا چنا نے کہا کہ میری فلمی گائیکی کے اتارچڑھاؤ میں پی ٹی وی کی ٹریننگ کا بہت حصہ ہے آج کے فنکار وں کے لئے چانس بہت آسان بات ہے لیکن ہمارے دور میں یہ مشکل تھا ۔

میں بطورگلوکارہ آگے بڑھنا چاہتی تھی میری منزل فلم نگری تھی ٹی وی پر شناخت بنانے کے بعد میں لاہور شفٹ ہوگئی۔1987 میں نثارمرحوم نے فلم ''ہم ایک ہیں ''میں مجھے گانے کا چانس دیا ۔اور اللہ کا ایسا کرم ہوا کہ بس پھر میں نے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا اردو پنجابی فلموں میں سینکڑوں گیت گائے جن کو عوام نے بیحد پسند کیا۔میں نے فلمی گائیکی میں شبیر احمد خان مرحوم اور نثاربزمی دونوں سے ہی بہت سیکھا ان کی تربیت نے ہی مجھے بطور پلے بیک سنگر متعارف کرایا۔پاکستان ٹیلی ویژن سے رشتہ کمزور نہیں ہوا آج بھی جب پی ٹی وی پر بلایا جاتا ہے تو سارے کام چھوڑ کر جاتی ہوں۔

میری گائیکی کے اعتراف میں مجھے بے شمار ایوارڈ مل چکے ہیں۔ نمایاں تمغۂ امتیاز، پی ٹی وی ایوارڈ نگار ایوارڈ، بولان ایوارڈ، میں نے سب سے زیادہ بار بہترین گلوکارہ کے ایوارڈ حاصل کئے ہیں۔پی ٹی وی کراچی کے پروگرام''بزم مہدی حسن''کے 34پروگراموں میں پرفارم کرچکی ہوں۔فلمی ماحول گھر میں ہی تھا میرے والد غلا م حسین چنا مرحوم سندھی فلمو ںکے پروڈیوسر تھے اور بچپن سے میری موسیقی میں دلچسپی کو انہوں نے بھانپ لیا ۔میرے بھائی عدنا ن چنا بھی بہت اچھے گلوکار ہیں ان کے بھی کئی گیت ریکارڈ ہوچکے ہیں۔

شادی کے سوا ل کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ میں نے شاد ی اپنے والدین کی خواہش کے مطابق کی ان کایہ فیصلہ میرے لئے بہت اچھا ثابت ہوا میرے شوہرمقصور احمد میری پھوپھو کے بیٹے ہیں ہماری ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔اللہ کا شکر ہے کہ میرے شوہر نے کیرئیر میں ہرقدم پر میرے ساتھ تعاون کیا ہے ۔



بھارت میں پرفارم کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ آج تو بھارت میں پرفارم کرنا بہت ضروری سمجھا جاتا ہے جبکہ میں متعدد مرتبہ بھارت میں جاکر پرفارم کرچکی ہوں وہاں بھی رب نے بہت عزت دی بلکہ ایک مرتبہ بھارت کے ٹور میں وہاں پر پرفارمنس کے بعد بھارتی شائقین نے مجھے پاکستانی لتامنگیشکر کا خطاب بھی دیا۔انڈیا میں پرفارمنس کے دوران ہری ہرن،طلعت عزیز اور بڈالی گروپ کے ساتھ پرفارم کرچکی ہوں۔

بھارت کے علاوہ امریکہ،کینیڈا،بنگلہ دیش، دبئی، ناروے، ڈنمارک،مسقط اور ابو ظہبی میں پرفارم کرچکی ہوں۔ میرے کیرئیر میں وہ اہم دن تھا جب میں نے استاد نصرت فتح علی خان کے ساتھ مل کر ان کا شہرہ آفاق گیت ''سانورے'' گایا ۔یہ گیت بہت خوبصورت تھا لیکن میرے لئے اس گیت کے ہٹ ہونے سے زیادہ بڑی بات یہ تھی کہ میں نے استاد نصرت فتح علی خان کے ساتھ کام کیا۔

حمیرا چنا نے کہا کہ مَیں اچھی نعت خواں اور نوحہ گو بھی ہوں ، فارغ اوقات میں نامور گلوکاروں کے گیت سننے کے علاوہ گھر والوں کے لئے بہترین کھانے پکاتی ہوں۔مجھے سماجی و فلاحی کاموں میں حصہ لینے کا بہت شوق ہے اور اس شوق کو پورا کرنے کے لیے حمیرا چنا ٹرسٹ بھی بنایا ہوا ہے۔ سیاست میں حصہ لینے کا نہ شوق تھا اور نہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔