تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ

قدرے غریب اور ترقی پذیر ممالک کے شہری سب سے زیادہ خوش باش قرار پائے گئے


قادر خان May 03, 2015
[email protected]

آج میں خوش ہونے کی کوشش کر رہا تھاکیونکہ جب میں نے ایک پرانی خبر پڑھی کہ پاکستانی قوم کے مسائل اپنی جگہ مگر مزاجاََ خوش اخلاق اور ہنس مکھ قوم ہے۔ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ 2014 میں شایع ہوئی تھی اور اس رپورٹ کے مطابق ہم نے امریکا اوربھارت کوبھی پیچھے چھوڑ دیاتھا۔

قدرے غریب اور ترقی پذیر ممالک کے شہری سب سے زیادہ خوش باش قرار پائے گئے ، کوسٹاریکا پہلے نمبر پر امریکا 105 ویں، برطانیہ44 ویں بھارت 111 ویں اور پاکستان 16ویں نمبر پر رہا۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ پرانی رپورٹ کیوں بتا رہے ہو ،تو عرض یہ ہے کہ کبھی کبھی خوش ہونے کا حق تو ہم پاکستانیوں کو ہونا چاہیے،اس لیے پرانی رپورٹ پڑھ کر دل کو خوش کرنے کی کوشش کررہا ہوں، ورنہ آج کل تو بغیر رپورٹ کے ہی سب جانتے ہیں کہ پاکستانی کتنے خوش ہیں۔

دنیا کی سب سے دکھی قوم یوکرینی قرار پائے۔ابھی یہ خبر پڑھ کرکمر سیدھی کی ہی تھی کہ ایک خبر اور پڑھنے کو ملی کہ شہر میں کتا مار مہم شروع کردی گئی ہے ۔ سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کتا مار مہم کا مطلب وہی ہے جو آپ سمجھ رہے ہیں یا پھر بقول شخصے، انسان بھی ایک کتا ہے، جو اس وقت تک وفادار رہتا ہے جب تک ایسے ہڈی ملتی رہے۔بھونکنے والے کتے،کاٹتے نہیں لیکن ایسا بھی سمجھا جاتا ہے کہ خاموش طبع کتا، بھونکنے کے بجائے کاٹنے کو ترجیح دے سکتا ہے۔

ہمارے بعض سیاستدان جو اقتدار کے کرسی کے پیچھے اس طرح بھاگتے ہیں کہ کبھی کبھار کرسی پیچھے رہ جاتی ہے ۔خیر ذکرکر رہا تھا کہ کراچی میں کتوں کو مارنے کے لیے مہم کا آغاز کرتے ہوئے گولیاں، مطلب کیپسول فراہم کردیے گئے ہیں۔ اب میری ایسی جرات تو ہرگز نہیں کہ میں اشرف المخلوقات کوکسی جانور سے تشبیہ دے سکوں لیکن اکثر سیاست دانوں کے بیانات ضرور پڑھتا ہوں جب ٹارگٹ کلنگ ہوجاتی ہے کہ یہ انسان نہیں،انسانیت کے نام پر دھبہ شبہ ہیں، درندے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن کسی نے دہشتگردوں کو کتا کہہ کرکتے کی توہین نہیں کی۔

جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وحید الرحمان( یاسر رضوی بھائی) کودن دہاڑے دہشت گردی کا نشانہ بنادیا گیاکہ جس شہرمیں علم کے پاسبان محفوظ نہ رہیں وہ شہربہ جلد عتاب الہی کا شکار ہوجاتا ہے۔گزشتہ دنوں سماجی رہنما نڈرخاتون سبین محمود کی دہشت گردی میں ہلاکت کا واضح مطلب ہے کہ ملک خداداد پاکستان انسانی حقوق اور علم کے زیور سے مزین کرنیوالوں کے لیے مقتل بن چکا ہے، حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آتی ،صوبائی حکومت انتہائی نااہل ہوچکی ہے ،پے درپے ایسے ہولناک واقعات کا رونما ہونا انتہائی افسوس ناک اور تشویش ناک ہے۔

کراچی میں ڈاکٹر وحید الرحمان اور سبین محمود جیسی نابغہ روزگار ہستیوں کی ٹارگٹ کلنگ پاکستان کی تاریخ کے المناکیوں میںسے ایک ہے، ڈاکٹر وحید الرحمان، پروین رحمان ، سبین محمود جیسی نامور ہستیاں اپنے علاقوں میں ظلم کے خلاف ایک استعارہ سمجھے جاتے تھے اب اس دنیا فانی میں نہیں رہیں۔ 18فروری2014کو میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی ، 26فروری 2014کو پروفیسر تقی ہادی ، 9ستمبر2014کو دینی مدرسے کے استاد اور جامعہ بنوریہ سائٹ کے مفتی مولانا مسعود، جامعہ کراچی کی فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو 18ستمبر2014، پروفیسر سبط جعفر کو 18مارچ 2013، رواں ماہ ہی جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی وائس پرنسپل ڈاکٹر ڈیبرالوبو پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ۔

جس میں وہ شدید زخمی ہوگئی۔ ایک طویل فہرست ہے کہ علم کے میناروں کوکس طرح چن چن کر ہلاک کیا جا رہا ہے اورکراچی میں ابھی تک کتا مار مہم ہی شروع نہیں کی جاسکی۔خیر چھوڑیں ،پاکستان کے حالات سے تو سب ہی باخبر ہیں،ایک چونکا دینے والی خبر بھی سامنے آئی کہ سعودی فرما نروا نے ولی عہد کو تبدیل کردیا ۔ ان کا داخلی معاملہ ہے ، شہزادہ مقرن نئے ولی عہد شہزادہ محمد نایف بن عبدالعزیز سے بیعت لینے میں سب سے آگے تھے۔

شہزادہ مقرن نے ولی عہد کی ذمے داری ادا کرنے سے معذرت کی تھی،سلمان بن عبدالعزیزکا صائب فیصلہ ہے کہ نئی تقرریوں اورکابینہ میں نوجوانوں کی نمائندگیوں کا تناسب زیادہ ہونا چاہیے۔یمن میں باغیوں کا سر سختی سے کچلا جا رہا ہے اور سانپ کی طرح پھن اٹھائے اسلام کے اتحاد کے باغی، دنیا بھر میں اسلام میں فرقہ واریت کو ہوا دینے والوں کی سرکوبی جارہی ہے ۔ پاکستان کو آگے بڑھ کر اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرنا چاہیے، کہیں ایسا نہ ہوکہ پاکستانی عوام ان کو ان کی ذمے داریوں سے سبکدوش کر دیں۔

شام وعراق میں بھی پاکستان کو اقوام متحدہ کی قرار داد کیمطابق اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ، کاش کوئی ایسا ایٹم بم ہوتا جو صرف فرقہ ورایت کے پھیلانے والوں پر ہی اثر کرتا۔ کاش کوئی ایسا کیپسول ہوتا جو فرقہ واریت کو ختم کردیتا ۔ یہ سائنس دان ایسا کیوں نہیں سوچتے ، آخر ڈرون طیارے بھی تو ایجادہوئے ہیں جو مخصوص ٹارگٹ پر ہی حملہ آور ہوتے ہیں ، یہ یمن ، شام ، بیروت ،عراق ، مصر ، لیبا ، افریقہ ، کریمیا ، پاکستان ودیگر میں فرقہ واریت کے پرچاروں کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے بھی ایسی ٹیکنالوجی بنائیں جو فرقہ واریت کا پرچار کرنے والوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیں۔اور اسلام کو ان سے نجات حاصل ہو۔دہشتگرد کی جو بھی شکل ہو لیکن پہلے وہ دودھ پی کر پلتا ہے ، بھونکتا ہے اور پھر جب پاگل ہوجاتا ہے تو اپنے مالک کو بھی کاٹنے سے دریغ نہیں کرتا ۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ پڑھ کر بے ساختہ ہنس پڑا ۔ کچھ سمجھے کہ خوشی سے ہنسا ہوگا لیکن سچ یہی ہے کہ مجھے ایسے پاگلوں پر ہنسی آئی جو پاکستان کو خوش باش،خوش مزاج اور خوش اخلاق ممالک میں16واں نمبر دیتے ہیں۔ تمام سیاست دانوں کی تقاریر سن لیں ۔اگر پیمرا کا ادارہ اپنا درست کردار دا کرتا تو اتنے بار بیپ بیپ کی آوازیں آتی کہ تمام تقریروں کو حذف کرکے اخبار کہ شہ سرخی میں لکھا ہوتا کہ بیپ بیپ بیپ...میں تو صرف یہی کہ سکتا ہوں کہ میں بھی اتنے بیپ بیپ بیپ کہوں کہ میرا کالم بھی بیپ بیپ بن کر رہ جائے ۔

خدا کے لیے کچھ تو خوف خدا کرو ۔ پاکستان اور مسلمانوں کی حالت کیا ہو رہی ہے اور یہاں علاقے فتح کرنے کے لیے نہ جانے کون سی روایتوں کا پرچارکیا جاتا رہا ہے ۔کراچی میں امن قائم ہونے لگا ہے اس کا سب سے بڑا ثبوت کٹی پہاڑی ہے۔

جہاں ایک ناخواندہ نے اپنا رکشہ بیچ کر کمپویٹر انسٹی ٹیوٹ قائم کردیا ہے اور اس علاقے میں جہاں سوائے گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور بے گناہوں کی لاشوں کے علاوہ کچھ نہیں ملتا تھا ، عارف میاں بھی خوب خوش ہیں،کہتے ہیں کہ کوئی خوش ہو یا نہ ہو ، میں بہت خوش ہوں ، وجہ پوچھی تو بتایا کہ اس کے مالک کا اپنے تمام دوستوں سے زبردست جھگڑا ہوگیا ہے اب ان سب کی باتیں سننا نہیں پڑتی۔ دم دما دم مست ہوں، میں نے خود عارف میاں سے کہا کہ ابھی تھوڑی خوشی ملی ہے،وہ بھی تجھے برداشت نہیں، تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں