اسلام آباد میں حکومت اورمدارس کے نمائندوں کا اہم اجلاس آج ہوگا

اجلاس میں مدارس کے رجسٹریشن کامعاملہ زیرغورآئے گاجب کہ خفیہ ادارے اپنے سروے سے آگاہ کریں گے


Jahangir Minhas May 12, 2015
مدارس کی رجسٹریشن کے لیے حکومت کے تیارکردہ فارم کاجائزہ لینے کے بعد اپنی تجاویزپیش کریں گے،قاری حنیف جالندھری فوٹو:فائل

ملک بھر میں قائم دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لئے مرتب کیے گئے کوائف سے متعلق دینی مدارس کے پانچوں وفاق میں شامل مختلف مسالک کے علمائے کرام آج وزارت مذہبی امورکے زیر اہتمام ہونے والے غیرمعمولی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

دینی مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی بیرسٹرظفراللہ کریں گے جبکہ وزارت مذہبی امورکے جوائنٹ سیکریٹری ، جوائنٹ سیکریٹری تعلیم اور جوائنٹ سیکریٹری داخلہ کے علاوہ چاروں صوبوں کے نمائندے،وفاق المدارس العربیہ کے قاری حنیف جالندھری اور تنظیم المدارس کے سربراہ مفتی مینب الرحما ن کوخصوصی طورپرمدعو کیاگیاہے۔

اجلاس میں خفیہ اداروں کے نمائندوں کوبھی مدارس کے بارے میں کیے گئے سروے کے متعلق معلومات کے لیے بلایا گیا،ذرائع نے بتایا کہ مختلف خفیہ اداروں کی طرف سے مرتب کیے گئے دینی مدارس کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میں28 ہزارکے قریب مدارس رجسٹرڈہیں،ان میں وفاق المدارس العربیہ (دیوبندمسلک)سے تعلق رکھنے والے مدارس کی تعداد16 ہزار کے قریب ہے۔

تنظیم المدارس کے مدارس کی تعداد 8 ہزار، جماعت اسلامی کے رابطہ المدارس کے 1500، وفاق المدارس سلفیہ( اہل حدیث) ایک ہزارجب کہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مدارس کی تعداد 800 رپورٹ کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ صوبوں کی طرف سے بھی مدارس کاڈیٹا فراہم کیا گیاملک میں90 فیصدسے زائد مدارس کمیونٹی فنڈنگ کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان مدارس میں زیرتعلیم طلبا کی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ کفالت کی ذمے داری بھی متعلقہ مدارس انتظامیہ خودسرانجام دیتی ہے۔

ایکسپریس کے رابطے پرتنظیم المدارس کے سربراہ مفتی مینب الرحما ن نے بتایا کہ آج ہونے والے اجلاس سے متعلق مشاورت کی جائے گیہم اپنی تجاویزدیں گے تاکہ دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبا کا کوئی نقصان نہ ہو،وفاق المدارس دینیہ کے سیکریٹری جنرل قاری حنیف جا لندھری نے بتایاکہ ہمارے مدارس کی تعداد19 ہزارہے،انہوں نے بتایاکہ ہم مدارس کی رجسٹریشن کے لیے حکومت کے تیارکردہ فارم کاجائزہ لینے کے بعد اپنی تجاویزپیش کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔