بھارتی حکمران طبقے کی رنگ رلیاں

را کے دفاتر میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات آئے دن جنم لیتے ہیں۔


بھارت کے ایک سابق نوجوان اور خوبصورت وزیراعظم اداکاروں میں مقبول تھے فوٹو: فائل

جس دفتر یا جگہ مرد و زن مل جل کر کام کریں، وہاں جنس سے متعلق حادثات جنم لیتے ہیں۔ ''را'' بھی ان حادثوں سے مبرا نہیں۔ بلکہ بھارت میں سیاست، افواج، بیورو کریسی اور دیگر محکموں میں جنس سے وابستہ حادثے اکثر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ماضی میں اندرا گاندھی کی کابینہ کا طاقتور وزیر، ایل این مشرا جنسی اسکینڈلوں میں ملوث رہا۔ اسی طرح تین بار اترپردیش کے وزیراعلیٰ بننے والے این ڈی تیواڑی نے بھی اپنے دور میں خوب رنگ رلیاں منائیں۔ ان کے دفاتر حقیقتاً عیاشی کے اڈے تھے جہاں آئے دن شراب و شباب کی محفلیں جمتیں۔

دور کیوں جائیں، رنڈوے وزیراعظم، پنڈت نہرو پر کئی خواتین فدا تھیں۔ وہ ہر وقت ان پر ڈورے ڈالتی رہتیں۔ جب بھی تین مورتی بھون (وزیراعظم کی رہائش گاہ) میں کوئی محفل منعقد ہوتی، تو وہاں حسین و جمیل عورتوں کا میلا لگ جاتا۔ تب اندرا گاندھی سرتوڑ کوشش کرتی کہ کوئی پری ان کے باپ کو اپنے حسن کے جال میں گرفتار نہ کرنے پائے۔بھارت کے ایک سابق نوجوان اور خوبصورت وزیراعظم اداکاروں میں مقبول تھے۔ ان کی گاڑی کا ایک ڈرائیور را ایجنٹ تھا۔ اس نے ایک بار مجھے بتایا ''بمبئی کی ایک مشہور ایکٹریس اکثر وزیراعظم سے ملنے نئی دہلی آیا کرتی ہے۔ وہ صبح کی پرواز سے پہنچتی۔ تین چار گھنٹے وزیراعظم کے ساتھ گزارتی اور سہ پہر کو واپس چلی جاتی۔''

آسٹریلیا کا ارب پتی کاروباری، کیری پیکر بھارت میں اپنی کاروباری سرگرمیاں شروع کرنا چاہتا تھا۔ اس وقت بھارتی بیوروکریسی نئے کاروبار کی راہ میں بہت روڑے اٹکاتی تھی۔ چناں چہ کیری پیکر نے سوچا کہ دو ایسے طاقتور بھارتی وزراء کی خدمات حاصل کی جائیں جو بیورو کریسی سے اس کے سارے کام جلد کروا دیں۔

چناں چہ کیری پیکرنے اپنا لگژری ہوائی جہاز بھیج کر دونوں وزراء کو آسٹریلیا بلوایا تاکہ گفت و شنید کرسکے۔ اس جہاز میں خوبصورت انگریز لڑکیوں کا جمگھٹا لگا تھا۔ بعدازاں وزرا نے دوستوں کو بتایا ''زمین سے 11 کلو میٹر کی بلندی پر ہمارے پانچ چھ گھنٹے نہایت کیف آور اور رنگین ماحول میں گزرے۔''

نسوانی حسن کے آگے بچھ جانے والے ان وزراء میں سے ایک بعدازاں وزیراعظم من موہن سنگھ کی کابینہ میں شامل رہا۔ جبکہ دوسرا وزیر اپنے ''لوٹے پن'' کی وجہ سے سیاست میں نہ چل سکا۔

1976ء میں وی سی شکلا اندرا گاندھی کی کابینہ میں وزیراطلاعات تھا۔ انہی دنوں ماسکو، روس میں ایک بین الاقوامی فلمی میلا منعقد ہوا۔ وہ اس میں اپنی وزارت کے سیکرٹری، اے کے ورما (بعدازاں را چیف) کی معیت میں شریک تھا۔ماسکو کے فلمی میلے میں شریک بھارتی صحافی انکشاف کرتے ہیں کہ وی سی شکلا وہاں آئی معروف اداکارہ، ودیا سنہا پر مرمٹا۔ وہ اس کے ساتھ شب گزارنا چاہتا تھا مگر ودیا سنہا نے انکار کردیا اور بڑی مشکل سے اپنی عزت بچائی۔را کے ایجنٹ سیاست دانوں کی عیاشیوں سے خوب واقف ہیں۔ یہ سیاست دان ماضی میں عیاشی کرنے کھٹمنڈو، بنکاک اور گوا جاتے تھے۔ اب بھارتی شہروں میں جدید ترین سہولیات سے لیس اڈے کھل چکے ہیں۔

میں خواتین کی بہت عزت کرتا ہوں۔ لیکن مجھے یہ کہہ لینے دیجیے کہ بعض خاتون سیاست دانوں نے ترقی کی خاطر جسم کا سہارا لیا۔ ایک روز را کا اعلیٰ افسر دہلی کی معروف سیاست دان سے ملنے گیا جوا س سے بے تکلف تھی۔ لہٰذا وہ سیدھا اس کے بیڈروم میں پہنچ گیا۔ وہاں وہ ایک ایسے سیاست دان کو نیم برہنہ دیکھ کر بہت جزبز ہوا جو مختصر عرصے کے لیے وزیراعظم بھی رہا۔

آج کل مسلح افواج کی مخلوط محفلوں میں خفیہ یا عیاں طریقے سے رنگ رلیاں منائی جاتی ہیں۔ سرکاری افسر بھی پیچھے نہیں رہے، انہیں جب بھی موقع ملے، بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیتے ہیں۔انہی میں را کے افسر بھی شامل ہیں۔را نے بھارت اور بیرون ممالک گھر لے رکھے ہیں۔ یہ دیکھنے میں عام مکان لگتے ہیں، مگر درحقیقت وہ جاسوسی کے مرکز ہیں۔ وہاں انٹیلی جنس کا جدید ترین سامان موجود ہوتا ہے۔ مگر را کے اعلیٰ افسران ان گھروں کو بطور عیاشی کے اڈے بھی استعمال کرتے ہیں۔

ان افسروں کو کسی بھی وقت ہوائی جہاز میں سفر کرنے کی سہولت حاصل ہے۔ پھر مشن خفیہ رکھنے کے باعث ان سے کوئی نہیں پوچھ سکتا کہ وہ کہاں جارہے ہیں۔ چناں چہ نسوانی حسن پر فدا اعلیٰ افسر اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے اور خفیہ مراکز میں پہنچ کر شراب و شباب کی محفلیں سجاتے ہیں۔یہ بھی دیکھا گیا کہ بعض وزراء را کے لیے مخصوص ہوائی جہاز استعمال کررہے ہیں۔ وہ اپنی گرل فرینڈز کے ساتھ صبح کسی تفریحی مقام پر جاتے اور شام کو واپس آجاتے ۔ ان کے پاس وقت کم ہوتا ہے کہ انہیں ملک کے غریبوں کی خدمت کرنا ہوتی ہے۔

را کے سربراہوں میں اے کے ورما سب سے پہلا عیاش چیف نکلا۔ اس کا دور 1987ء تا 1990ء تک رہا۔ یہ سربراہ بنتے ہی را کی خاتون افسروں کو تاڑنے لگا۔ آخر پیسے اور پُرآسائش زندگی کی متمنی ایک خاتون افسر اس کے جال میں پھنس گئی۔ وہ پھر ورما کے ساتھ اکثر دیکھی جانے لگی۔ حتیٰ کہ ورما اسے غیر ملکی دوروں میں بھی ساتھ لے جانے لگا۔ ایک بار را کے ہیڈکوارٹر میں دونوں کو قابل اعتراض حالت میں پایا گیا۔

1991ء میں این نرسیماہن را کا چیف بنا۔ یہ بھی رنگ رنگیلا مگر بے وقوف تھا۔ را کی خاتون افسروں نے اسے الو بنا کر خوب رقم اینٹھی۔ ایک بار نرسیماہن کے پرسنل اسسٹنٹ نے مجھے بتایا ''فارغ وقت میں اس کا محبوب مشغلہ فحش رسائل دیکھنا اور پڑھنا تھا۔''

را کے دفاتر میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات آئے دن جنم لیتے ہیں۔ اس قسم کا ایک نمایاں واقعہ 2008ء میں رونما ہوا۔اس وقت ایک طلاق یافتہ عورت، نیشا بھاٹیا را کے تربیتی مرکز، گڑگاؤں میں بطور ڈائریکٹر تعینات تھی۔ اسے طلاق یافتہ دیکھ کر را کے اعلیٰ افسر اسے گناہ کرنے پر اکسانے لگے۔ مگر وہ کسی نہ کسی طرح انہیں ٹالتی رہی۔

جب صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو وہ اوائل 2008ء میں را چیف، اشوک چٹروردی کے پاس جاپہنچی۔ وہ بیچاری نیشا کی مدد کرنے کے بجائے الٹا اپنے دام میں پھنسانے کی کوشش کرنے لگا۔ را میں ہوس کا راج دیکھ کر نیشا کے ہوش و حواس اڑگئے۔نیشا نے پھر بھارتی وزیراعظم سے ملنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی۔ شدید فرسٹریشن کا شکار ہوکر اگست 2008ء میں اس نے وزیراعظم ہاؤس کے سامنے خودکشی کرنا چاہی مگر اسے بچالیا گیا۔

بعدازاں اشوک چٹروردی اور را کے دیگر اعلیٰ افسروں نے اپنی کھال بچانے کے لیے نیشا کو پاگل قرار دیا اور اس پر جھوٹے مقدمے بھی تھونپ دیئے۔ یوں جب را افسروں کی ہوس پوری نہ ہوئی، تو انہوں نے ایک معصوم عورت کی زندگی تباہ کر ڈالی جو دو ننھی بیٹیوں کی ماں بھی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔