حملے بند نہ کیے تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے پاکستان کی افغان طالبان کو سخت وارننگ

نواز شریف نے دورہ کابل میں افغان قیادت کو طالبان کو دی گئی وارننگ سے آگاہ کیا،ذرائع


Kamran Yousuf May 25, 2015
یہ بھی امکان ہے کہ طالبان نے اگر امن مذاکرات سے انکار جاری رکھا تو پاکستان بھی ان کیخلاف مشترکہ کارروائیوں میں شامل ہوسکتا ہے۔ فوٹو: رائٹرز

پاکستان نے اپنی پالیسی میں بظاہر بڑی تبدیلی لاتے ہوئے افغان طالبان کو سخت وارننگ جاری کی ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی تازہ کارروائیاں روک دیں یا نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔

اس پیشرفت سے آگاہ ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پاکستان کی طرف سے یہ پیغام حال ہی میں 'رابطہ کاروں' کے ذریعے پہنچایا گیا اور افغان حکام بھی اس سے باخبر ہیں۔ یہ غیرمعمولی اقدام امن مذاکرات کی کوششوں کے باوجود طالبان کی طرف سے افغان اور بین الاقوامی فورسز کے خلاف موسم بہارکی بڑی کارروائیاں شروع کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس عہدیدار نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے طالبان قیادت پر واضح کیا کہ اگر تازہ آپریشن بند نہ کیا گیا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ یہ بھی امکان ہے کہ طالبان نے اگر امن مذاکرات سے انکار جاری رکھا تو پاکستان بھی ان کیخلاف مشترکہ کارروائیوں میں شامل ہوسکتا ہے۔

کچھ عرصہ قبل دوحہ میں افغان حکام اور طالبان نمائندوں نے ملاقات کی جس میں قیام امن پر غور کیا گیا تاہم طالبان کی طرف سے جاری مسلسل حملوں سے امن عمل خطرے میں پڑگیا ہے۔ خیال ہے کہ پاکستان چاہتا ہے تمام فریق بامقصد مصالحت کے لیے سیزفائر کریں۔ اس تناظر میں یہ بات قابل فہم ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے ماہ رواں میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر سمیت اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ دورہ کابل میں افغان قیادت کو طالبان کو دی گئی وارننگ سے آگاہ کیا۔

کابل میں 12مئی کو پریس کانفرنس میں بھی نواز شریف نے طالبان کی پرتشدد کارروائیوں بالخصوص 'موسم بہار' کے آپریشن کی مذمت کی تھی۔ یہ بھی ایک غیرمعمولی بات تھی۔ دریں اثنا پاکستان آج اسلام آباد میں افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں 'ہارٹ آف ایشیا-استنبول' کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں 12شریک ممالک، 16حامی ممالک اور 12بین الاقوامی تنظیمیں شرکت کررہی ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور افغانستان کے نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی مشترکہ صدارت کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں