سفارتکاروں نے بھارتی اشتعال انگیزی کوپاک چین راہداری سے توجہ ہٹانے کی سازش قراردے دیا

بھارت کچھ بھی کہتا رہے معاشی ترقی، علاقائی روابط بڑھانے پرتوجہ دینی چاہیے، پرامن ہمسائیگی کے اصول پر کاربندرہا جائے


Kamran Yousuf June 15, 2015
پاکستان کا لفظی جنگ میں ملوث ہونا بھارت کو فائدہ پہنچائے گا، سارک، ای سی اوممالک میں تعینات سفیروں کی سفارشات۔ فوٹو: فائل

سفارتکاروں نے کہا ہے کہ اشتعال انگیز بھارتی بیانات دراصل اقتصادی راہداری منصوبے سے توجہ ہٹانے کی سازش ہے لہٰذاحکومت کو چاہیے کہ ان پرتوجہ دینے کے بجائے پرامن ہمسائیگی کے اصول پر کاربند رہا جائے۔

سارک اور ای سی او ممالک میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں کی گزشتہ ہفتے دفترخارجہ میں 3 روزہ کانفرنس میں دیگر معاملات کے علاوہ پاک بھارت تعلقات بھی زیربحث آئے اور سفارشات بھی مرتب کی گئیں ۔ پس پردہ معاملات سے باخبر ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ سفارتکاروں نے بھارتی بیان بازی کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ مودی حکومت کے پھندے میں نہ آئے۔ سفارتکاروں کا نکتہ نظر ہے کہ بھارتی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے باعث مضطرب ہے اور وہ پاکستان کو پریشان کرنے اور منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے ایسے بیانات دے رہی ہے، اشتعال انگیز بیانات کے باوجود پاکستان کواپنا طرز عمل نہیں بدلنا چاہیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارتکاروں کی تجویز ہے پاکستان کو معاشی ترقی اور علاقائی رابطے بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے، بھارت چاہے کچھ بھی کہتا رہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کا لفظی جنگ میں ملوث ہونا بھارت کو فائدہ پہنچائے گا اور ہمیں نقصان ہوگا۔ سفارتکار اس بات پر متفق ہیں کہ سرحد پار دہشتگردی کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے جوابی بیانیہ ترتیب دیا جانا چاہیے۔کانفرنس کی سفارشات وزیراعظم کو پیش کردی گئی ہیں۔کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ ہم پرامن ہمسائیگی کے خواہشمند ہیں مگر دوسری جانب سے بھی اسی جذبے کا اظہارکیا جانا چاہیے۔

کانفرنس کی تجاویز کو عام نہیں کیا گیا تاہم ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا تھا کہ پاکستان وزیراعظم نواز شریف کے وژن کے مطابق پرامن ہمسائیگی کے اصول پر کاربند رہے گا۔ یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران پاکستان پر دہشتگردی کا الزام عائد کیا تھا اور پاکستان کو توڑنے میں اپنے کردار کا بھی اعتراف کیا تھا۔ اس کے بعد بھارتی وزراء نے بھی اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔ بھارت عوامی سطح پر بھی اس خدشے کا اظہار کرچکا ہے کہ اقتصادی راہداری کو فوجی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں