فلم ریویو ہماری ادھوری کہانی

عشق اورمحبت پر یقین رکھنے والوں کیلیےیہ ایک لازوال رومانوی کہانی ہوگی لیکن حقیقت پسندوں کیلیے ہضم کرنا تھوڑامشکل ہوگا۔


نمرہ ملک June 16, 2015
فلم دیکھتے ہوئے بار بار یہ احساس ہوتا ہے کہ مناظر تو اکیسویں صدی کے ہیں لیکن داستان اٹھارویں صدی کی کیوں؟ فوٹو:فیس بک

فلم کی کہانی عارو روپیرل (عمران ہاشمی)، وسودھا (ودیا بالن) اور ہیری (راجکمار راؤ) کے گرد گھومتی ہے۔ عارو انڈیا کا بہت بڑا بزنس مین ہوتا ہے اور دنیا بھر میں 180 عیش و آرام سے لبریز 5 اسٹار ہوٹلوں کا مالک ہے۔ عارو کا کوئی مستقل گھر نہیں ہوتا بلکہ وہ بزنس کی وجہ سے زیادہ تر وقت سفر میں رہتا ہے۔ اُسے ہوٹل انڈسٹری کے لیے بہترین لوگوں کی پرکھ ہوتی ہے۔ اسی لیے شاید جب وہ پہلی بار وسودھا کو دیکھتا ہے تو وہ نہ صرف اسے بھا جاتی ہے بلکہ ہوٹل انڈسٹری کے معیار پر بھی پوری اترتی نظر آتی ہے، اور وہ اسے دبئی والے ہوٹل میں ملازمت کی پیشکش کردیتا ہے۔



وسودھا شادی شدہ ہوتی ہے اور ایک بچے کی ماں بھی۔ لیکن اس کا شوہر (ہیری) جو امریکی صحافیوں کو ٹیکسی میں ''بستر'' چھوڑنے جاتا ہے اور پھر 5 سال تک واپس نہیں آتا۔ پولیس والوں کے مطابق وہ ایک دہشت گرد گروپ کا کارکن ہوتا ہے۔ یہ سچ وسودھا پر پہاڑ کی مانند گرتا ہے۔ وسودھا، پھولوں کی دکان پر کام کرتی تھی اور پھولوں کے متعلق فلسفی معلومات بھی رکھتی ہوتی ہے اور پھول ہی اسے اور عارو کو قریب لاتے ہیں۔ وسودھا خالص بھارتی عورت ہوتی ہے جس کے لیے شوہر جیسا بھی ہو، وہی سب کچھ ہوتا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود بھی اسے عارو سے عشق ہوجاتا ہے۔



فوٹو:فیس بک

وسودھا اور عارو شادی کا ارادہ کرتے ہیں اور عارو، وسودھا کو طلاق نامہ پر ستخط کرنے کے لیے کہتا ہے اور کل ملنے کا کہہ کر اسے گھر چھوڑ دیتا ہے۔ لیکن وہ محبت ہی کیا جس میں ولن نہ ہو، تو بس وسودھا کا شوہر (ہیری) اچانک واپس لوٹ آتا ہے، اس کے بعد وسودھا ہیری کی ہوتی ہے یا عارو کی۔ ہیری دہشت گرد ہوتا ہے یا نہیں۔ اس سب کے لیے فلم دیکھنا لازمی امر ہے۔

لیکن فلم دیکھتے ہوئے بار بار یہ احساس ہوتا ہے کہ منظر تو اکیسویں صدی کے ہیں لیکن داستان اٹھارویں صدی کی کیوں؟ محبت، ایثار و قربانی کی یہ داستان جیسے انسانوں کی معلوم ہی نہیں ہورہی تھی۔ یہ فلم ہے تو رومانوی ڈرامہ لیکن اُسے دیکھتے ہوئے بے اختیار قہقہہ لگ جاتے ہیں۔ لیکن فلم کے اختتام پر فلم رومانوی ڈرامہ سے ہٹ کر حقوق نسواں کی ترجمانی کرتی نظر آتی ہے۔ وسودھا ہیری کو کہتی ہے؛
''مانگ میری سندور تمہارے نام کا، گلہ میرا منگل سوتر تمہارے نام کا، یہ بتاؤ کہ میرے نام کا کیا ہے تمہارے پاس''



فوٹو:فیس بک

فلم میں بے تحاشہ ایسے ڈائیلاگ ہیں جو ادا تو سنجیدہ انداز اور لب و لہجہ میں کیے گئے ہیں لیکن ان کو سنتے ہی بے ساختہ ہنسی آگئی۔ ہنسی کی وجہ یہ نہیں کہ اداکاری میں خرابی ہو بلکہ فلم میں تمام اداکاروں نے مضبوط اداکاری کا مظاہرہ کیا لیکن جب کہانی ہی مضبوط نہ ہو تو اداکاروں کا جادو بھی پھیکا پڑجاتا ہے۔ فلم میں سب سے معنی خیز غلطی یہ ہے کہ ازداوجی زندگی میں مرد پر ایک سال، دو سال کے مترادف ہوتا ہے، جس کا ثبوت فلم میں ہیری نے بخوبی دیا ہے جو دس سال دہشت گردوں کی قید میں گزار کر آتا ہے جبکہ وسودھا پانچ سال سے اس کی منتظر ہوتی ہے، اور دوسری طرف فلم میں وسودھا کا بیٹا ہے جو بڑا ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔ ہاں وہ بڑا ہوتا ہے لیکن فلم کے اختتام پر۔ اگر مجموعی طور پر کہا جائے تو فلم کی کہانی، فلم کے نام کی طرح ہی ادھوری ہے۔

فلم کی قابل ذکر بات یہ ہے کہ فلم میں عمران ہاشمی ہوتے ہوئے بھی یہ فلم ان کٹ ہے، مطلب سینسر بورڈ کی جانب سے اس فلم میں کوئی قابل اعتراض منظر نہیں پایا گیا۔ یہ فلم انٹرنیشنل ملٹی گروپ آف کمپنی نے ملک بھر کے سینما گھروں پر ریلیز کی ہے۔ عشق، محبت اور پیار کے فلسفہ پر یقین رکھنے والے لوگوں کے لیے یہ بے شک ایک لازوال رومانوی کہانی ہوگی لیکن حقیقت پسند افراد کے لیے اس کو ہضم کرنا تھوڑا مشکل ہوگا۔ فلم 12 جون کو ملک بھر کے سینما گھروں میں ریلیز ہوچکی ہے۔ فلم کے بزنس کا باکس آفس پر تیزی کا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انٹرنیشنل ملٹی گروپ آف کمپنی کی آئندہ فلموں میں بھارتی فلم اے بی سی ڈی 2 اور پاکستانی فلموں میں وجاہت رؤف کی کراچی سے لاہور، ہلا گلا، اور شہزاد رفیق کی ''سلیوٹ'' و دیگر شامل ہیں۔

ڈائریکٹر : مو ہت سوری
کاسٹ : عمران ہاشمی ، ودیا بالن ،راجکمار راؤ،
پروڈیوسر : مہیش بھٹ ، مکیش بھٹ
کہانی : مہیش بھٹ، شگفتہ رفیق

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں