عید کی تیاریوں میں خواتین کیلیے مختلف علاقوں میں عارضی بازارسج گئے

خواتین اور لڑکیاں مختلف اسٹالز سے تیارملبوسات، مصنوعی زیورات، کاسمیٹکس، سینڈل کی خریداری میں مصروف ہیں


نمرہ ملک July 06, 2015
افطارکے بعد بازاروں کا رخ کیا جاتا ہے، شاپنگ کے ساتھ ساتھ تفریح بھی ہوجاتی ہے، خواتین کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس

NEW DELHI: عید کی تیاریاں زور پکڑنے لگیں، خواتین کی آسانی کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں جدید عارضی بازار سج گئے، جہاں ایک چھت تلے خواتین اور لڑکیاں مختلف اسٹالز سے تیار شدہ ملبوسات، مصنوعی زیورات، کاسمیٹکس، سینڈل کی خریداری میں مصروف ہیں۔

یہ بازار کلفٹن، کریم آباد، طارق روڈ ، جوبلی، رنچھوڑ لین، ڈیفنس، گلستان جوہرو دیگر علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں، خواتین اور لڑکیاں افطار کے بعد یہاں خرایدری کرتی ہیں، کلفٹن میںایسا ہی ایک عید بازار سجایا گیا ہے جس میں خواتین کی پسند کا خیال رکھا گیا ہے، عید بازار کی منتظمین تہمینہ خالداورخریدار خواتین کا کہنا ہے کہ عید بازار لگانے کا مقصد خواتین کو آسانی مہیا کرنا ہے کہ وہ ایک ہی جگہ آکر پوری خریداری کرسکیں،عید بازار میں خواتین کا بے تحاشہ رش ہے، خواتین کا کہنا ہے کہ شاپنگ کے ساتھ ساتھ تفریح بھی ہوجاتی ہے اور سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ ایک ہی جگہ سے جدید فیشن کے رجحانات کے ملبوسات، جیولری اورسینڈل مل جاتے ہیں۔

خواتین شاپنگ کاسلسلہ چاند رات تک جاری رہتا ہے،کپڑوں کے اسٹال پر بے تحاشہ رش دیکھنے کو ملتا ہے ، عید بازار میں ہر قیمت کے تیار شدہ ملبوسات موجو ہیں،اعلیٰ معیار کے خوبصورت اور مہنگے ملبوسات کی دوسری کاپی بھی3500 سے لیکر 30000 تک مارکیٹوں میں موجود ہیں اور پرنٹڈ لان میں خوبصورت بنچ کے علاوہ بنچ ہی کی صورت میں ڈیزائن بنے ہوئے ہیں جو کڑھے ہوئے خوبصورت بنچ ہی کی مشابہت دیتے ہیں، اس بار عید پر ڈیجیٹل پرنٹ لان، شیفون اور سلک کے کپڑوں کا رجحان عام ہے۔

انڈین، نیپالی اور ترکش جیولری خریدنے کا رجحان بڑھ گیا

عید بازار میں مصنوعی زیورات کے اسٹال پر بھی رونق قابل دید تھی نہ صرف مصنوعی زیورات بلکہ چاندی کے زیورات بھی عید بازار کا حصہ ہیں، جدید طرز اور ڈیزائن مصنوعی زیورات متعارف کرائے گئے ہیں ،انڈین، نیپالی اور ترکش جیولری خریدنے کا رجحان زیادہ ہے جبکہ مقامی جیولری بھی مناسب داموں میں مل رہی ہے، بڑے نگینوں والی مصنوعی انگوٹھیوں کی قیمت 250 سے 650 کے درمیان ہیں جبکہ چھوٹے نگینوں والی انگوٹھیاں 150 سے 400 میں دستیاب ہیں، مصنوعی جیولری سیٹ، ہار اور بوندے 500 سے 3000 تک کے درمیان ہیں، خواتین کی بڑی تعداد مصنوعی زیورات خریدتی ہے جبکہ بیشتر چاندی کے زیورات خریدنا پسند کرتی ہیں کیونکہ انکا کہنا ہے کہ مصنوعی جیولری خریدنا پیسہ ضائع کرنے کے مترادف ہے، چاندی کی جیولری کی کچھ مالیت ہوتی ہے اور یہ سالوں استعمال میں رہتی ہے کیونکہ اسے پالش کرایا جاسکتا ہے، ترکش انگوٹھیاں، نیپالی ہار اور چوڑیوں کا فیشن عام ہے۔

بازاروں میں جوتے اور سینڈل کے اسٹالز بھی لگائے گئے ہیں

عید بازار میں کپڑوں کے اسٹال سب سے زیادہ لگائے گئے ہیں، جوتوں اور سینڈل کے اکا دکا اسٹالز لگائے گئے ہیں لیکن ان میں ہر قسم کی چپلیں، سینڈل، کولہا پوری کھسے تمام ڈیزائن میں دستیاب ہیں، رنگ برنگی کولہا پوری کھسے 500 سے 1500 میں دستیاب ہیں، سینڈل 800 سے 2000 کے درمیان ہیں جبکہ 2سے 3 انچ ہیل والی سینڈل 1000 سے 2500 کے درمیان اور 6 انچ ہیل والی 2500 سے 4000 تک میں دستیاب ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں