عقیدت کی خوشبو

عقیدت کی خوشبو‘‘ ہی کے عنوان کے تحت اس سے قبل معروف ہندو و سکھ شعرائے کرام کا نعتیہ کلام نذر قارئین کیا گیا تھا


Hameed Ahmed Sethi July 13, 2015
[email protected]

''عقیدت کی خوشبو'' ہی کے عنوان کے تحت اس سے قبل معروف ہندو و سکھ شعرائے کرام کا نعتیہ کلام نذر قارئین کیا گیا تھا اب شاید ماہ صیام کے پیش نظر بہت سے احباب کی طرف سے بذریعہ ٹیلیفون و ای میلز فرمائشیں آئی ہیں کہ غیر مسلم شعرأ کا مزید نعتیہ کلام شایع کیا جائے لہٰذا ماہ صیام ہی میں ثواب سمیٹنے کی غرض سے فرمائشیں پوری کرنے میں کوئی ہرج نہیں۔

کالیداس گپتا رضاؔ کا شعر ملاحظہ ہو؎

شگفتہ ہے کلی کلی حسین پھول پھول ہے
یہ روز بے مثال ہے ولادت رسولؐ ہے

رانا بھگوان داس کا شعر ہے ؎

حُسن اور عشق ہیں آج پردہ کشا
فرش پر مصطفیؐ عرش پر کبریا

سورج نرائن ادبؔ سیتا پوری کا قطعہ ہے

محمدؐ ایک فرقے کے نہیں ہیں
محمدؐ سب کے ہیں اور بالیقیں ہیں

ادبؔ لائے نہ کیوں ایمان ان پر
محمدؐ رحمتہ للعالمین ہیں

گو بند پرشاد فضاؔ کا کلام ہے ؎

محمدؐ رہنمائے انس و جاں ہے
رسولؐ کبریائے دو جہاں ہے

وہؐ ہے مہر سپہر رہ نمائی
حبیبِؐ بار گاہِ کبریائی

پربھو دیال عاشقؔ لکھنوی کا کلام ملاحظہ ہو؎

بادشاہ دوسرا ہے کون؟ کوئی بھی نہیں
شافع روز جزا ہے کون؟ کوئی بھی نہیں

صدرِ بزمِ انبیا ہے کون؟ کوئی بھی نہیں
اور محبوب خدا ہے کون؟ کوئی بھی نہیں

میرے آقاؐ کے سوائے' میرے حضرتؐ کے سوا

بے چینؔ رجپوری کا نعتیہ قطعہ ہے ؎

صدرِ رُسُل شہ ہُدی! بے چینؔ کی ہے التجا
دریوزہ ہوں حضورؐ کا' درپر ہے آپؐ کے صدا

گو حال ہے بہت برا' عصیاں کا رنگ ہے چڑھا
لیکن ہوں پھر بھی آپؐ کا' رحمت سے بخش دیں جلا

کیا خوب! آپؐ کا کرم ضو بار نیّر حرمؐ
رانا بھگوان داس کا مزید نعتیہ کلام

یا نبیؐ المحترم یا خواجۂؐ ارض و سما
یا رسولؐؐ المختتم یا شافعؐؐ روز جزا

ہادیؐ کلّ امم یا مظہرؐ نور خدا
مرحبا اہلا و سہلاً یا حبیبؐ کبریا

الصلوۃ و السلام یا محمدؐ مصطفی

بشیشور پرشاد منورؔ لکھنوی کا شعر ہے ؎

گو مسلماں میں نہیں' پر قائل اسلام ہوں
کیونکہ مردان خدا کا بندہ بے دام ہوں

جگن ناتھ کمالؔؔ کرتار پوری کے چار اشعار ہیں ؎

مبارک باد دینے کے لیے روح الامیں آئے
مبارک ہو کہ بزم دہر میں خلوت نشیں آئے

امینِ جنسِ وحدت آئے ختم المرسلیں آئے
محمدؐ مصطفے محبوب رب العالمین آئے

پیارے لال رونقؔ دہلوی کا نعتیہ کلام ملاحظہ ہو؎

تم وہ ہو جن کے سبب توقیر ہے اسلام کی
جلوۂ شان احد تصویر ہے اسلام کی

ہر طرف پھیلی ہوئی تنویر ہے اسلام کی
تم سے ہی چمکی ہوئی تقدیر ہے اسلام کی

چوہدری دلو رام کوثریؔ کا نعتیہ کلام ہے ؎

ہندو سمجھ کے مجھ کو جہنم نے دی صدا
میں پاس جب گیا تو نہ مجھ کو جلا سکا

میں نے کہا کہ جائے تعجب نہیں ذرا
واقف نہیں تو میرے دل حق شناس کا

جگن ناتھ آزادؔ کے اشعار ہیں ؎

تیرہ و تار فضاؤں میں تجلی چمکی
کس کا اعجاز تھا یہ ایک بشر کا اعجاز

ہاں یہ اعجاز اسی صاحب اعجاز کا تھا
آج بھی محفل گیتی کا جو ہے چہرہ طراز

شیو پرشاد وہبیؔ کا نعتیہ کلام

بے خبر ہوں دونوں عالم سے سوائے مصطفیؐ
یا الٰہی! دل ہو ایسا مبتلائے مصطفیؐ

بوریائے فقر تخت سلطنت سے ہے سوا
بادشاہ ہفت کشور ہے گدائے مصطفیؐ

روپ کشور نامیؔ سہارنپوری کا نعتیہ کلام

رسولوں میں محمدؐ مصطفی تم سب سے بہتر ہو
قسیم آبِ کوثر ہو شفیع روز محشر ہو

قیامت گرم ہو جب آفتابِ روز محشر سے
مرے سر پر الٰہی سایہ آل پیمبرؐ ہو

امر چند قیسؔ جالندھری کی نعت کا شعر ہے

اے نبیؐ جس نے ترے حسن کا جلوہ دیکھا
اس نے اللہ کی قدرت کا تماشا دیکھا

چندر پرکاش جوہرؔ بجنوری کا کلام ہے
اے خاک مدینہ ترے اعجاز کے صدقے

ہے عرش نشیں جو بھی یہاں فرش نشیں ہے
بخشی شوری لال اخترؔ امرتسری کا نعتیہ شعر ہے

قربان تصور کے کہ پھرتی ہے شب و روز
آنکھوں میں مری صورت زیبائے محمدؐ

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں