موزمبیق کے ’’ ہیرو چوہے‘‘

موزمبیق میں چوہوں نے 11 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی 13 ہزار بارودی سرنگوں کا سراغ لگایا ہے


Nadeem Subhan July 14, 2015
چوہے اب تک 7000 افراد کے بلغم کے نمونوں میں ٹی بی کی موجودگی کی نشان دہی کرچکے ہیں، فوٹو : فائل

موزمبیق جنوب مغربی افریقا میں واقع ایک جمہوری ملک ہے۔ پرتگالیوں سے آزادی حاصل کرنے کے دو سال بعد، 1977ء میں یہاں بدترین خانہ جنگی شروع ہوگئی۔ حکومت اور حزب مخالف کے درمیان پندرہ سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران وسیع رقبے پر جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھادی گئی تھیں، جن کی زد میں آکر لاکھوں افراد ہلاک ہوئے۔ ایک اندازے کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں بارودی سرنگیں اب بھی زیرزمین دبی ہوئی ہیں۔

بارودی سرنگوں کا سراغ لگانے کے لیے سائنسی آلات سے کام لیا جاتا ہے۔ دس برس پہلے تک موزمبیق میں بھی بارودی سرنگیں ڈھونڈنے کا کام ان ہی آلات سے لیا جارہا تھا۔ پھر 2006ء میں ایک بیلجیئن این جی او نے اس مقصد کے لیے چوہوں کی مدد حاصل کرلی۔ حیرت انگیز طور پر چوہے بارودی سرنگوں کی نشان دہی کرنے میں سائنسی آلات سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئے۔ دس برس کے دوران چوہوں نے گیارہ مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی13000 بارودی سرنگوں کا سراغ لگایا اور بلاشبہ متعدد جانیں بچانے میں معاون ثابت ہوئے۔ اسی لیے موزمبیق میں انھیں '' ہیرو چوہے'' کہا جانے لگا ہے۔ بارودی سرنگوں کی نشان دہی کرنے کے علاوہ یہ انسانوں میں تپ دق ( ٹی بی) کی تشخیص بھی کرتے ہیں۔

چوہوں کو بارودی سرنگوں کی نشان دہی کرنے کی تربیت بیلجیئم کے باشندے بارٹ ویجینز کی قائم کردہ این جی او APOPO فراہم کرتی ہے۔ بُوگیر چوہوں کا خیال ، بارٹ کو دو عشرے پہلے آیا تھا، جب وہ یونی ورسٹی میں زیرتعلیم تھا۔ چوہے پالنے کا شوق اسے بچپن ہی سے تھا۔ چوہوں سے قریبی تعلق ہونے کے سبب وہ جانتا تھا کہ یہ مخلوق بے حد ذہین ہے اور اسے کسی مخصوص کام کے لیے سدھایا بھی جاسکتا ہے۔

ایک روز بارودی سرنگوں کی تباہ کاریوں کے بارے میں مضمون پڑھتے ہوئے اسے خیال آیا کہ کیوں نہ چوہوں کو ان کا سراغ لگانے کی تربیت دی جائے۔ بارٹ کو معلوم تھا کہ بارودی سرنگوں کی نشان دہی میں استعمال ہونے والے آلات منہگے ہوتے ہیں، جن کی خریداری عام لوگوں کے بس سے باہر ہے۔

بارٹ جانتا تھا کہ قوی الجثہ افریقی چوہوں کی حس شامہ بہت طاقت ور ہوتی ہے۔ اس نے انھی جانوروں کو سدھانے کا عزم کرلیا۔ بارٹ نے مطلوبہ سامان و آلات خریدے، چوہوں کا انتظام کیا اور ان کی تربیت شروع کردی۔ ایک چوہے کی تربیت پر آنے والے اخراجات تقریباً 7000 ڈالر تھے، جو بُوگیر کتوں پر ہونے والے اخراجات سے بہت کم تھے۔ میٹل ڈٹیکٹر کی مدد سے بارودی سرنگیں تلاش کرنے والے اہل کاروں پر صرف ہونے والی رقم بھی اس سے زیادہ تھی۔ چند ہفتوں میں بارٹ نے کئی چوہے سدھالیے۔

چوہوں کی تربیت بے حد مشکل کام ہے، جس کے لیے مستقل مزاجی بہت ضروری ہوتی ہے۔ تربیت کی تکمیل پر چوہوں کی صلاحیتوں کا امتحان لیا جاتا ہے۔ محدود قطعہ ارض میں چند مقامات پر بارودی سرنگیں چھپا دی جاتی ہیں۔ جو چوہے ان کی درست نشان دہی کرتے ہیں، انھیں '' اسکواڈ'' میں شامل کرلیا جاتا ہے۔ ناکام رہنے والے چوہوں کو' فارغ' کردیا جاتا ہے۔

موزمبیق میں بُوگیر چوہوں کی کارکردگی، کتوں اور انسانوں سے کئی گنا بہتر ثابت ہوئی ہے۔ میٹل ڈٹیکٹر کی مدد سے 200مربع میٹر رقبے کی تلاشی لینے میں اہل کاروں کو پانچ دن لگتے ہیں۔ تربیت یافتہ چوہے اتنے رقبے کی تلاشی کا کام محض بیس منٹ میں مکمل کرلیتے ہیں۔ علاوہ ازیں انھیں بارودی سرنگ سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا کیوں کہ ان کا وزن بارودی سرنگ کو پھٹنے کے لیے درکار بوجھ سے کم از کم ایک کلو کم ہوتا ہے۔ اسی لیے دس برس کے دوران ابھی تک ایک بھی چوہا ڈیوٹی کے دوران زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔

ڈیوٹی پر بھیجنے سے پہلے ہر چوہے کے کان پر سن اسکرین لگادیا جاتا ہے تاکہ ان کے کان کینسر سے محفوظ رہیں۔ عمررسیدہ ہوجانے والے چوہوں کو ' ریٹائر' کردیا جاتا ہے۔ ' ریٹائرمنٹ' کے بعد وہ اپنی بقیہ عمر جنگل میں آزادانہ رہتے ہوئے گزارتے ہیں۔

بارودی سرنگوں کی درست نشان دہی میں ناکام رہنے والے چوہوں کو انسانی بلغم سونگھ کر اس میں ٹی بی کے جراثیم کا اندازہ کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ بلغم کے نمونوں کا پہلے روایتی ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ جن نمونوں کا ٹیسٹ منفی آتا ہے، انھیں چوہوں کے ' حوالے' کردیا جاتا ہے۔ اگر دو چوہے نمونوں میں ٹی بی کے جراثیم موجود ہونے کا اظہار کردیں تو پھر یہ نمونے لیبارٹری میں ازسرنو ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

APOPO کے مطابق چوہے اب تک 7000 افراد کے بلغم کے نمونوں میں ٹی بی کی موجودگی کی نشان دہی کرچکے ہیں، لیبارٹری ٹیسٹ کے مطابق جنھیں یہ مرض لاحق نہیں تھا۔ اس طرح موزمبیق میں یہ جانور انسانی جانیں بچانے میں انتہائی معاون ثابت ہورہے ہیں جنھیں عام طور پر بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب سمجھا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں