عید اور ٹرانسپورٹ مافیا

ٹرانسپورٹ مافیا اس قدر مضبوط ہے کہ حکومت تمام کاوشوں کے باوجود اس کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی کرسکی۔


ہر سال عید پر گھر جاتے ہوئے جس مافیا کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ ہے ٹرانسپورٹ مافیا۔ فوٹو: فائل

RAWALPINDI: انسان سارا سال گھر سے باہر رہے مگر عید کا دن اپنوں کے درمیان گزارے تو سال بھر گھر سے دور رہنے کے درد کا احساس ختم ہوجاتا ہے، گھر میں امی کے ہاتھوں سے بنے پکوان اور بہنوں کا لاڈ اور پیار یقیناً اللہ تعالیٰ کی بے شمار عنایتوں میں سے ایک عظیم عنایت ہے۔

پاکستان میں تہوار اور خوشیوں کے مواقع پر کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی تجوریاں بھرنے کی فکر میں رہتے ہیں، رمضان کے دوران اچانک چیزوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، قدرتی آفات کے دوران ریسیکو اور ریلیف کے سامان کی اچانک مارکیٹ میں کمی اور مہنگے داموں فروخت، فصلوں کی کاشت کے دوران بیج اور کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، عید کے موقع پر درزیوں کے نخرے اور دکانداروں کے شاہانہ انداز ہمارے معاشرے کے اندر پھیلے ہوئے زہریلے پن کی علامت ہے۔

پردیس یقیناً ایک آزمائش ہے، اپنوں سے دور ملازمت کی خاطر یا تعلیم کی جستجو کے لئے جانا ایک صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے اور اس کا احساس صرف انہی لوگوں کو ہوسکتا ہے جو اس کٹھن مرحلے سے گزر چکے ہوں۔ میں حصول علم کے لئے گھر سے سینکڑوں میل دور ہوں۔ سال بھر میں عید الفطر اور ربیع الاول کی تعطیل میں گھر جاتا ہوں، یعنی صرف دو بار گھر والوں کے ساتھ کچھ لمحات گزازنے کا موقع ملتا ہے۔ اس دوران جو کیفیت دل میں طاری ہوتی ہے اسے ضبط تحریر میں نہیں لایا جاسکتا۔ ہر سال عید پر گھر جاتے ہوئے جس مافیا کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ ہے ٹرانسپورٹ مافیا۔

عید سر پر آتے ہی لوگوں کو گھر جانا ہوتا ہے، لیکن لمبے روٹس پر ٹرانسپورٹ مالکان کی جانب سے بے تحاشہ کرائے بڑھائے جاتے ہیں۔ عید اپنوں کے سنگ اور پیاروں کے ساتھ نہ ہو تو اسکا مزہ نہیں آتا۔ دور دراز شہروں میں رہنے والے مسافر بھی ان لمحات کے لئے گھروں کو لوٹتے ہیں لیکن ان کے اس لوٹنے کے سفر کی راہ میں جو ایک چیز آڑے آتی ہے اور وہ ہے ٹرانسپورٹ کرایوں میں من مانا اور بہت زیادہ اضافہ۔ یوں تو سرکاری سطح پر تمام روٹس کا کرایہ مقرر کیا جاتا ہے لیکن ڈرائیوروں کی من مانی کا ان خصوصی مواقع پر بھی کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ ان ڈرائیوروں کے پاس بھی اپنے اس عمل کے لئے کئی جواز موجود ہوتے ہیں۔ اپنے پیاورں کے ساتھ عید منانے کی خاطر مسافروں کو اضافی کرایہ، گھنٹوں انتظار، ٹرانسپورٹرز کے جارحانہ رویے اور دیگر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ٹرانسپورٹرز نے اپنوں میں عید منانے کی خواہش رکھنے والے پردیسیوں کیلئے مشکلات پیدا کردیں، ملک بھر میں ٹرانسپورٹ اڈوں میں من مانے کرایوں کی وصولی، عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے، اڈوں پر رش اور سیٹوں کے حصول میں ناکامی پر عوام ٹرانسپورٹرز کے من مانے کرائے دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ اڈوں پر موجود ہاکرز اور ٹرانسپورٹ مافیا کے گرگوں نے زائد کرایہ کی وصولی کی شکایات کرنے والوں سے لڑائی جھگڑے شروع کردئیے۔ مجھے اس مافیا کی جانب سے گزشتہ 6 سالوں سے لوٹا جارہا ہے۔ عید اور دیگر تہواروں پر ٹکٹ کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کے حربے اور پیسا کمانے کا انداز ناقابل بیان ہے۔ لاری اڈوں سے روٹس پر چلنے والی گاڑیاں اچانک غائب کردی جاتی ہیں، جب رش بڑھ جاتا ہے تو اڈے پر موجود منشی گاڑی کے نہ آنے کا اعلان کرتا ہے اور خود ہی اعلان کرتا ہے کہ وہ اسپیشل گاڑی منگواتا ہے جس کا کرایہ دگنا ہوگا اور سواریوں کو اس بات کا پابند بنایا جاتا ہے کہ اگر راستے میں کوئی کرایے کی بابت دریافت کرے تو اسے یہ کہیں کہ وہ اسپیشل بکنگ پر گاڑی لے کر آئے ہیں۔

دراصل اڈہ مالکان اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان یہ معاہدہ ہوتا ہے کہ وہ گاڑیاں ایک دوسرے کے ساتھ تبدیل کرکے اسپیشل بکنگ پر چلائیں گے۔ ایک جانب ٹرانسپورٹرز اندھا دھند کمائی میں مصروف ہیں تو دوسری جانب یہ عوام کی جیبوں پر ایک عذاب مسلط ہے۔ ٹرانسپورٹرز یہاں ہی نہیں اختتام کرتے بلکہ دگنا کرایہ وصول کرنے کے باوجود بسوں میں عوام کو جانوروں کی طرح ٹھونسا جاتا ہے۔ گزشتہ سال مجھے ایک بس سے جانے کا اتفاق ہوا، بمشکل 30 افراد کی گنجائش والی بس میں 55 سیٹیں لگائی گئیں تھیں۔ اس کے بعد بس کے اندر کھڑے ہوکر سفر کرنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 12 افراد پر مشتمل تھی۔ پھر بس کی چھت پر سامان کے علاوہ 47 افراد کو ٹکٹ دیئے گئے تھے۔ واضح رہے کہ یہ بس بھی ایک اسپیشل بس تھی جو دگنے کرایے پر حاصل کی گئی تھی۔ حکومت کے ملک بھر میں ٹرانسپورٹ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کے لئے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے، خصوصی اسکواڈ قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے مگر یہ ٹرانسپورٹ مافیا اس قدر مضبوط ہے کہ حکومت کی تمام کاوشوں کے باوجود اس کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کر سکی ۔

ایوان اقتدار کے باسی ٹرانسپورٹرز کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، جس کی وجہ سے غریب عوام کی زندگیاں اجیرن ہوگئی ہیں۔ حکومت کولاری اڈوں پر خصوصی فورسز تعینات کرنی چاہیں اور شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پرخصوصی چیکنگ کیلئے اقدامات کئے جائیں جس میں عوام سے ٹکٹ چیک کئے جائیں اور زیادہ کرایہ وصول کرنے والے مالکان کو بھاری جرمانے عائد کرنے کے ساتھ سلاخوں کے پیچھے، حوالات کی ہوا کے مزے چکھانے چاہئیں تاکہ آئندہ ایسے اقدامات کی بیخ کنی کی جاسکے اور دیگر ٹرانسپورٹرز نشان عبرت حاصل کریں، حکومت کے سخت اقدامات ہی عوام کو حقیقی چین دلا سکتے ہیں، مگر دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت سخت فیصلے کر پائے گی یا نہیں، یا عید پر اور عید کے بعد تک عوام اس مافیا کے ہاتھوں اپنی جیبوں کو لٹتے دیکھتے رہیں گے۔

[poll id="547"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں