امریکا میں 16 سالہ پاکستانی لڑکا ویڈیو گیم چیمپئن شپ جیت کر کروڑ پتی بن گیا

کراچی سے تعلق رکھنے والے شمائل نے اپنی سائیکل فروخت کرکے مقابلے میں حصہ لیا اور لاکھوں ڈالر کا انعام جیتا


Reuters August 10, 2015
شمائل نے مقابلہ جیت کر ایک کروڑ روپے سے زائد کی رقم اپنے نام کرلی۔ فوٹو: رائٹرز

امریکا میں ہونے والے ''ڈوٹا ٹو'' نامی بین الاقوامی گیمنگ ٹورنامنٹ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے 16 سالہ شمائل حسن نے غیرمعمولی کارکردگی دکھاتے ہوئے لاکھوں ڈالر کا بین الاقوامی مقابلہ جیت لیا۔

گزشتہ ہفتے امریکا میں منعقدہ مقابلے میں شامل ہونے والی ٹیم کا نام ''ایول جینیئس'' تھا جن میں اس کے علاوہ چار گیمرز اور بھی شامل تھے، یہ مقابلے 6 روز تک جاری رہے جن میں بلاؤں سے لے کر بونوں تک کے کردار ایک دوسرے کو گھونسے لگاتے، آگ کی گیندیں اور بجلی کے کڑاکے برساتے نظر آتے رہے، اس شاندار مقابلے کو دیکھنے کے لیے 17 ہزار افراد موجود تھے اوراس بار جیتنے والوں کو 1 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم دی گئی ہے۔

سیاٹل میں ہونے والے اس اعصاب شکن مقابلے میں فلور پر موجود مداحوں نے اپنے پسندیدہ گیم کرداروں کا روپ دھارکر شمائل کی ٹیم کا حوصلہ بڑھایا اور آخرکار ان کی ٹیم چیمپئین قرار پائی اور انہوں نے اپنے دشمن کو اس آن لائن گیم میں شکست دیدی جس کے بعد وہ لاکھوں ڈالر کے حقدار ہوگئے جن کی پاکستانی روپوں میں قیمت 10 کروڑ سے زائد ہے۔

ڈوٹاٹو کے مطابق شمائل حسن کی کہانی کئی لحاظ سے حیرت انگیز ہے کیونکہ وہ الیکٹرانک گیمز کا مقابلہ جیت کر لکھ پتی (ڈالروں میں) بننے والے کم عمر ترین گیمر ہیں۔ فتح یاب ہونے کےبعد شمائل حسن کا کہنا تھا کہ جیتنا ان کے لیے سب کچھ تھا کیونکہ ان گیمز کے لیے انہوں نے اپنی سائیکل تک فروخت کردی تھی۔

ڈوٹا ٹو ''defense of the Ancients '' کا مخفف ہے جو ایک مشہور آن لائن گیم ہے جسے ایک وقت میں کئی لوگ کھیل سکتے ہیں، ہرماہ لاکھوں لوگ اس گیم میں حصہ لیتے ہیں جس میں 2 ٹیمیں ایک دوسرے کے مراکز کو تباہ و برباد کرتی ہیں۔ اس بار کے مقابلے میں امریکا، چین، کوریا، روس اور دیگر ممالک کی ٹیمیں شامل تھیں جب کہ شمائل امریکی ٹیم کا حصہ تھے جسے فتح کے بعد 66 لاکھ ڈالر کا اول انعام ملا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں یہ مقابلے گزشتہ 5 سال سے منعقد کیے جارہے ہیں اور پہلے سال اس کی مجموعی رقم ایک ملین ڈالر رکھی گئی تھی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں