کراچی میں دل کے ننھے مریض بھی جشن آزادی پر ُپرجوش

این آئی سی وی ڈی میں پاکستان کے علاقہ ایران اور افغانستان کے بچے بھی علاج کے لیے آتے ہیں۔


سہیل یوسف August 14, 2015
این آئی سی وی ڈی کے بچوں کے وارڈ میں دل کے مریض بچے پاکستان کی سالگرہ کا کیک کاٹ رہے ہیں۔ فوٹو: عبدالغنی

قومی ادارہ برائے قلب و شریانی امراض ( این آئی سی وی ڈی) میں بچوں کے وارڈ میں موجود دل کے ننھے مریضوں نے بھی 69 واں یوم آزادی روایتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔

قومی پرچموں سے سجے وارڈ میں سب سے پہلے بیمار بچوں کی صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کی گئی اور اس کے بعد ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر اسٹاف اراکین نے بچوں کے ساتھ مل کر قومی نغمے گائے۔ اس موقع پر بچے اپنی بیماریاں بھول کر یومِ آزادی کی خوشی میں شامل ہوگئے اور قومی پرچم لہرا کر اپنی مسرت کا اظہار کیا۔ تقریب کے انچارج عبدالغنی نے بتایا کہ صحت مند بچے ملک میں جشنِ آزادی کی خوشیاں منارہے ہیں لیکن یہ بچے اپنے وارڈ سے کہیں نہیں جاسکتے اور اسی لیے اسپتال میں یومِ آزادی کی تقریب رکھی گئی ہے تاکہ وہ بھی اپنے جذبات کا اظہار کرسکیں, اس سے قبل ایسی ہی ایک تقریب سول اسپتال کراچی میں بچوں کے وارڈ میں بھی ایسی ہی تقریب رکھی گئی تھی۔ بعد ازاں قومی ترانہ پڑھا گیا اور پاکستان کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔

این آئی سی وی ڈی میں بچوں کے سینیئر ڈاکٹر حسین نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ یہ واحد ادارہ ہے جہاں پورے پاکستان سے دل کے امراض میں مبتلا بچے زیرِ علاج ہیں اور یہاں تک کہ ایران اور افغانستان سے بھی بچے علاج کے لئے آتے ہیں اور او پی ڈی میں روزانہ 150 سے زائد بچے آتے ہیں جن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ وارڈ میں ہر ہفتے 200 سے زائد بچے رجسٹر ہوتے ہیں اور صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک او پی ڈی میں ڈاکٹرز بیٹھ کر بچوں کو معائنہ اور علاج کرتے ہیں۔

ڈاکٹر حسین نے بتایا کہ یہاں اندرونِ سندھ ، بلوچستان اور صوبہ خیبرپختونخواہ سے بھی مریض آتے ہیں جن کی اکثریت بہت غریب ہوتی ہے اور عطیہ کنندگان کی مدد سے ان کا علاج کیا جاتا ہے۔ اگر دل میں سوراخ کا علاج نجی ہسپتال سے کرایا جائے تو اس پر 4 سے 5 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں جب کہ یہاں صرف 75 ہزار میں آپریشن ہوجاتا ہے اور اگر والدین وہ رقم بھی ادا نہ کرسکیں تو مخیر افراد کی مدد سے اس رقم کا بندوبست کر کے بچے کو شفایاب کیا جاتا ہے۔

این آئی سی وی ڈی شعبہ اطفال میں بچوں کے لیے میجک شو اور بچوں کے لیے تصاویر میں رنگ بھرنے کا مقابلہ بھی منعقد کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں