مکمل تباہی بربادی کی بے چینی

اصل میں سارا مسئلہ ہماری سوچ کا ہے ہم اپنے قصور، غلطیوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں


Aftab Ahmed Khanzada August 29, 2015

ہم سالوں سے اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ ہم کو درپیش سارے مسائل، ساری برائیاں، ساری خرابیاں غیر ملکیوں نے سازش کے تحت ملک میں پھیلائی ہیں، ہم اس حد تک ذہنی مریض ہوگئے ہیں کہ ہمیں لگتا ہے کہ ساری دنیا ہماری دشمن بن چکی ہے، ہمیں ہر ملکی مسئلے کے پیچھے میں غیر ملکی ہاتھ نظرآتا ہے ۔

اصل میں سارا مسئلہ ہماری سوچ کا ہے ہم اپنے قصور، غلطیوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں، ہماری دشمن دنیا نہیں بلکہ غربت ، رجعت پسندی، انتہاپسندی ، دہشتگر دی، جہالت ، عدم برداشت ، کرپشن یہ سب ہمارے اصل دشمن ہیں۔ ان دشمنوں کو ختم کرنا تو دور کی بات ہے ہم تو انھیں اپنا دشمن ماننے کے لیے ہی تیار نہیں ہیں ہمارے ان دشمنوں کے خالق غیر ملکی نہیں بلکہ ہم خود ہیں کوئی اگر ہمیں سیدھا راستہ دکھاتا ہے تو ہم اس کے دشمن بن جاتے ہیں کس نے ہمیں روکا ہے کہ ہم ملک سے غربت ، مہنگائی ، جہالت ، کرپشن، انتہا پسندی کا خاتمہ کرکے خوشحالی اور ترقی کی جانب سفر کاآغاز شروع نہ کریں ۔

دنیا میں نہ کسی کو ضرورت ہے اور نہ ہی کسی کو اتنی فرصت ہے کہ وہ ہمارے خلاف سارا وقت سازش کرتا رہے جناب اعلیٰ کیا ہمارے ملک میں ہونے والی ملاوٹ ، جھوٹ ، منافقت ،کرپشن، لوٹ مار کے پیچھے بھی غیرملکی ہاتھ ہے۔ کیا یہ سب کچھ بھی 9/11 یا ڈرون حملوں کا ری ایکشن ہیں ۔ تازہ ترین سائنسی تحقیق کے مطابق غربت انسان کی ذہانت کو کھا جاتی ہے ہمارے ساتھ بھی بالکل یہ ہی ہوا ہے ہماری ذہانت غربت کھا چکی ہے ۔ بھارت میں مسلمانوں کے ایک مذہبی ادارے نے اپنے ایک تازہ ترین فتویٰ میں فرمایا تھا کہ کارٹون دیکھنا غیر شرعی اور اسلام کے منافی ہے۔

1440میں جرمنی میں پرنٹنگ پریس ( چھاپہ خانہ ) ایجاد ہوتا ہے اور پورے یورپ میں آگ کی طرح پھیلتا ہے اور ادھر سلطنت عثمانیہ کے شیخ الاسلام فتویٰ دیتا ہے کہ ہماری مقدس کتابیں مشینوں پر نہیں لکھی جائیں گی ۔ 1550 میں انگریزوں نے انڈیا (Goa ) میں پرنٹنگ پریس لگایا توہند کے علما نے بھی شیخ الاسلام کے فتویٰ کی توثیق کردی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ اس سے ہمارے کاتبوں کی روزی روٹی چھن جائے گی۔

ایجاد کے تقریباً250 سال بعد مسلمانوں نے اس انقلابی ایجاد سے مستفید ہونے کی شروعات کی ۔ 1665 میں پہلے بلڈ ٹرانسفیوژن کا کامیاب تجربہ کیا جاتا ہے ادھر پھر مذہب کے ٹھیکیداروں نے فتویٰ دیا کہ ایک انسان کا خون دوسرے انسان پر حرام ہے جس کی وجہ سے مسلمان ڈاکٹر اس فیلڈ میں 3 سو سال پیچھے رہے ۔ بیسویں صدی کے آغاز میں رائٹ برادران نے امریکا میں ہوائی پرواز کا کامیاب تجربہ کیا ادھر ہمارے مذہبی رہنمائوں نے فتویٰ دیا کہ جولوگ یہ مانتے ہیں کہ لوہا ہوا پر اڑ سکتاہے اس کا ایمان چلا جائے گا۔

ساری دنیا اس نئی ایجاد کو دیکھ کر انجوا ئے کررہی تھی اور مسلمان کنفیوز گھوم رہے تھے کہ یہ لوہا ہوا میں اڑ رہا ہے لیکن اگر اس پر یقین کرو گے تو ایمان چلا جائے گا۔ سرسید احمد خان نے انگریزی تعلیم پر زور دیا تو اس کو کافر کہا گیا ۔ علامہ اقبال نے شکوہ لکھ دیا ان پرکفرکا لیبل لگ گیا وہ ذہین آدمی تھے انھوں نے جلدی جواب شکوہ لکھ دیا تو وہ لیبل اتار دیا گیا ۔

ساری دنیا بیماریوں ، خرابیوں ، برائیوں ،کرپشن کے خلاف کامیابی سے جنگ میں مصروف ہے علم و فن و ہنر میں معراج کی حدوں کو چھو رہی ہے۔ مریخ ، چاند اور دیگر سیاروں کو مسخر کر رہی ہے انسان کی زندگی کو آسان سے آسان بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہے اور دوسری طرف ہم دن رات اپنا قیمتی وقت آیا کارٹون دیکھنا شرعی ہے یا غیر شرعی اسی فکر میں ضایع کر رہے ہیں ۔

دنیا بھر میں ہم مذاق بن کر رہ گئے ہیں نجانے کیوں ہمیں اپنی حالت ، اپنی سوچ ، فکر پر ترس نہیں آتا حالانکہ ہماری حالت اس وقت قابل رحم کی انتہائی سطح پر ہے ہمارے چاروں طرف مسائل ، خرابیوں اور برائیوں کا انبار کا انبار بن چکا ہے۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 70 لاکھ بچے اپنی اہم ترین ضرورت ابتدائی تعلیم سے بھی محروم ہیں ۔ عالمی سطح پر اپنے سب سے زیادہ بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے والوں میں پاکستان دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے ۔

اس کے ساتھ ایک اور خو فناک خطرہ جس کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہا ہے وہ ہے پاکستان کی آبادی میں تیزی سے ہونے والا اضافہ ۔ پاکستان کی آبادی دنیا بھر میں تیز ترین رفتار سے بڑھ رہی ہے 69سال میں یہ آبادی 3 کروڑ سے 20 کروڑ تک جا پہنچی ہے اور اگر اسی طرح رفتار جاری رہی تو ممکن ہے کہ آیندہ 67 سالوں میں یہ آبادی ایک ارب تک جا پہنچے آبادی میں اتنے اضافے سے اس قدر بھیانک صورتحال پیدا ہوجا ئے گی کہ اس سے نمنٹنے کا موقع ہی نہ مل پائے گا یہ اضافہ بھوک ، افلاس ، غربت ، قحط ، لوٹ مار ، خانہ جنگی ، قتل عام ، ناخواندگی ، آلودگی ، بیماریاں اور نجانے کیا کیا عذاب لے کر آسکتا ہے ۔

افسوس کا مقام ہے کہ ہم صرف اور صرف سیاسی بحثوں میں الجھے رہتے ہیں اور اصل مسئلوں کی طرف کوئی توجہ دینے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں بہت سے لوگ تو یہ ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں کہ یہ سب کوئی مسئلے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ خدارا جاگ جائیے وقت کبھی نہیں رکتا نئے زمانے کے نئے تقاضے ہوتے ہیں زمانے کے ساتھ چلیے ورنہ آپ اتنے پیچھے رہ جائیں گے کہ پھر کبھی آپ اسے دوبارہ نہیں پکڑ سکیں گے آپ اپنی حرکتوں اور سوچ کی وجہ سے دنیا بھر میں تنہا رہ گئے ہیں ۔ دنیا ایک طرف ہے تو آپ دوسری طرف ہیں آپ دنیا سے کٹ کر تنہا ہو کر کبھی بھی زندہ نہیں رہ سکیں گے ۔

ہمیں نئے تقاضوں کے تحت فکری تبدیلی برتنی چاہیے تھی وہ نہیں برتی گئی، جس کا نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے اس وقت ہمیں اس کی زیادہ ضرورت ہے کہ ہم اپنے اندر فکری تبدیلی لے کرآئیں کیونکہ بوسیدہ دیواروں کو توڑکر ہی نئی عمارت کی تعمیر کی جاسکتی ہے ماضی میں ہم نے جو غلطیاں کی ہیں ان غلطیوں پر قائم رہنا دانش مندی کی دلیل نہیں ۔ اگر اب بھی ہم نے اپنے آپ کو تبدیل نہیں کیا اور زمانے کے ساتھ نہیں چلے تو مکمل تباہی اور بربادی آپ کا بے چینی سے انتظارکر رہی ہے فیصلہ آپ نے خودکرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں