حکومت کا آرمی چیف کی مدت 4 سال کرنے پر غور تجاویز فوجی قیادت کو ارسال

مدت میں اضافہ نومبر2016میں آنے والے نئے آرمی چیف سے کیا جائے،فوجی قیادت،جنرل راحیل توسیع نہیں چاہتے،ذرائع وزیراعظم آفس


نوید معراج September 29, 2015
مدت میں اضافہ نومبر2016میں آنے والے نئے آرمی چیف سے کیا جائے،فوجی قیادت،جنرل راحیل توسیع نہیں چاہتے،ذرائع وزیراعظم آفس فوٹو: فائل 

وفاقی حکومت نے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں رسمی طور پر ایک سال کااضافہ کرتے ہوئے اسے3 سال سے 4 سال کرنے کی تجویزکے بارے میں حال ہی میں سرگرمی سے غوروخوص کیاہے اوراس سلسلے میں بلاواسطہ تجاویزمتعلقہ دفاترکو بھجوائی گئی ہیں ۔

وزیراعظم نوازشریف کے آفس کے قریبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکہاکہ یہ تجویزغیررسمی طور پر اعلیٰ فوجی حکام کے سامنے رکھی گئی تھی جس پر موجودہ فوجی قیادت نے مشورہ دیاکہ حکومت اس تجویز پرعملدرآمد نومبر2016 میں آنیوالے نئے آرمی چیف کی مدت ملازمت بڑھا کرکرے۔ذرائع نے دعویٰ کیاکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وفاقی حکومت کوموثر انداز میں آگاہ کر دیاہے کہ وہ اپنے عہدے کی مدت میں توسیع نہیں چاہتے۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کولیکرمیڈیا میں کئی افواہیں زیرگردش ہیں۔ آرمی چیف کی ملازمت میںتوسیع کی روایت جنرل پرویزمشرف نے ڈالی تھی جنھوں نے خودکو 2001سے2008تک توسیع دی۔جنرل اشفاق پرویزکیانی کی مدت میں بھی توسیع کی گئی۔یہ معاملہ عوامی بحث کا بھی حصہ رہا ہے جبکہ معاشرے کے کئی حصوں نے اس تجویزکی حمایت بھی کی ہے تاہم دفاعی ماہرین کو یقین ہے کہ جنرل راحیل شریف ملک کودرپیش مسائل پرتوجہ مرکوز کیے ہوئے ایک تاریخی مثال قائم کررہے ہیں اور بظاہر وہ ایسی کوئی مثال قائم کرنے میں دلچسپی رکھنا پسندنہیں کرینگے جسے اداروں کی مضبوطی کیلیے غیرصحتمندانہ قراردیا جائے۔

جنرل راحیل کودہشت گردوں کیخلاف شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع کرنے اور سول حکومت کیساتھ بہترین تعلقات قائم کرنے کی وجہ سے عوامی حلقوں میں قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔کراچی میں آپریشن اور امن کی بحالی کاکریڈٹ بھی انھیں ہی دیاجاتا ہے۔انھوں نے فوج کے اندرخوداحتسابی کا نظام قائم کیا اور وہ اپنے پیشروؤں کیلیے اعلیٰ روایات چھوڑکرجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں