سائیکل پر سفر کرتا قائدِ حزب اختلاف
ذاتی زندگی کے حوالے سے دیکھا جائے تو جیریمی کوربن کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ vageterian ہیں
عوام دوست سیاست داں کی زندگی اور افکار پر ایک نظر ۔ فوٹو : فائل
سیاست کے میدان کو انتہائی پیچیدہ، مشکل اور خطرناک سمجھا جاتا ہے، جہاں قدم رکھنے والا قدم قدم پر تنقید کے نشتر بھی سہتا ہے، خود بھی مخالفین پر تنقید و طنز کے تیر برساتا ہے اور اپنے ووٹروں کو بھی خود سے منسلک رکھنے اور مخالفین سے دور رہنے کی کوششیں کرتا رہتا ہے۔
دنیا کے بہت سے ممالک میں کارزار سیاست میں ہر وقت معرکہ آرائی جاری رہتی ہے، جہاں مخالفت کا مطلب ہی لڑائی جھگڑا اور الزام تراشی ہوتا ہے ۔ ایسے ممالک کے ایوان اور پارلیمنٹ بھی پُرتشدد مناظر پیش کرتے ہیں لیکن اُن ملکوں میں، جنھیں سلجھا ہوا اور مہذب معاشرہ سمجھا جاتا ہے، وہاں بھی سیاسی بساط پر مخالفانہ چالیں اور حریف کو نیچا دِکھانے کی پیش قدمیاں جاری رہتی ہیں۔ کسی بھی ملک میں برسراقتدار جماعتوں کے ساتھ ساتھ قائد حزب ِ اختلاف یعنی اپوزیشن لیڈر کی بھی بہت اہمیت ہے، وہ نہ صرف حکم رانوں کی پالیسیوں میں موجود کوتاہیوں اور نقائص کی نشان دہی کرتا ہے بل کہ تُندوتیز تنقید بھی کرتا ہے اور کبھی کبھی اس کے انداز میں دوستانہ انداز بھی جھلکتا ہے۔
یوں تو ہر ملک میں قائد حزبِ اختلاف کی اپنی اہمیت ہے، لیکن زیرنظر مضمون میں ہم برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے بڑے نقاد 66 سالہ جیریمی کوربِن کا تذکرہ کر رہے ہیں، جن کی زندگی، سیاسی سفر اور پالیسیوں کے بارے میں کچھ تفصیلات قارئین تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔
26 مئی 1949 کو جنم لینے والے جیریمی برنارڈ کوربن (Jeremy Bernard Corbyn) برطانوی لیبر پارٹی کے راہ نما اور اپوزیشن لیڈر ہیں۔ 1974 میں اپنا سیاسی سفر شروع کرنے والے جیریمی کوربن ازلنگٹن نارتھ (Islington North) کے علاقے سے 1983 ء سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوتے آرہے ہیں۔ وہ شروع ہی سے لیبر پارٹی کے ساتھ سیاسی طور پر منسلک ہیں۔ ایوان زیریں یعنی House of Commonsکا رکن بننے تک وہ علاقائی کونسلوں میں بھی سیاسی طور پر کافی متحرک رہے۔
اسکول کے دور میں اوسط درجے کے طالب علم کی حیثیت سے جیریمی نے وقت گزارا۔ وہ ٹریڈ یونین والوں کے ساتھ بھی بہت نمایاںخدمات انجام دے چکے ہیں، جب کہ اُن کی 2 ناکام شادیاں اُن کے ناقدین کو مواقع فراہم کرتی رہی ہیں کہ وہ یہ دعویٰ کریں کہ جیریمی سیاسی میدان میں زیادہ آگے نہیں جاسکیں گے۔ وہ اب اپنی تیسری بیوی اور 3 بیٹوں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ نشیب و فراز سے گزری زندگی کے باوجود جیریمی کوربن سیاسی میدان میں خود کو منوانے میں کافی حد تک کام یاب ہوئے ہیں۔
خود کو ڈیموکریٹک سوشلسٹ کہلانے والے جیریمی کوربن برطانیہ میں عدم مساوات اور غربت کے سخت خلاف ہیں اور اس حوالے سے حکومت کی عدم توجہی، غفلت اور کوتاہیوں پر شدید تنقید کرتے رہتے ہیں۔ اُن کو کچھ عرصہ قبل غربت اور عدم مساوات کے حوالے سے آواز اٹھانے پر عالمی اعزاز international human rights campaigner سے بھی نوازا گیا۔
جیریمی کوربن تعلیمی اداروں کی ٹیوشن فیسوں کے خاتمے، طلبہ و طالبات کے لیے گرانٹس کی بحالی اور جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے لیے یکساں پالیسی کے حامی ہیں۔ اُن کے یہی خیالات عوام کو اُن کے قریب لانے اور برسوں سے علاقے کے عوام کی جانب سے انھیں بار بار پارلیمنٹ میں لانے کا سبب ہیں۔ جیریمی کوربن چاہتے ہیں کہ توانائی کے منصوبوں کو بھی اس طرح چلایا جائے کہ جب وہ قابل عمل اور فعال ہوجائیں تو عوام کو اُن سے زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے، وہ ٹیکسوں کے شعبے میں بھی عوام کو زیادہ رعایت دینے کے حامی ہیں۔
وہ ملکہ الزبتھ کے مشیروں کی کونسل میں شامل ہونے کے حوالے سے بھی ایک تنازعے کا حصہ رہے ہیں۔ انھوں نے یہ رائے دی تھی کہ وہ ملکہ سے حلف نہیں لیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو ممکن ہے کہ انھیں اہم حکومتی اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا جائے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جیریمی کوربن کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرلیا گیا تو پھر وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون لیبر پارٹی کے کسی دوسرے رکن پارلیمنٹ کو حکومتی اجلاسوں میں شرکت کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ تاہم اس معاملے پر کوربن کیا فیصلہ کرتے ہیں، اس کا سب کو انتظار ہے۔ یاد رہے کہ جیریمی کوربن ان لوگوں میں بھی شامل ہیں جو برطانیہ سے شاہی نظام کو ختم کرنے کے حامی ہیں۔
مختلف شعبوں میں مسلسل فعال رہنے کی وجہ سے جیریمی کوربن سیاسی مصروفیات کے علاوہ مختلف عالمی گروپوں کے بھی رکن ہیں جن میں سوشلسٹ کمپین گروپ(Socialist Campaign Group)، ایمنسٹی انٹرنیشنل، جوہری ہتھیاروں میں کمی کی مہم چلانے والے گروپ شامل ہیں۔ انہیں فلسطین سے اظہار یک جہتی کے لیے قائم گروپ کی بھی رکنیت دی گئی ہے۔
سیاسی حلقوں کی رائے کے مطابق جیریمی کوربن وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے بڑے ناقد ہونے کے ساتھ ساتھ برطانوی پارلیمانی سیاست کا بھی اہم کردار ہیں ۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ جیریمی کی تنقید محض تنقید نہیں ہوتی بل کہ وہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی شعبے میں لائی جانے والی پالیسی مزید شفاف اور عوام دوست ہو۔ اُن کے اسی انداز ِ سیاست کو شہریوں کی جانب سے پذیرائی ملتی ہے۔ حکم راں کنزررویٹو پارٹی (Conservatives) کے بھی بہت سے ارکان جیریمی کوربن کی باتوں کو اہمیت دیتے ہیں اور ان کے خیالات کا احترام کیا جاتا ہے۔
رواں سال جون میں جیریمی نے لیبر پارٹی کی قیادت کے امیدوار بننے کا اعلان کیا تھا۔ ابتدائی طور پر جیریمی کی نام زدگی کو زیادہ پذیرائی نہیں ملی اور خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ انھوں نے محض رسمی طور پر الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، لیکن جیسے جیسے وقت گزار اور رائے عامہ کے مختلف سروے سامنے آنے لگیں تو جیریمی کوربن سب سے مضبوط اور اہم امیدوار کے طور پر سامنے آئے، انھیں مختلف حلقوں اور ٹریڈ یونینز کی جانب سے بھی بھرپور حمایت ملی، جیریمی کوربن لیبرپارٹی کی صدارت کے انتخاب کے پہلے مرحلے میں 59.5 فی صد ووٹ لے کر جیتے، جو اُن کے خیالات اور پالیسیوں کی پسندیدگی کا کُھلا ثبوت ہے۔ وہ برطانوی تاریخ میں پارٹی لیڈرشپ کے انتخاب میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے لیڈر بھی قرار پائے۔
جیریمی کوربن 4 بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ اُن کی والدہ ریاضی کی استاد تھیں اور بڑے بھائی ماہر موسمیات ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سیاست میں اعدادوشمار کے چکروں میں جیریمی اپنی پالیسی صحیح انداز میں لے کر چلنے میں کام یاب رہے ہیں اور وہ سیاسی فضا میں آنے والے طوفانوں کو بھی بہت پہلے بھانپ لینے والوں میں سے ہیں۔
جیریمی کوربن کے بارے میں یہ بات بھی قارئین کے لیے دل چسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ 1983 میں رکن پارلیمنٹ بننے کے بعد انھوں نے اپنے علاقے کے ایک اخبار میں کالم لکھنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جو برسوں گزرجانے کے بعد بھی تاحال جاری ہے۔
1984 کا ایک واقعہ زبان زدعام رہا۔ جب ایک ٹی وی شو میں جیریمی کوربن اور ان کے ایک مخالف سیاسی شخصیت کو مدعو کیا گیا۔ جیریمی ان دنوں پارلیمنٹ میں بغیر ٹائی لگائے آتے تھے۔ ان کے مخالف نے کہا کہ ڈریس کوڈ کی پابندی نہ کرنے والے سیاست دانوں کو پارلیمنٹ میں خطاب کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔ جیریمی کوربن نے اس کا جواب اس طرح دیا،'' پارلیمنٹ کوئی فیشن پریڈ نہیں بل کہ عوامی ادارہ ہے، ہم وہاں لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں، فیشن نہیں۔'' ان کی اس بات کو زبردست مقبولیت ملی۔ تاہم کچھ لوگوں نے اس بیان کی مخالفت بھی کی۔
جیریمی کوربن پارلیمنٹ میں اپنے فعال کردار کی وجہ سے کئی اہم کمیٹیوں کے رکن اور سربراہ بھی منتخب کیے گئے، جہاں انھوں نے اپنی ذمے داریاں اچھے طریقے سے نبھائیں ا ور بھرپور انداز میں اپنا اور اپنی لیبر پارٹی کا موقف پیش کیا۔2006 میں کوربن لیبر پارٹی کے اُن 12 ارکان پارلیمنٹ میں شامل تھے جنھوں نے عراق جنگ کی پارلیمانی انکوائری کرنے کی تجویز کی حمایت کی، وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں weapons of mass destruction (WMD) کے سخت مخالف اور جوہری ہتھیاروں میں کمی کے بڑے حمایتیوں میں سے ایک شمار کیے جاتے ہیں۔
ذاتی زندگی کے حوالے سے دیکھا جائے تو جیریمی کوربن کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ vageterian ہیں اور الکحل کا استعمال نہیں کرتے۔ بچپن میں دوست انھیں ''جیلی '' کے نام سے پکارتے تھے۔ وہ کرکٹ، فٹبال کے بڑے شوقین ہیں جب کہ دوڑنا اُن کے معمولات میں شامل ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ سیاسی دوڑ میں وہ کہاں تک جاتے ہیں۔ اُن کے پاس اپنی کار نہیں وہ آنے جانے کے لیے سائیکل کا استعمال کرتے ہیں۔
جیریمی کی زندگی کے اس مختصر جائزے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اُن کے شب و روز جہاں جدوجہد سے عبارت ہیں وہیں وہ مختلف النوع مسائل اور مشکلات کا بھی سامنا کرتے رہے ہیں جن کا سلسلہ شاید ابھی ختم نہیں ہوا۔ لیبر پارٹی کے سربراہ اور اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے اب ان کی شخصیت نمایاں ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں اور آئندہ سیاسی معرکوں میں اپنے مخالف سیاسی راہ نماؤں بالخصوص وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو ٹف ٹائم دینے میں کام یاب ہوں گے یا نہیں؟