ریاست کشمیر بھارت میں ضم نہیں ہوئی مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ

آئین ساز اسمبلی نے دفعہ 370 میں ترمیم منسوخ کرنے کی سفارش نہیں کی جس کی وجہ سے اس نے آئین میں مستقل مقام حاصل کرلیا


Express Report October 13, 2015
اب کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے نہ ہی منسوخ کیا جا سکتا ہے، جسٹس حسنین مسعودی، جسٹس راج کوتوال پر مشتمل بینچ کا فیصلہ فوٹو: فائل

جموں وکشمیر ہائیکورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ دفعہ 370 دستور کا مستقل حصہ بن چکی ہے جس کو منسوخ کیا جاسکتاہے نہ کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے، جموں وکشمیر ہائیکورٹ کے جسٹس حسنین مسعودی اورجسٹس راج کو توال پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ جموں وکشمیرکی آئین ساز اسمبلی نے 1957ء میں تحلیل ہونے سے قبل دفعہ 370 میں ترمیم یااسے منسوخ کرنے کی سفارش نہیں کی جسکی وجہ سے اس نے آئین میں ایک مستقل مقام حاصل کر لیا اور اس میں اب نہ کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے اورنہ ہی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

فیصلے میں کہاگیاکہ دیگر خود مختار ریاستوں نے بھارت کیساتھ دستاویز الحاق پر دستخط کئے تھے لیکن جموں و کشمیر ملک میں ضم نہیں ہوئی تھی بلکہ اس نے ہندوستان کیساتھ الحاق کے وقت اپنی محدود خودمختاری برقرار رکھی تھی۔

واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن ہے،مقبوضہ جموں وکشمیرکے اس تاریخی فیصلے سے بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی) اورراشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آرایس ایس)کے موقف کوزوردارجھٹکا لگاہے،دفعہ 35 اے کی آئینی حیثیت کوآرایس ایس سے وابستہ ایک تھنک ٹینک'جے کے اسٹڈی سینٹر'نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں