وزیراعظم کے دورہ امریکا کے بعد پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کا امکان

باضابطہ مذاکرات کی راہ ہموارکرنے کیلیے قومی سلامتی مشیروںکی سطح پربات چیت یابیک چینل ڈپلومیسی کاآغاز ہوسکتاہے


شائق حسین October 17, 2015
امریکا چاہتاہے پاک بھارت کشیدگی کم ہواورپاکستان افغان سرحدپرزیادہ توجہ دے سکے،مذاکرات بحالی کیلیے بھارت پردباؤ ہے ، ذرائع : فوٹو: فائل

وزیراعظم نوازشریف کے دورہ امریکا اور صدر باراک اوباما کے ساتھ ملاقات کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ''مشیر برائے قومی سلامتی'' کی سطح پر بات چیت کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق ممکنہ پاک بھارت بات چیت دونوں ممالک کے مشیر برائے قومی سلامتی کی سطح پر ہوسکتی ہے تاہم اگر اس پلیٹ فارم پر یہ بات چیت نہ ہوسکی تو جنوب ایشیائی جوہری ممالک ''بیک چینل ڈپلومیسی'' کا آغاز بھی کرسکتے ہیں جس کا مقصد بھی باضابطہ مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہوگی۔ وزیراعظم نوازشریف اس ماہ کی 20تاریخ کو اپنے تین روزہ دورہ امریکا کا آغاز کریں گے۔

اس دورے میں وہ امریکی صدر باراک اوبامہ سے ملاقات کریں گے اور ان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے دیگر امور کے ساتھ ساتھ پاک بھارت تعلقات اور بلخصوص دونوں پڑوسی ممالک کے مراسم میں پائی جانے والی کشیدگی پر تبادلہ خیال کریں گے۔ذرائع کے مطابق امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز میں گہری دلچسپی لے رہا ہے اور اس مقصد کیلیے اس نے سفارتی چینلز کو بھی استعمال کیا ہے۔

امریکی حکام چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کی سرحد پر سکون ہو اور پاکستان افغانستان سے ملنے والی سرحد پر اپنی توجہ پوری طرح مرکوز رکھ سکے۔تاہم اس کو اس بات کا بھی علم ہے کہ جب تک پاکستان کی مشرقی سرحد پر تناؤ کی کیفیت ہے وہ اپنی مغربی سرحد پر توجہ پوری طرح قائم نہیں رکھ سکتا۔

ذرائع نے بتایا کہ پاک بھارت بیک چینل سفارتکاری شروع ہونے کی صورت میں دونوں ممالک سے سابق سینئر سفارتکار کشیدگی کے خاتمے اور باضابطہ امن بات چیت کی دوبارہ سے شروعات کے حوالے سے مختلف تجاویز پر بات چیت کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے پاکستانی سرزمین میں بھارت کی مداخلت اور یہاں ہونے والی دہشت گردی کی بھارتی معاونت کے ثبوت اقوام متحدہ میں پیش کرنے کے بعد سے بھارتی حکومت دباؤ کا شکار ہے اور اس بات کے کافی امکانات ہیں کہ وہ اب مذاکرات کی راہ اختیار کرے گی۔

ایک پاکستانی سفارت کار نے رابطہ کرنے پر پاک بھارت بات چیت یا بیک چینل سفارت کاری کے ممکنہ آغاز کے بارے میں تو لاعلمی کا اظہار کیا تاہم انھوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے اور یہ بھارت ہے جس نے ہمشیہ امن کے عمل سے روگردانی کی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان بات چیت کیلئے تیار ہے مگر بھارت کو مسئلہ کشمیر پر سنجیدہ مذاکرات کرنے ہونگے اور بات چیت کے عمل کو دہشت گردی کے ایک ہی نکتے تک محدود کرنے کی کوششوں سے باز آنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں