اردو بے قاعدہ
’’غوں۔‘‘ شوہر کے منہ سے ایک عجیب سی آواز نکلتی ہے۔ غوں کے بہت سے معنی ہیں۔
٭ الف سے اتوار: اچھا دن ہے، بیویوں کے لیے۔ کیوں کہ شوہر جب بازار سے آلو، پیاز اور گوشت لاکر بیوی کو دے دیتا ہے تو وہ ناز سے کہتی ہے۔ ''میں نے مشین میں پانی اور صابن ڈال دیا ہے۔ آپ کے جو میلے کپڑے ہوں، انھیں مشین میں ڈال دیں۔'' شوہر (بیچارہ) جب مشین میں کپڑے ڈالنے لگتا ہے تو بیوی کی وہی شیرینی ٹپکاتی آواز کانوں میں آتی ہے۔ ''دو چار جوڑے میرے بھی لے لیجیے گا، اگر بار خاطر نہ ہو تو۔''
''غوں۔'' شوہر کے منہ سے ایک عجیب سی آواز نکلتی ہے۔ غوں کے بہت سے معنی ہیں۔ 1۔ اچھا کمبخت۔ 2۔لومڑی، اتوار کے دن کا انتظار کر رہی تھی۔ 3۔ جی چاہتا ہے کہ کپڑوں کے ساتھ اسے بھی مشین میں ڈال دوں۔ 4۔ مجھے ملازمت اس کے سی ایس پی باپ نے دلوائی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ میں اس کا غلام بن کر رہوں۔
کپڑے دھل دھلا کر وہ ایک طرف ہوتا ہے تو وہی آواز پھر سماعت میں زہر ٹپکاتی ہے۔ ''پیاز میں نے کتر دی ہے۔ سالن آپ پکا دیجیے۔ آپ کے ہاتھ کا سالن کھا کھا کر میں کچھ موٹی ہوگئی ہوں۔'' اتراہٹ بھری آواز۔
''غوں۔'' شوہر کے منہ سے نکلتا ہے۔ اس کے بھی بہت سے مطالب ہیں۔ مثلاً 1۔ بدتمیز،شوخ دیدہ! جی چاہتا ہے تیرا سالن تیار کر دوں۔ کپڑے دھونے کے بعد کمر دکھ رہی ہے اور اسے میرے ہاتھ کا سالن کھانے کی تمنا ہے۔ میں جب اس کمینی کے سری اور پائے پکا کر اس کے والدالحرام کو بھیجوں گا تو وہ کئی ماہ تک انگلیاں چاٹتے رہیں گے۔ 2۔ میں دیگ منگوانے جارہا ہوں۔ اپنے سارے خاندان کو بلالے۔ سب کا قورما ایک ساتھ تیار کردوں گا اور دیگ یتیم خانے پہنچا دوں گا۔ 3۔ میرے ہاتھ کا سالن انھیں بہت مزیدار لگتا ہے۔ ہونہہ، میں رعایت کررہا ہوں۔ اگر کبھی جمال گوٹے کی ڈش پکا کر کھلادی تو ساری زندگی یاد رہے گی۔
شوہر اور بیوی کی پیار بھری فلم چل رہی اور منّا ہے کہ روئے جارہا ہے، روئے جارہا ہے۔ اس عمر میں سب ہی بچے رونے کے سوا کچھ نہیں کرتے، لہٰذا اس کے رونے پر شوہر کو غصہ نہیں آتا۔ بہرحال تشویش ہے۔ وہ خواب گاہ میں جھانکتا ہے تو عجیب و غریب منظر نظر آتا ہے۔ پیاز کتری جاچکی ہے۔ منّا بیوی کی گود میں ہے۔ رو اس لیے رہا ہے کہ دودھ کی بوتل اس کے منہ سے نکل چکی ہے۔ غالباً وہ گیلا بھی ہوچکا ہے۔ مگر اس کی ماں کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے، اس لیے کہ اس کے دائیںہاتھ میں ایک ضخیم ناول دبا ہوا ہے۔ شوہر جا کر پیاز اٹھانے جاتا ہے تو بیوی چونک کر اسے دیکھتی ہے اور جھنجھلا کر کہتی ہے۔ ''بھئی معلوم نہیں منّے کو کیا ہوگیا ہے۔ آپ ذرا اسے دیکھ لیجیے۔ سالن اس کے بعد پکا لیجیے گا۔''
''غوں!'' شوہر کے منہ سے نکلتا ہے۔ اس لیے نہیں کہ اس کے منہ میں گٹکا دبا ہوا ہے، بلکہ وہ بہت کچھ کہنا چاہتا ہے لیکن صرف غوں کر رہ جاتا ہے۔ اس کی غوں کے سچویشن کے لحاظ سے کئی مطلب ہیں۔ مثلاً 1۔ منّے کو بھی میں بہلاؤں پھر اس کے بعد سالن بھی میں ہی تیار کروں۔ اور یہ بیٹھی رضیہ بٹ کا ناول صاعقہ پڑھتی رہیں گی۔ کل ہی گلی کی لائبریری سے لایا گیا ہے اور کوشش ہے کہ کسی طرح سے آج ختم ہوجائے، تاکہ دوسرا لایا جاسکے۔ اور میں خاندانی باورچیوں کی طرح سے سالن تیار کرکے اس حرافہ کو کھلاؤں۔ ناول پڑھنے میں اتنی منہمک ہیں کہ منّے کا پوتڑا تک نہیں تبدیل نہیں کیا جارہا۔ 2۔ رضیہ بٹ کا ناول چولہے میں ڈال دوں۔ فائدہ؟ رضیہ بٹ مرحوم ہوچکی ہیں اور ان کے ناول ہر بکسٹال پر دستیاب ہیں۔ میں کہاں کہاں آگ لگاتا پھروں گا؟ 3۔ محلہ کمیٹی کا اجلاس بلا کر کیبن لائبریری گلی سے اٹھوادوں اور کسی نالے میں پھنکوادوں۔ نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری۔ 4۔ ناول الماری میں چھپا دوں، جب پڑھنے کو نہیں ملے گا تو خود ہی کام کی طرف توجہ دے گی۔
اس کے دماغ میں خیالات کا لاوا پکتا رہا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ منّے کا پوتڑا تبدیل کرتا رہا۔ پھر اس نے دودھ کی شیشی اس کے منہ سے لگادی۔ منّا خاموش ہوگیا۔ شوہر نے اسے بستر پر لٹادیا۔ اتوار کا دن تھا اور یوں یہ غارت ہوا جارہا تھا۔ اس نے سوچا تھا کہ گھر کا کام نمٹا کر پڑوسی کے ہاں جاکر شطرنج کی دو چار بازیاں کھیلے گا اور اپنی گیم میں کوالٹی پیدا کرے گا، لیکن یہاں تو بیوی سینے پر مونگ دلنے سے باز نہیں آرہی ہے۔
وہ اپنی قسمت پر آنسو بہاتا ہوا۔ کچن کی طرف چل پڑا۔ دیگچی چولہے پر چڑھائی اور اس میں پیاز بھوننے کے لیے گھی ڈالا۔ پیاز سرخ ہونے جارہا تھا کہ بیوی کی آواز سنائی دی۔ ''مجھے تو فرصت ہی نہیں ملتی۔ کھانا پکانے کے بعد آپ ہی مسہری کو دیکھ لیجیے گا۔ نیواڑ ڈھیلی ہوگئی ہے۔''
''غوں!'' شوہر کے منہ سے نکلا۔ اس غوں کے بھی لاتعداد معنی و مفہوم تھے۔ یعنی 1۔ تجھے رضیہ بٹ کے ناول پڑھنے سے فرصت نہیں ہے اور میں نچلے درجے کے ملازموں کی طرح سارے کام نمٹاؤں؟ کھا کھا کر بھینس ہورہی ہے، مسہری کی نیواڑ تک نہیں کس سکتی۔ میں اس قطامہ سے ہنس بول کر دوچار باتیں کرلیا کرتا ہوں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں کپڑے دھونے سے لے کر ہانڈی تیار کرتا پھروں۔ قصور کس کا ہے؟ میرا ہی ہے۔ اسے اتنا سر پہ کیوں چڑھا لیا۔ تو پھر کیا پھانسی پر چڑھا دیتا؟ 2۔ نیواڑ کسنے کے لیے اپنے بھائیوں کو نہیں بلا سکتی تھی؟ ویسے تو وہ مسٹنڈے ہر وقت گھر میں گھسے رہتے ہیں۔ جب دیکھو جب دعوت ہورہی ہے۔ میری غیر موجودگی میں سری پائے پک رہے ہیں۔ مرغ بریانی سے دل بہلایا جارہا ہے۔ آئس کریموں کے بڑے پیکٹ آرہے ہیں اور مجھ سے چھپا چھپا کر کھائے جارہے ہیں۔ (اگر کوڑے دان پر میری نظر نہ پڑجاتی تو میں اس حقیقت سے تاقیامت لاعلم ہی رہتا) اور نیواڑ نہیں کس سکتے؟ اللہ تعالیٰ نے انھیں کس لیے پیدا کیا ہے؟ میرے سینے پر مونگ دلنے کے لیے؟ 3۔ نیواڑ کئی جگہوں سے ٹوٹ چکی ہے۔ پچھلی بار سوچا تھا کہ پلنگ سے نیواڑ کھول کر ٹوٹی ہوئی جگہوں پر ٹانکے ماردوں گا، لیکن نوبت ہی نہیں آئی۔ اب اگر التوا میں ڈالا گیا تو پلنگ جھولا بن جائے گا جس پر سویا تو نہیں جاسکتا، البتہ جھولا ضرور جاسکتا ہے۔ نیواڑ کسنے کے بعد اسی مہارانی کو نیواڑ پر لٹادوں گا۔ پھٹ، پھٹ، پھٹ، جب نیواڑ ٹوٹے گی تو یہ فرش پر ہوگی۔
''سالن بھون لیا آپ نے؟ روٹیاں تو ہیں نہیں۔ میں بہت تھک گئی ہوں۔ دو روٹیاں آپ ہی توے پر ڈال دیجیے گا اور ہاں نیچے سے کولڈ ڈرنک بھی لے آئیے گا۔ شرافت رات کو آیا تھا، اسے پیاس لگ رہی تھی۔ اس نے بوتل اٹھا کر منہ سے لگالی اور غٹ، غٹ، غٹ، پوری بوتل خالی۔''
''غوں۔'' آواز اس بار کچھ لمبی تھی۔ اس لیے کہ اس کا مفہوم تھا کہ اس بے شرم سے تو اچھی طرح حساب کتاب کروں گا۔ 1۔ تھک گئی ہوں؟ بات سمجھ میں نہیں آئی؟ ناول پڑھنا کیا اتنا مشقت طلب کام ہے؟ خیر ڈال دوں گا دو روٹیاں توے پر۔ مگر یہ کولڈ ڈرنک والا بے ہودہ مذاق مجھے قطعی پسند نہیں آیا۔ نام اس کا شرافت ہے، لیکن کام کوئی شریفوں جیسا نہیں ہے۔ اسے پیاس لگی تھی تو کیا وہ ٹھنڈا پانی نہیں پی سکتا تھا، کولڈ ڈرنک کو ہاتھ لگانے کی کیا ضرورت تھی؟ اس لفنگے کی حرکات سطح آدمیت سے گری ہوئی ہیں۔ پوری بوتل ہی ڈھکول گیا۔ خیر اچھا ہوا پوری بوتل پی گیا، اس لیے کہ اگر دو گھونٹ بچ جاتی تو اس کی باجی صاحبہ اپنے حلق میں انڈیل لیتیں۔ میرے لیے تو پھر بھی کچھ نہ بچ پاتا۔ 2۔ آیندہ کولڈ ڈرنک جیسی چیزیں بچا کر فریج میں نہ رکھی جائیں تو بہتر ہے۔ ایک گلاس اس کے لیے باقی سب میں پی جاؤں وقفے وقفے سے۔ چاہے نمونیہ ہوجائے مجھے۔ آخر ان لوگوں سے پیچھا چھڑانے کی کیا صورت ہے؟ تھوڑی سی کولڈ ڈرنک بچادوں اور اس میں پانی ملا کر رکھ دوں، شرافت کے لیے۔ اگر کوئی کچھ کہے گا تو میرا جواب ہوگا کہ ہمارا تو اسٹائل یہی ہے۔ کسی کو اچھی نہیں لگ رہی ہے تو بوتل کو ہاتھ نہ لگائے، بازار سے جاکر خرید لائے۔