ایٹمی ہتھیار پاکستان عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار چیلنج کرے گا

نوٹس کا جواب تیار کر لیا، عدالت کنٹرول کے متعلق درخواستیں سننے کی مجاز نہیں، پاکستان


Ghulam Nabi Yousufzai November 16, 2015
نوٹس کا جواب تیار کر لیا، عدالت کنٹرول کے متعلق درخواستیں سننے کی مجاز نہیں، پاکستان۔ فوٹو: فائل

پاکستان کی جانب سے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے بارے عالمی عدالت انصاف ( آئی سی جے) کے نوٹس کا جواب آئندہ 2 ہفتے میں جمع کئے جانے کا امکان ہے۔

جمہوریہ مارشل آئرلینڈ (آر ایم آئی) کی درخواست پر عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سمیت ایٹمی ہتھیار رکھنے والے 9 ممالک کو نوٹس جاری کیے ہیں جب کہ پاکستان کو اس سال یکم دسمبر تک جواب جمع کرنے کی مہلت دی گئی ہے۔ بحرالکاہل میں چھوٹے سے جزیرے میں واقع ملک مارشل آئرلینڈ نے 24 اپریل 2014 کو عالمی عدالت انصاف میں امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا کے خلاف الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں جس میں ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (این پی ٹی) کی شق 6 کے تحت دنیا سے ایٹمی ہتھیار ختم کرنے اور ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک کو اس عالمی قانون کے پابند بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

آر ایم آئی نے امریکا کی طرف سے بحر الکاہل میں ایٹمی دھماکوں کے جواب میں یہ درخواستیں دائر کی تھیں جس میں ایک سال کے اندر دنیا سے ایٹمی ہتھیار ختم کرنے اور ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک کے ہتھیار قبضے میں لے کر تلف کرنے کا کہا گیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے ان درخواستوں کے تمام فریق ممالک کو نوٹس جاری کئے تھے تاہم پاکستان کی درخواست پر جواب دینے کے لئے اس سال یکم دسمبر تک کی مہلت دی گئی تھی۔

وزارت قانون کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے اپنا جواب تیار کرلیا ہے جو کسی بھی وقت دائر کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے اپنے جواب میں ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف دو ممالک کے درمیان تنازعات پر فیصلے کرسکتی ہے لیکن ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق عالمی معاہدوں کے بارے درخواستوں کی سماعت کی مجاز نہیں، خصوصاً وہ معاہدے جن کی توثیق جزوی ہو اور دنیا کے تمام ممالک نے ابھی تک ان کی توثیق نہ کی ہو۔

مجوزہ جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ایٹمی عدم پھیلاؤ کے بارے اپنی ذمے داریوں کو بخوبی نبھا رہا ہے اور نگرانی کے بہترین نظام کی وجہ سے پاکستان کا ایٹمی پروگرام دنیا کے بہترین ایٹمی پروگراموں میں شمار کیا جاتا ہے، چونکہ پاکستان این پی ٹی کا حصہ نہیں اس لیے آئی سی جے اس بارے کوئی رولنگ نہیں دے سکتی۔

اس ضمن میں ''ایکسپریس'' نے جب وزیر اعظم کے مشیر قانون اشتر علی اوصاف سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ آئی سی جے کے نوٹس کے جواب پر غور جاری ہے اور امکان ہے کہ آئندہ دو ہفتے میں جواب دائر کردیا جائے۔ مشیر قانون نے بتایا کہ پاکستان این پی ٹی کا دستخط کنندہ نہیں اس لئے اس عالمی قانون کا اطلاق ہمارے اوپر نہیں ہوتا لیکن نوٹس آیا ہے اس لیے جواب دینا پڑے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں