ننھے مُنے فن پارے مختلف اشیاء کے مِنی ایچر ماڈل جن میں کتنے ہی قابلِ استعمال ہیں
اپنے اپنے شعبوں سے ریٹائر ہونے والے افراد نے ایک اچھوتا ہُنر آزمایا اور نام کمایا
کسی شخص کے بارے میں اگر بتایا جائے کے وہ ریٹائرڈ زندگی گذار رہا ہے، تو سمجھا جاتا ہے کہ وہ کسی کام کے قابل نہیں رہا ہے۔
تاہم کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے اصل جوہر لگی بندھی زندگی گزارنے کے بعد سامنے آتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ عمر رسیدہ ریٹائرڈ افراد کے بارے میں دل چسپ اور حیرت انگیز معلومات کا مطالعہ کیجیے۔ یہ وہ ہنرمند افراد ہیں جنہوں نے ماضی میں اپنی روزمرہ کی ذمے داریوں کے دوران نہ صرف اپنے اندر کا فن کار زندہ رکھا، بل کہ ریٹائرمنٹ کے بعد اس فن کار کو اپنی تخلیقات کے زور پر دنیا سے منوایا۔ اس حوالے سے ان کا امتیاز یہ بھی ہے کہ یہ بزرگ ہنرمند عام ڈگر سے ہٹ کر مختلف میکانیکی اشیاء کی انتہائی مختصر اور ہو بہو نقل تمام تر جزئیات کے ساتھ تخلیق کرتے ہیں۔
٭ اقبال احمد
ہندوستان کے شہر ناگپور میں جنم لینے والے ''اقبال احمد'' بنیادی طو ر پر ایک ''مشینسٹ'' ہیں۔ ان کے دادا اور والد کا تعلق گاڑیوں کی انشورنس کے شعبے سے تھا، چناں چہ جب کسی گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوجاتا اور مالک انشورنس کلیم کرتا، تو گاڑی کے تجزیے کے لیے اقبال احمد بھی اپنے والد کے شانہ بہ شانہ ہوتے۔ اس طرح انہیں گاڑیوں کے انجن وغیرہ کے بارے میں آگاہی ملتی رہی۔ تاہم انشورنس کے بزنس میں اتارچڑھائو کے باعث یہ خاندان معاشی مسائل کا شکار ہوگیا اور اقبال احمد اپنی تعلیم اسکول سے آگے جاری نہ رکھ سکے۔ تاہم رفتہ رفتہ اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر گاڑیوں کے انجنوں اور ان کے طریقے کار پر مکمل دسترس حاصل کرلی۔
اس دوران انہوں نے 2001میں بھاری مشینری بنانے والی مشہور امریکی کمپنی Sherlineکی جانب سے مختصر حجم کے قابل استعمال انجن اور بوائلر بنانے کے مقابلے میں حصہ لیا۔ جس میں انہیں خاطر خواہ پذیرائی نہ مل سکی۔ تاہم، 2004کے مقابلے میں ان کی بنائی ہوئی مختصر سی ''برقی لیتھ مشین '' نے تیسری پوزیشن حاصل کی، جب کہ 2007کے مقابلے میں انہوں نے شان دار کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی یہ دونوں پوزیشنیں انہوں نے 5400 Miniature Sherline Mill مشین اور Miniature Sherline Lathe 4000 کی انتہائی مختصر اور قابل استعمال ماڈلوں کی بناوٹ پر حاصل کیا۔
واضح رہے کہ نارتھ امریکن ماڈل انجینئرنگ سوسائٹی (NAME)کی جانب سے گذشتہ سولہ برسوں میں یہ اولین موقع تھا، جب کسی ایک فرد نے ''مشینسٹ چیلینجنگ کمپیٹیشن '' میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی۔ اس معرکہ آرا تخلیق کے علاوہ انہوں نے 1886کی تین پہیوں والی ''بینز موٹر ویگن'' کا قابل استعمال، مگر مختصر ماڈل بنایا ہے۔ واضح رہے کہ اندرونی احتراقی انجن) (Combustion Engine پر مبنی یہ ا ولین گاڑی تھی۔ یہ تخلیق انہوں نے اپنی مختصر جسامت کی انعام یافتہ ''شرلین لیتھ مشین'' سے 2011 میں ''ورلڈ آٹوموٹیو ڈے'' پر انجام دیا تھا۔
اس کے علاوہ اقبال احمد کو گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے 2001 میں دنیا کا سب سے'' مختصر بھاپ کا انجن'' (World's smallest steam engine)بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اس قدیم ''وکٹوریا اسٹیم انجن'' کا وزن محض ایک اعشاریہ بَہَتّر گرام ہے، جسے بہ آسانی انگوٹھے کے ناخن پر رکھ کر چلایا جاسکتا ہے۔ اقبال احمد مختصر جسامت کے بھاپ سے چلنے والے ریل کے مختلف انجن بھی تخلیق کرکے پوری دنیا سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔
٭ رونالڈ ڈی رمسبرگ(Ronald D. Remsberg)
ماچس کی تیلیوں سے خوب صورت اور تاریخی عمارتوں کے ماڈل بنانے میں طاق ''رونالڈ ڈی رمسبرگ'' کا تعلق امریکا سے ہے۔ ایرو اسپیس انجینئر کی حیثیت سے ریٹائر ہونے والے 70سالہ رونالڈ اپنی ملازمت کے دوران ملنے والے فارغ وقت میں جہازوں کے ماڈل بناتے تھے۔ تاہم انہوں نے ماچس کی تیلیوں سے مختلف اشیاء کے ماڈل2006میں بنانا شروع کیے اور جلد ہی منفرد اشیاء کے ڈیزائن بنانے کے شائق افراد میں اپنا منفرد مقام پیدا کرلیا۔
رونالڈڈی رمسبرگ نے ماچس کی تیلیوں سے سب پہلا ماڈل تاج محل کا بنایا تھا، جس کی اونچائی سولہ انچ اور چوڑائی چوبیس مربع انچ تھی۔ یہ ماڈل ان کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ماچس کی تیلیوں سے لندن میں واقع بگ بین کلاک ٹاور کا 23انچ اونچا ماڈل، پیرس کے ایفل ٹاور کا 28انچ اونچا ماڈل، نیویارک میں واقع طویل عرصے تک دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز رکھنے والی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کا سترہ انچ اونچا ماڈل، ٹورنٹو میں واقع CNٹاور کا چوالیس انچ اونچا ماڈل، پیرس میں واقع ناٹرڈیم گرجا گھر کا تینتیس انچ لمبا، اڑتیس انچ چوڑا اور چوبیس انچ اونچا ماڈل، ماچس کی تیلیوں سے بناکر آرٹ سے محبت کرنے والوں کے دل میں گھر کرلیا ہے۔ تاہم ان کا اہم ترین کام لندن برج کا اکہتر انچ لمبا ماڈل ہے، جو انہوں نے اپریل2012میں 5836 تیلیوں سے مکمل کیا۔
ٹیلیویژن دیکھنے کو وقت کا ضیاع قرار دینے والے ڈونالڈڈی رمسبرگ اپنے کام کے لیے ماچس بنانے والی کمپنی سے وہ تیلیاں خریدتے ہیں، جن پر مصالحہ نہیں لگا ہوتا۔ رونالڈو ڈی رمسبرگ عنقریب ماچس کی تیلیوں سے ہوائی جہازوں اور اسپیس شٹل کے ماڈل بنانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
٭ انتونیو رنکان گراناڈوس ( Antonio Rincón Granados)
بہت مختصر جسامت والا قابل استعمال اسلحہ بنانے کے ماہر ''انتونیو رنکان گراناڈوس'' 1938میں جنوبی امریکا کے ملک کولمبیا میں پیدا ہوئے۔ بیس برس کی عمر میں انہیں نادر اور نایاب اسلحہ جمع کرنے کی سوجھی اور کچھ ہی عرصے بعد انہوں نے جمع شدہ نادر ونایاب اسلحے کی مختصر جسامت کی نقل بنانی شروع کردی۔ تاہم انہیں صحیح معنوں میں شہرت 1984میں اس وقت ملی، جب انہوں نے ا پنے بنائے ہوئے منی ایچر اسلحے کی نمائش نیویارک میوزیم میں کی۔ اس نمائش کے بعد امریکا کے کئی بین الااقوامی رسالے اور اخبارات انتونیو رنکان کی ہنرمندی کے قصوں سے بھر گئے۔
نپولین بونا پارٹ کے زیر استعمال متعدد آتشیں ہتھیاروں کی مختصر اور قابل استعمال نقل بنانے والے انتونیو اپنے فن کے حوالے سے دو کتابوں Great Arms in Miniature اور The Jewel of the Imperial Crown in Miniatureکے مصنف بھی ہیں۔ انتونیو کی ہنر مندی کا سب سے عمدہ اظہار سترھویں اور اٹھارویں صدی کے Flintlockطریقے سے کام کرنے والے آتشیں اسلحے کی نقول میں نظر آتا ہے۔ اس قسم کے اسلحے میں قدیم پستول، رائفل، ڈبل بیرل گن وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے شاٹ گن، کاربائن، ریوالور، توپ، اور کارتوس وغیرہ کے قابل دید اور حیرت انگیز حد تک مختصر ماڈل تخلیق کر کے شائقین کو دانتوں تلے انگلیاں دبانے پر مجبور کردیا ہے۔
٭ فلپ وارن(Philip Warren)
ماچس کی تیلیوں اور لکڑی کے ڈبوں سے بحری جہاز کے نمونے تخلیق کرنے والے ''فلپ وارن'' کا تعلق برطانیہ سے ہے۔ چاق و چوبند80سالہ فلپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ شوق 17برس کی عمر میں شروع کیا تھا اور دوسری جنگ عظیم کے بعد 1945سے لے کر اب تک وہ برطانیہ کی بحری افواج کے تمام بحری جنگی جہازوں کی ماچس کی تیلیوں اور ڈبیوں کی مدد سے تین سو گنا مختصر ہو بہو ماڈل بنا چکے ہیں۔ ماچس کی تیلیوں سے دنیا کا سب سے بڑا بحری بیڑا ترتیب دینے والے فلپ کا کہنا ہے کہ چوں کہ ماچس کی ڈبیاں ماضی کی طرح لکڑی کی باریک پرت کے بجائے اب نرم گتے سے بنائی جارہی ہیں، لہٰذا وہ بحری جہازوں کی تعداد کے اس ہدف کو پانے سے قاصر ہیں، جس کی انہیں اپنے شوق کی ابتدا میں امید تھی۔ تاہم اس کے باوجود ان کا تخلیق کردہ بحری بیڑا بالترتیب 400بحری جنگی جہاز اور1200بحری فضائیہ کے جہازوں پر مشتمل ہے۔
وہ اپنی اب تک کی تخلیقات میں 650000ماچس کی تیلیاں استعمال کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ فلپ وارن دیگر 18ممالک کے بحری جہاز بھی ماچس کی تیلیوں سے بنا چکے ہیں۔ فلپ اپنی تخلیقات کا بنیادی ڈھانچا ماچس کی تیلیوں سے بناتے ہیں۔ بعد ازاں اس پر لکڑی کی باریک پرت سے بنی ماچس کی ڈبیوں کی تہہ چڑھا کر حقیقت کا روپ دیتے ہیں۔ اس دوران وہ جہاز کی ریلنگ، لنگر، توپ کی نالی، ریڈار کا انٹینا، جہازوں کے پر، میزائل لانچر، گن چلانے کی چوکی، امدادی کشتیاں ان کے چَپو الغرض تمام تر تفصیلات کو پیش نظر رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ تمام کام وہ حیرت انگیز طور پر صرف ایک بلیڈ اور ہاتھوں کی مدد سے انجام دیتے ہیں۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ فلپ نے آج تک اپنی کسی بھی تخلیق کو فروخت نہیں کیا ہے۔ حالاں کہ نمائش کرنے والے کئی نام ور ادارے اور عجائب گھروں کے منتظمین ان تخلیقات کی منہ مانگی قیمت دینے کو تیار ہیں۔
٭ سنیا ریزنک(Sunia Reznik)
لکڑی کی تراش خراش سے مشہور گاڑیوں کے مختصر ماڈل بنانے کے فن میں منفرد مقام رکھنے والے ''سنیا ریزنک'' کا تعلق وسطی اور جنوب مشرقی یورپ کے سنگم پر واقع ملک رومانیہ سے ہے۔ 80 سالہ سنیا ریزنگ نے تمام عمر بہ طور الیکڑیشن خدمات انجام دیں، لیکن لکڑی سے مختلف گاڑیوں کے ماڈل بنانا ان کا بچپن کا شوق تھا اور جب وہ 1975میں امریکا منتقل ہوئے، تو انہوں نے اپنے شوق پر بھرپور توجہ دینی شروع کی۔ انہوں نے 1994میں سرکاری نوکری سے ریٹائر ہوجانے کے بعد کمال مہارت سے لکڑی سے مختلف گاڑیوں کے مختصر ماڈل بنا کر دیکھنے والوں کو دم بہ خود کردیا۔
ان کی تخلیقات میں لکڑی سے بنی مشہور زمانہ ہارلی ڈیوڈسن (Harley Davidson)موٹر سائیکل سے لے کر اٹھارھویں صدی کی بگھیوں کے ماڈل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آگ بجھانے کی گاڑی، سڑک بنانے کی گاڑی(Grader)، مختلف وضع قطع کے ٹریکٹر، عسکری استعمال کے لیے بکتربند، اٹھارویں صدی کا ریل انجن، 1930 کی دہائی کی مشہور امریکی کار Duesenberg، فوجی ٹینک، جیپ ، کرینیں وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے ہاتھوں نفاست سے بنائی گئی مختصر جسامت کی لکڑی کی عمارتی مشینری کے ماڈل بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
٭ینگ سی پارک (Young C. Park)
بحر الکاہل کے وسط میں واقع جزیرے ہوائی میں 1932میں جنم لینے والے ''ینگ سی پارک'' پیشے کے اعتبار سے دندان ساز ہیں، لیکن انہیں بچپن ہی سے ہوائی جہازوں سے دل چسپی تھی، جس کا بھرپور اظہار انہوں نے ایلومونیم سے بنائے ہوئے مختصر جسامت کے جہازوں کے ذریعے کیا ہے۔ دندان سازی کے پیشے سے ریٹائرمنٹ کے بعد دندان سازی کے نازک اوزاروں کو اپنے شوق کی تکمیل میں استعمال کرنے والے ینگ سی پارک کی تخلیقات میں دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہونے والے ایک نشست کے امریکی بم بار طیارے P-51 Mustang اور امریکی اور نیوزی لینڈ بحریہ کے زیراستعمال فولڈنگ پروں والا F-4U-D Corsair جہاز شامل ہے۔ انتہائی باریک بینی سے مختصر جسامت میں ڈھالے گئے ان جہازوں کے ماڈلوں میں ینگ سی پارک نے وہ تمام حرکات و سکنات اور تفصیلات رکھی ہیں جو ان جہازوں کا خاصہ تھیں۔
٭بیری جے جارڈن( Barry J. Jordan)
کسی بھی فولادی مشین کے پُرزوں کی تیاری میں سب سے اہم کردار خراد مشین (Milling Machine) کا ہوتا ہے۔ عمودی اور افقی انداز کی بنی ہوئی یہ مشین خاصی وسیع و عریض ہوتی ہے، لیکن برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 70سالہ ''بیری جے جارڈن'' نے مختلف خراد مشینوں کے مختصر ترین قابل استعمال ماڈل بنا کر سب کو حیرت زدہ کردیا ہے۔
1994میں برین ٹیومر کی تشخیص کے بعد بیری نے ہیوی مشینری سے متعلق اپنا تمام کاروبار فروخت کرکے مشہور زمانہ Myford Super7 خراد مشین خریدکر ورکشاپ قائم کرلی اور اپنے بچپن کے شوق یعنی مشینوں کے مختصر ماڈل بنانے شروع کردیے۔ بیری جے جارڈن نے اس حوالے سے مشہور Bridgeportکمپنی کی خراد مشین کا دو فٹ اونچا منی ایچر بنا کر اپنا لوہا منوالیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ''بیری جے جارڈن'' کا برین ٹیومر بھی صحیح ہوگیا۔ اس معجزے کی وجہ وہ مشینوں کی ''منی ایچر تھراپی'' کو قرار دیتے ہیں۔
بیری جے جارڈن نے برج پورٹ خراد مشین کے علاوہJordan Precisionخراد مشین،Dean Smith and Grace خراد مشین ،Qualters and Smithمشین،MK 1 Clarksonٹول مشین،Warco hobbyڈرلنگ مشین اورFobco Starڈرلنگ مشین کے قابل استعمال منی ایچر نمونے بناکر دنیا بھر سے داد وتحسین سمیٹی ہے۔
٭سیزمن کلیمک(Szymon Klimek)
ماضی کی خوب صورت گاڑیوں اور مشینوں کے پیتل کی دھات سے مختصر ماڈل بنانے والے Szymon Klimekکا تعلق پولینڈ سے ہے۔ کانچ کے خوب صورت گلاسوں میں رکھے ہوئے یہ سنہرے رنگ کے ماڈل مہارت اور خوب صورتی کا حسین امتزاج ہیں۔
سائمن کلیمک کی تخلیقات میں شمسی توانائی سے چلنے والا مختصر انجن قابل ذکر ہے۔ اس کے علاوہ دنیا کی پہلی بائی سائیکل کا پیتل سے بنا ہوا ماڈل بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اسی طرح1835میں جرمنی کے لیے برطانوی ماہرین کا بنایا ہوا بھاپ کی طاقت سے چلنے وا لے روڈ انجنAdler اور مرسڈیز کار کا 1902کا مختصر ماڈل بھی قابل دید ہے۔
٭اینڈریو گرین(Andrew Green)
کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ''اینڈریو گرین'' جہازرانی کے پیشے میں نقشہ جات کے شعبے سے تعلق رکھتے تھے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے مسافر بردار بحری جہازوں کے قابل استعمال منی ایچر ماڈل تخلیق کرنے شروع کیے۔ ان مسافر بردار بحری جہازوں میں آسٹریلیا اور سنگاپور کے درمیان سفر کرنے والا Centaurبحری جہاز، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان سفر کرنے والا Helenusبحری جہاز اور مسافر بردارSt. Ninian فیری شامل ہیں۔
واضح رہے کہ تمام تر جزئیات کے ساتھ بنائے گئے یہ مختصر ماڈل، برقی موٹروں کے ذریعے اصل جہازوں کی طرح رواں دواں ہوسکتے ہیں، جس کے دوران ان جہازوں سے ریڈیو کنٹرول فریکوئنسی کے ذریعے رابطہ بھی رکھا جاسکتا ہے۔ اینڈریو گرین کی یہ تخلیقات ٹورنٹو میوزیم کا حصہ ہیں۔
٭مائیکل لیف آئیور (Michel Lefaivre)
فرانس سے تعلق رکھنے والے 70سالہ ''مائیکل لیف آئیور'' پستول، رائفل، ریوالور اور دیگر آتشیں اسلحے کے منی ایچر تخلیق کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ بچپن ہی سے اسلحے کے شوقین مائیکل نے ماضی میں لڑے جانے والے ڈوئل مقابلوں میں استعمال ہونے والی مخصوص بندوقوں کے بھی مختصر نمونے بنائے ہیں۔ واضح رہے کہ انہوں نے ہتھیلی پر سما جانے والے بیشتر ہتھیاروں میں تمام تر تیکنیکی تفصیلات کو بھی ملحوظ خاطر رکھا ہے۔
٭ژو یان (Xu Yan )
چین سے تعلق رکھنے والے ''ژو یان'' قدیم انداز کے آتشیں اسلحے کی مختصر نقل بنانے کے ہنر پر غضب کی دسترس رکھتے ہیں۔ 1964سے اپنے فن کارانہ جوہر دکھاتے ہوئے انہوں نے سولھویں صدی کا برطانوی وہیل لاک پستول، اٹلی کی میچ لاک گارڈ رائفل، ٹائپ 38 کاربائن، M1کاربائن، جاپان کی میچ لاک پستول، جاپانی اینٹی ٹینک لانچر، جاپانی ٹائپ 89گرنیڈ لانچر،ML51mm مارٹراور برطانوی پاکٹ پستول کے مختصر ماڈل بناکر، ہر ایک کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا ہے۔
مختصر سے کمرے پر مشتمل ورکشاپ میں کام کرنے والے ژو یان نے اپنے پروجیکٹس کے لیے ایک 350ملی میٹر بلند مختصر سی خراد مشین بنائی ہے، جو بذات خود ایک اچھوتا کارنامہ ہے۔ اس مشین کی مدد سے وہ اب تک ان گنت مختصر اشیاء بناچکے ہیں۔