بارہ سالہ بچی جو آئن سٹائن اور سٹیفن ہاکنگ سے بھی ذہین ہے
اولیویا میننگ کا آئی کیو لیول 162 ہے جس کی بنا پر اسے ذہین ترین لوگوں کے کلب مینسا میں شامل کر لیا گیا
آئی کیو ٹیسٹ کسی بھی فرد کی ذہانت کی پیمائش کا مستند امتحان سمجھا جاتا ہے۔
ماضی میں اس میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی جاتی تھی لیکن وقت گذرنے کے ساتھ، اس امتحان کی خامیاں دور کی جاچکی ہے اور کی جا رہی ہیں ، اس لیے آج کل یہ ٹیسٹ ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ قابل اعتماد ہے۔ نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر عوام کی اکثریت کا آئی کیو سکور 70 سے 130 کے درمیان ہوتا ہے اور اس گروپ کے افراد کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا تقریباً پچانوے فیصد ہے یعنی لوگوں کی غالب اکثریت اوسط درجے کی ذہانت کی حامل ہوتی ہے۔
تاہم برطانیہ کے شہر لیورپول کی ایک بارہ سالہ طالبہ نے تو کمال کردکھایا ہے۔اس لڑکی کا نام اولیویا میننگ ہے اور اس نے آئی کیو کے امتحان میں 162 پوائنٹس حاصل کرکے زہانت کاایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔اس کامیابی کے بعد اس کانام دنیا کے ذہین ترین افراد کے کلب ''مینسا'' میں شامل کرلیا گیا ہے۔
اولیویا کے سکور کے بارے میں یہ بات حیران کن ہے کہ اس کا یہ سکور نظریہ اضافت کے بانی آئن سٹائن اور موجود دور کے عالمی شہرت یافتہ سائنس دان پروفیسر سٹیفن ہاکنگ سے بھی دو پوائنٹ زیادہ ہے۔
ماہرین نفسیات کے اندازے کے مطابق دنیا میں ذہین ترین افراد کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے۔اولیویا میننگ کا تعلق لیورپول کے علاقے ایورٹن سے ہے اور وہ نارتھ لیورپول اکیڈمی میں پڑھتی ہے۔ذہانت کے امتحان میں بلندترین سکور حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے سکول کی پسندیدہ ترین شخصیت بن چکی ہے اور یوں لگتا ہے کہ جیسے وہ کوئی مشہورومعروف ہستی ہو۔
یہ شاندار کامیابی حاصل کرنے کے بعد جب اولیویا کے تاثرات معلوم کیے گئے تو اس کا کہنا تھا کہ اسے آئی کیو ٹیسٹ میں اپنا سکور دیکھ کر ایک بار تو یقین ہی نہیں آرہا تھا ، وہ خوشی سے گنگ ہوکر رہ گئی تھی، ایسے جیسے اس کی بولنے کی صلاحیت ہی ختم ہوگئی ہو۔اسے سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ کیا کہے۔جب اولیویا سے پوچھا گیا کہ ذہانت کے امتحان میں اعلیٰ ترین مقام حاصل کرنے کے بعد اس کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئی تو اولیویا نے مسکرتے ہوئے جواب دیا کہ اس کے اوپر دبائو بڑھ گیا ہے کیونکہ سکول کے بہت سے ساتھیوں نے اب اس سے کہنا شروع کردیا ہے کہ وہ ہوم ورک کے سلسلے میں ان کی مدد کرے۔ساتھی طالب علم اسے فون کرتے ہیں اور سوالوں کے حل میں مدد حاصل کرتے ہیں۔اولیویا کا کہنا تھا ، یوں لگتا ہے جیسے وہ ہالی وڈ کی کوئی سٹار ہوں۔اولیویا کا کہنا تھا کہ اسے چیلنجز کا سامنا کرنا پسند ہے اور سوچ بچار کرنا اچھا لگتا ہے۔
اولیویا نے مزید بتایا کہ اس کی یادداشت بہت اچھی ہے اور جو چیز اس کی نظر سے گذرتی ہے اسے فوری طورپر یاد ہوجاتی ہے۔اولیویا اپنے سکول کی اس ٹیم کی رکن ہے جو سکول کاوقت ختم ہونے کے بعد دیگر طالب علموں کی پڑھائی میں مدد کرتے ہیں ۔وہ دوسرے طالب علموں کو ریاضی کے سوال حل کرنے میں مدد دیتی ہے۔ٹیچر اور اس ٹیم کی آرگنائزر سٹیسی میگن نے ازراہ تفنن کہا کہ اب وہ اولیویا کو زیادہ کام دیں گے اور دیکھیں گے کہ وہ ہر کام میں ''اے'' کیسے حاصل نہیں کرتی۔
وہ سکول کی ڈرامہ کلب کی رکن بھی ہے اوراس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ڈائیلاگ دوسروں کے مقابلے میں بہت جلد اور کم وقت میں ازبر کرلیتی ہے۔اولیویامیننگ لیورپول کے علاقے ناریس گرین ہائوسنگ اسٹیٹ میں رہتی ہے۔ اس کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو مطالعے کا بہت شوق ہے۔ 162آئی کیو سکور حاصل کرنے کے بعد اولیویا نہ صرف آئن سٹائن اور سٹیفن ہاکنگ سے آگے نکل گئی ہے بلکہ دنیا کی سب ذہین ترین انسانوں میں سے ایک قرار پائی ہے۔
ذہانت کے امتحان میں اولیویا نے ٹی وی کے مشہور ریاضی دان کیرول ورڈرمین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جن کا آئی کیو سکور صرف 154 ہے۔اولیویا صرف ریاضی کی ماہر نہیں بلکہ آرٹ میں بھی اپنی ذہانت کا مظاہرہ کرتی ہے۔وہ میکبتھ پروڈکشن کے سٹیج ڈراموں میں بھی کام کرتی ہے اوراس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ مشکل ترین سکرپٹ بھی بہت جلد یاد کرلیتی ہے جو کہ اس کی بہترین یادداشت کا بین ثبوت ہے۔
اسی سکول کی ایک اور طالبہ لورین گانن ہے جس کی عمر بارہ سال ہے۔اس نے آئی کیو کے ٹیسٹ میں 151پوائنٹس حاصل کیے ہیں اور اس کا نام بھی دنیا کے ذہین ترین افراد کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔لورین گارنن بھی اسی علاقے میں رہتی ہے جہاں سے اولیویا کا تعلق ہے۔
اسکول کی پرنسپل کے تاثرات
اولیویا کے سکول کی پرنسپل کے اسکیو Kay Skewنے اولیویا کی شاندار کامیابی کو اپنے سکول کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے ذہین ترین افراد میں ہمارے سکول کی ایک طالبہ کی شمولیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ نئی نسل میں بہت ٹیلنٹ ہے اور وہ مستقبل میں دنیا کو آگے لے جانے اور بہتر بنانے میں اہم کردار اداکرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اولیویا کو دیکھا جائے تو بظاہر ایک عام سی بچی معلوم ہوتی ہے اور جب وہ ہمارے سکول میں داخل ہونے آئی تو میں بھی اسے ایک عام سی بچی ہی سمجھی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ہرگز علم نہیں تھا کہ یہ عام سی بچی ایک دن ہمارے سکول کا نام اس طریقے سے روشن کرے گی کہ سب واہ واہ کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ سکول کے اساتدہ بتاتے ہیں کہ اولیویا ریاضی میں غیرمعمولی صلاحیت رکھتی ہے یہاں تک کہ بعض اوقات جہاں خود وہ یعنی اساتدہ پھنس جاتے ہیں وہاں بھی اولیویا ان کی مدد کرتی ہے اور ریاضی کے پیچیدہ ترین مسائل سلجھادیتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے ذہین ترین افراد کے کلب مینسا میں لوگوں کی شمولیت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر طالب علموں کو درست سپورٹ فراہم کی جائے تو وہ دنیا بھر میں خود کو منوا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ اولیویا ان کے سکول کی طالبہ ہے۔
آئی کیو کیا ہے؟
آئی کیو ٹیسٹ ذہانت کی پیمائش کا ایک امتحان ہوتا ہے اور یہ انگریزی کے الفاظ test intelligence quotient کا مختصر یا مخفف ہے۔کئی مراحل پرمشتمل اس امتحان میں علم کے مختلف شعبوں جیسے ریاضی ، روزمرہ سائنس ، زبان ، سماجی سوجھ بوجھ ، پیچیدہ مسائل حل کرنے کی صلاحیت اور دیگر کئی شعبوں میں مہارت کاجائزہ لیکر ذہانت کی عمومی سطح کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ذہانت کا اوسط معیار سو پوائنٹ ہے۔ سو سے کم سکور حاصل کرنے والے افراد ذہنی طور پر کم زور تصور کیے جاتے ہیں جبکہ سو سے جو جتنا آگے بڑھتا جائے ،اسے اتنا ہی ذہین سمجھا جاتا ہے۔
نفسیاتی ماہرین کے مطابق عوام کی اکثریت کا آئی کیو سکور ستر سے ایک سو تیس کے درمیان ہوتا ہے اور دنیا کے پچانوے فیصد لوگوں کا آئی کیوسکور اتنا ہی ہے۔اس طرح دنیا کی کل آبادی کے دو تہائی افراد کا آئی کیو پچاسی اور ایک سو پندرہ کے درمیان ہوتا ہے جبکہ ذہانت کے پیمانے پر 130 سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے محض دو فیصد ہیں۔ذہانت کے مروجہ امتحان کا آغاز 1905 کے لگ بھگ ہوا جسے ایک فرانسیسی ماہر نفسیات ایلفرڈ بینٹ نے مرتب کیا تھا جس میں بعدازاں دوسرے ماہرین نے کئی اضافے اوربہتریاں کیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہانت کا خواندگی کے ساتھ گہرا تعلق ہے ۔خواندہ معاشروں میں آئی کیو کی عمومی اوسط زیادہ ہوتی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکٹرانک میڈیا کی ترقی بھی آئی کیو ذہانت کے اوسط معیار میں اضافہ کررہی ہے اور گذشتہ چند عشروں سے ہر دس سال میں اوسط آئی کیو تین پوائنٹ بڑھ رہا ہے۔آئی سٹائن نے کبھی آئی کیو ٹیسٹ نہیں دیا لیکن ان کے علم اور ذہنی صلاحیتوں کی بنا پر ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ ان کا آئی کیو سکور کم ازکم 160 پوائنٹس تھا۔
اچھے آئی کیو کا حامل شخص عموماً کامیاب زندگی گذارتا ہے کیونکہ اس میں حالات کا سامنا کرنے کی بہتر صلاحیت ہوتی ہے۔آئی کیو کا اچھا سکور ہمیشہ کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتا کیونکہ کامیاب زندگی گذارنے کے لیے اور بھی کئی عوامل اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔اس طرح کم آئی کیو کے حامل افراد بھی ہمیشہ ناکام نہیں رہتے بلکہ اکثر اوقات وہ زیادہ کامیاب زندگی گذارتے ہیں۔آئی کیو ٹیسٹ میں صرف مخصوص ذہنی استعداد کار کو پرکھا جاتا ہے اور یہ ٹیسٹ زیادہ تر انگریزی زبان میں ہے۔دوسری زبانیں بولنے والے افراد محض انگریزی میں کم مہارت کی وجہ سے وہ سکور حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔تاہم یہ ٹیسٹ کسی بھی فرد کی عمومی ذہانت کا خاکہ پیش کرتے ہیں اور اس پیمانے پر اکثر لوگ پورا اترتے ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ بھی پیچھے رہ گئے
اولیویا میننگ سے پیچھے رہ جانے والوں میں موجودہ دور کے عظیم طبعیات دان اور سائنسدان پروفیسر سٹیفن ہاکنگ بھی شامل ہیں۔سٹیفن ہاکنگ کا آئی کیو سکور 160 ہے جو کہ اولیویا سے دو سکور کم ہے۔سٹیفن ہاکنگ کا تعلق برطانیہ سے ہے اوروہ نظری طبیعات دان اور مصنف ہیں۔ انہوں نے راجر پین روز کے ساتھ کام کرتے ہوئے کئی نئے سائنسی نظریات پیش کیے ہیں جن میں سے ایک کے مطابق بلیک ہول تابکاری خارج کرتے ہیں۔ اس تابکاری کو اکثر ''ہاکنگ تابکاری'' بھی کہا جاتا ہے۔
وہ رائل سوسائٹی آف آرٹس کے اعزازی فیلو ، پونٹی فیکل اکیڈمی آف سائنسز کے لائف ٹائم ممبر رہے اور امریکہ کا اعلیٰ ترین سول اعزاز صدارتی تمغہ برائے آزادی بھی حاصل کرچکے ہیں۔وہ 1979 سے 2009ء کے درمیان یونیورسٹی آف کیمرج کے لوکاسین پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔اس کے بعد وہ یونیورسٹی کے سنٹر برائے تھیوراٹیکل کوسمولوجی کے ریسرچ ڈائریکٹر بھی رہے۔
اسٹیفن ہاکنگ کی ایک وجہ ء شہرت پاپولر سائنس کے حوالے سے ان کی کتابیں بھی ہیں جن میں انہوں نے اپنے نظریات اور علم کائنات پر عمومی انداز میں بحث کی ہے۔ان کی کتاب ''اے بریف ہسٹری آف ٹائم'' 237 ہفتوں تک برٹش سنڈے ٹائمز کی بیسٹ سیلر کتابوں کی فہرست میں شامل رہی۔ان کی حالیہ کتاب''دی گرینڈ ڈیزائن'' ہے جس میں انہوں نے کائنات کی تشکیل اور بلیک ہولز کی حقیقت کے حوالے سے اپنی مختلف تھیوریز پر بحث کی ہے۔
پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ پٹھوں اور اعصابی خلیات کی بیماری Amyotrophic lateral sclerosis یا مختصراً ''اے ایل ایس ''سے ملتی جلتی بیماری میں مبتلا ہیں اور مکمل طور پر مفلوج ہیں۔وہ آواز پیدا کرنے والے آلے کے ذریعے لوگوں سے رابطہ کرتے ہیں اور اسی طریقے سے کتابیں لکھتے ہیں۔ان کی دیگر مشہورکتابوں میں ''بلیک ہولز اینڈ بے بی یونیورس اینڈ ادر ایسیز'' Black Holes and Baby Universes and Other Essay، ''دی یونیورس ان نٹ شیل'' The Universe in a Nutshell (2001)، ''آن دی شولڈر آف جائنٹس''On The Shoulders of Giants، گاڈ کری ایٹڈ دا انٹیگرز، دی میتھمیٹیکل بریک تھروز دیٹ چینجڈ ہسٹری God Created the Integers: The Mathematical Breakthroughs That Changed the History شامل ہیں۔