دہلی فلم فیسٹیول ایوارڈ واپس کرنا ضمیرکا فیصلہ ہے خالد حسن

میرا یہ تاثر صرف عامرخان کیلیے نہیں ہے بلکہ اکشے کمار یا بومن ایرانی کے ساتھ بھی یہ رویہ رکھا جاتا تو یہ ہی ردعمل ہوتا


نمرہ ملک December 01, 2015
میرا یہ تاثر صرف عامرخان کیلیے نہیں ہے بلکہ اکشے کمار یا بومن ایرانی کے ساتھ بھی یہ رویہ رکھا جاتا تو یہ ہی ردعمل ہوتا فوٹو : فائل

ہالی ووڈ گریجویٹ ہدایتکار خالد حسن خان نے کہا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے،آزادی اظہار بہت اہم ہے ایوارڈ کا کیا ہے یہ دوبارہ بھی جیتا جاسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔گذشتہ برس دہلی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2014 میں خالد حسن کی فلم ''ہوٹل'' کو بہترین اداکارہ اور ہدایت کار کے لییایوارڈ ملے تھے۔

میرا کے ایوارڈ واپسی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایوارڈ واپس کرنا میرے ضمیر کا فیصلہ تھا،میرا اپنے ضمیر کی آواز سنیں۔ خالدحسن نے کہاکہ رام کشور پارچہ کا کہنا کہ میرا دہلی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا ایوارڈ واپسی کا فیصلہ توہن آمیز ہے، میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے اور میرے ضمیر کا فیصلہ ہے، فلم انڈسٹری ایک عالمی برادری کی حیثیت رکھتی ہے۔جہاں کوئی سرحد معنی نہیں رکھتی، انڈیا میں شیو سینا کے اداکار عامر خان پر جسمانی تشدد کو اُکسانے کے بعد ایوارڈ واپسی کا فیصلہ کیا ہے ۔ میرا یہ تاثر صرف عامر خان کے لیے نہیں ہے بلکہ اکشے کمار یا بومن ایرانی کے ساتھ بھی یہ رویہ رکھا جاتا تو یہ ہی ردعمل ہوتا۔ان کا کہنا تھاکہ میرے متعلق ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونی والی خبر سے غصہ نہیں غم ہوا ہے ۔

اس لیے گذشتہ برس دہلی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2014 میں فلم ''ہوٹل'' پر بہترین ہدایتکار کا ملنے والے ایوارڈ کو واپس کرہا ہوں،انکا کہنا تھا کہ اداکارہ میرا میرے کندھے پر رکھ کر بندوق نہ چلائیں، اپنا ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ خود کریں، انھیں یہ خطرہ لاحق ہے کہ اگر وہ واپس کریں گی تو ان کے لیے بھارت کے در بند ہوجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں