ایک سیلفی کی قیمت موت

سیلفی لینے اور اُسے دنیا کو دکھانے کے شوق نے عمر اور جگہ کی تمیز کے بغیر ہرموبائل استعمال کرنیوالے کو پاگل کیا ہوا ہے۔


محمد آصف December 21, 2015
جس شوق کی قیمت انسان کی اپنی جان یا اُسکی عبادت ہو ایسے فضول شوق سے پرہیز کرنی چائیے کیونکہ جان ہے تو سارے شوق ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

BAHAWALPUR: میلاد نگرراولپنڈی کا رہائشی جمشید پرویزسال 2015 میں ''سیلفی'' کا شکار ہونے والا 13 واں شخص تھا۔ 15 دسمبر 2015ء کو چلتی ٹرین کے ساتھ تصویر بنانے کی کوشش میں وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ سیلفی لینے اور اُسے دنیا کو دکھانے کے شوق نے عمر اور جگہ کی تمیز کے بغیر ہر موبائل استعمال کرنے والے کو پاگل کیا ہوا ہے اور بعض اوقات ''مثالی تصویر'' لینے کی یہ کوشش جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔

اگر 2015ء میں سیلفی کا شکار ہونے والے افراد کا جائزہ لیا جائے تو اس میں ہر علاقے اور ہر عمر کے لوگ شامل ہیں۔ ان میں جاپان کا 63 سالہ سیاح بھی شامل ہے جو تاج محل کی سیڑھیوں سے گر کر جاں بحق ہوا اور 14 سالہ فلپائنی طالبہ بھی شامل ہے جو سیلفی لینے کی کوشش میں اسکول کی سیڑھیوں سے گری اور جانبر نہ ہوسکی۔ اس کے علاوہ ایک پندرہ سالہ فلپائنی اور 21 سالہ میکسیکن بندوق کے ساتھ سیلفی لیتے ہوئے بندوق چل جانے سے جاں بحق ہوگئے۔ ہلاکتوں کے دوسرے اسباب کرنٹ اور ایکسیڈنٹ بھی ہیں لیکن زیادہ تر اموات گرنے کے سبب ہوئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر افراد 14 سے 23 سال کی عمر کے تھے۔

خود نمائی اور خود بینی انسانی جبلت میں شامل ہے۔ انسان سب سے منفرد نظر آنا چاہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فیشن آج اربوں روپے کی انڈسٹری ہے۔ سیلفی بھی خود نمائی ہی کی ایک جدید شکل ہے۔ لیکن آج سے چند سال پہلے تک کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ بظاہر معصوم نظر آنے والی یہ خواہش قاتل بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ آج سیلفی ہماری روز مرہ کی زندگی کا لاذمی جزو بن کر رہ گئی ہے۔ دن کے آغاز سے لیکر اختتام تک 'سیلفیاں' بنانا اور پھر دوستوں کو دکھانا آج کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔

عبادت کسی بھی انسان کا بے حد ذاتی معاملہ ہوتا ہے لیکن حد تو یہ ہے کہ ہماری عبادات تک سیلفی سے محفوظ نہیں ہیں۔ فیصل مسجد نماز کے لیے جاتے ہوئے، بادشاہی مسجد سے نماز پڑھ کر نکلتے ہوئے، داتا دربار دُعا کرتے ہوئے، جیسے ناموں والی تصویریں آپ روز اپنی فیس بک پر دیکھتے ہوں گے۔ بیت اللہ کی زیارت ہر مسلمان کی دیرینہ خواہش ہوتی ہے لیکن سیلفی نے اس پاک عبادت کو بھی آلودہ کردیا ہے۔ آج اگر کوئی شخص حج یا عمرہ کے لئے جاتا ہے تو ساتھ ساتھ اُس کے گھر والوں اور دوستوں کو بھی پتا چل رہا ہوتا ہے کہ ابھی کیا ہورہا ہے اور زائر یا حاجی اس کوشش میں ہوتا ہے کہ وہ بہترین زاویے کے ساتھ تصویر لے، عقب میں حجرہ اسود نظر آنا چائیے، حتیم کے پاس بھی ایک تصویر ہونی چائیے، ایک سیلفی زم زم پیتے ہوئے اور ایک تصویر مثالی پوزیشن میں دُعا کرتے ہوئے۔ کب طواف ختم ہوا اور کب سعی شروع ہوئی کچھ پتا نہیں لیکن خوش ہیں کہ احرام میں تصویر بڑی پیاری آئی ہے۔

پنجابی کی کہاوت ہے کہ "شوق دا مُل کوئی نہیں' (شوق کی کوئی قیمت نہیں)، لیکن جس شوق کی قیمت انسان کی اپنی جان یا اُسکی عبادت ہو ایسے فضول شوق سے پرہیز کرنی چائیے کیونکہ جان ہے تو سارے شوق ہیں۔ اعداد وشمار سے واضح ہے کہ سیلفی کا شکار بننے والے ذیادہ تر افراد نوجوان ہیں۔ لہذا یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم خود بھی احتیاط کریں اور اپنے بچوں اور چھوٹے بہن بھائیوں کو بھی خطرات سے آگاہ کریں۔ سیڑھیوں پر، پہاڑ پر، اونچی عمارت پر،کسی کھائی کے کنارے، پُل کے کنارے، ریل کی پٹری پر، بندوق یا پسٹل کے ساتھ، ڈرائیونگ کرتے ہوئے، مساجد اور درگاہوں میں سیلفی لینے سے اجتناب کریں تو ہماری جان اور عبادت دونوں محفوظ رہیں گی۔

سیانے کہتے ہیں کہ عقل مند وہ ہے جو دوسروں کے تجربات سے سبق سیکھے۔ لہذا ہمیں سیلفی کے جان لیوا واقعات سے سبق سیکھ کر سیلفی لینے میں احتیاط برتنی چائیے کیونکہ ہماری جان سیلفی جیسی بے تو قیر چیز سے بہت قیمتی ہے۔

[poll id="838"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں