کلاسیفائیڈ اشتہارات

نوازشریف کی یہ بے وقت محبت نہ صرف مودی بلکہ بھارتی معیشت اور معاشرت کے لیے بھی آبِ حیات کا کام کر گئی ہے۔


آفتاب اقبال December 27, 2015

ISLAMABAD: اظہارِ تشکر
ہم پاکستانی وزیراعظم جناب نوازشریف کے تہہ دل سے ممنون ہیں کہ انھوں نے لاہور آنے کی دعوت دے کر ہمارے پردھان منتری نیریندر مودی کو اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کا موقع فراہم کیا۔ مودی صاحب کی مقبولیت کا گراف جس تیزی کے ساتھ گرتا چلا جا رہا تھا اُسے سہارا دینا کسی چمتکار سے کم نہیں تھا۔

چنانچہ نوازشریف کی یہ بے وقت محبت نہ صرف مودی بلکہ بھارتی معیشت اور معاشرت کے لیے بھی آبِ حیات کا کام کر گئی ہے۔ اب وہ تمام ملٹی نیشنل کمپنیاں جو بھارتی سیکولر ازم کا پول کھلنے پر یہاں سے بھاگنے والی تھیں، اب پھر سے مستحکم ہونے لگی ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ بھگوان ہر ملک کو نوازشریف جیسا دشمن وزیراعظم عطا کرے کہ جس کے ہوتے ہوئے آپ کو کسی دوست کی کمی محسوس ہی نہ ہو۔ ہیں جی؟
المشتہر: (بھارتی دفتر خارجہ، کابل، قندھار و چلو بہار سیکٹر)

انعامات ہی انعامات
انتہائی قیمتی انعامات جیتنے کا نادر موقع، درج ذیل سوالات کے درست جوابات دے کر کروڑوں کے انعامات جیتئے۔
(1)نیریندر مودی کے ہمراہ آنے والے 120 افراد کو ویزے کے بغیر پاکستان آنے کی اجازت کس نے کون سے قانون کے تحت دی۔

نیز یہ بھی بتایئے کہ ان 120 افراد میں کتنے راکے ایجنٹ اور انتہائی خطرناک جاسوس شامل تھے۔
(2)اگر یہ کہا جائے کہ وفد کے ہمراہ آئے جاسوس حضرات میں کم از کم دو ایسے تھے جو سلپ (Slip) ہو کر بلوچستان جا پہنچے ہیں تو آپ کے پاس اس دعوے کی نفی میں کیا ثبوت موجود ہے۔
(3) یہ بتایئے کہ مودی کے دورۂ لاہور کو صیغۂ راز میں کیوں رکھا گیا۔ نیز یہ بھی بتایئے کہ دونوں لیڈروں کے درمیان گاڑی' ہیلی کاپٹر اور ڈرائنگ روم میں ہونے والی سرگوشیوں کی بھنک کسی ''تیسرے'' کو پڑی کہ ''فی الحال'' نہیں' ہیں جی؟
(4) یہ بتایئے کہ مذکورہ دورے کی پلاننگ کرتے وقت نوازشریف نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو اعتماد میں لیا یا حسبِ روایت نہیں۔ اس سے یاد آیا کہ ایئرپورٹ پر موجود شہباز شریف صاحب کے چہرے کا رنگ اُڑا اُڑا کیوں محسوس ہو رہا تھا۔ مثالیں دے کر واضح کریں کہ اس پریشانی کی وجوہات وہ نہیں جو ہم سمجھ رہے ہیں۔
المشتہر: (کون بنے گا کروڑ پتی' پاک بھارت بزنس ڈویژن)

تلاشِ گمشدہ
سرتاج عزیز اور طارق فاطمی گزشتہ دو روز سے لاپتہ ہیں اگر کسی صاحب کو نظر آئیں تو ان سے اتنا ضرور پوچھیں کہ نوازشریف کو مودی والا مشورہ کس بزرجمہر نے دیا تھا اگر یہ احباب لاعلمی کا اظہار کریں تو ان سے دست بستہ دریافت کیا جائے کہ پھر آپ دونوں دفتر خارجہ میں مینگو لینے جاتے ہیں کیا؟

جوتشی درکار ہیں
ایسے جوتشیوں اور نجومیوں کی اشد ضرورت آن پڑی ہے جو یہ بتا سکیں کہ اب اپنے میاں نوازشریف کا کیا بنے گا۔ ایسے ماہرینِ فلکیات کی بھی ضرورت ہے جنہوں نے واجپئی صاحب کی لاہور آمد اور دوستی بس سروس وغیرہ بارے نہایت خطرناک منظرکشی کی تھی۔ ایسے احباب جنہیں تخت لاہور کی تاریخ اور جدہ کے جغرافیے سے دلچسپی ہو اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کر سکتے ہیں۔
المشتہر: (حیران پریشان برادرز پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں