سال 2015قیام امن اورفرائض کی انجام دہی کے دوران 98 سیکیورٹی اہلکارشہید

پولیس، رینجرز، ٹریفک پولیس ۔ سیکیورٹی اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا


Sajid Rauf December 31, 2015
دہشت گردوں کے حملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں پولیس کے 83 افسران اور اہلکار، رینجرز کے 12 اہلکار اور ملٹری پولیس کے 2 جوان شہید ہوئے۔ فوٹو: فائل

HYDERABAD: سال 2015 کے دوران شہر میں امن کے قیام اور دہشت گردوں کی سرکوبی اور فرائض کی انجام دہی پر مامور پولیس، رینجرز، ٹریفک پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 98 اہلکاروں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔

پولیس رینجرز اور حساس اداروں کے اہلکاروںکو سب سے زیادہ ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں نشانہ بنایا گیا کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کے وجود سے پاک کرنے باالخصوص دہشت گردی میں ملوث عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں سال2015 کے دوران محکمہ پولیس کے 83 افسران اور اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران رینجرز کے12اہلکار شہید کیے گئے جبکہ گھات لگاکر ملٹری پولیس کے2 جوانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ حساس ادارے کے ایک افسر نے بھی رہائشی علاقے میں دہشت گردوں کی کمیں گاہ پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران اپنی جان نچھاور کی رواں سال کے دوران فرائض کی بجاآوری کے دوران جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں میں جوانوں کے ساتھ افسران بھی شامل ہیں۔

سال 2015 کے دوران ٹارگٹ کلرز نے پولیس کو سب سے زیادہ جانی نقصان پہنچایا اور گھات لگاکر نشانہ بنائے جانے کی وارداتوں میں سب سے زیادہ 60 پولیس اہلکار قتل کیے گئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنائے جانے کی وارداتوں میں سب سے زیادہ 18 ہلاکتیں جنوری جبکہ سب سے کم 2 ہلاکتیں نومبر کے مہینے میں ریکارڈ کی گئیں، رواں سال اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں میں محکمہ پولیس کے 1 ایس ایس پی ، 3 ڈی ایس پیز، 6 سب انسپکٹر، 8 اے ایس آئی 14 ہیڈ کانسٹیبل اور 51 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں جنوری میں شہر کے مختلف علاقوں میں 18پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں قربان کیں جن میں ایک اے ایس آئی، 2 ہیڈ کانسٹیلز اور12 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں، فروری میں3 پولیس اہلکاروں کو گھات لگا کر قتل کیا گیا جن میںایک اے ایس آئی اور2 پولیس کانسٹیبلز شامل ہیں۔

مارچ میں 14 پولیس اہلکاروں نے جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کرتے شہید کیے گئے ، جن میں ایک اے ایس آئی،3 ہیڈ کانسٹیبل اور 10 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں، اپریل میں دہشت گردوں نے 7 پولیس اہلکاروں سے جینے کا حق چھین لیا جن میں ایک سب انسپکٹر، 2 اے ایس آئی ،ایک ہیڈ کانسٹیبل اور 3 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں، مئی میں 10پولیس افسران اہلکار اپنی زندگی کی بازی ہار گئے جن میںایک ایس ایس پی، 2 ڈی ایس پیز، ایک سب انسپکٹر،ایک اے ایس آئی، 2 ہیڈ کانسٹیبل اور 3 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں، جون میں 4 پولیس افسر اور اہلکاروں نے دوران فرائض جام شہادت نوش کی جن میں ایک ڈی ایس پی،2 سب انسپکٹر اور ایک پولیس کانسٹیبل شامل ہیں، جولائی میں 3 پولیس افسران اور اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جن میں 2سب انسپکٹر اور ایک پولیس کانسٹیبل شامل ہیں۔

اگست میں ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں نے 10 پولیس اہلکاروں کو اپنا ہدف بنایا جن میں ایک ایک اے ایس آئی، ایک ہیڈ کانسٹیبل اور 8 کانسٹیبل شامل ہیں، ستمبر میں 3 پولیس کانسٹیبل کو فائرنگ کر کے شہید کیا گیا، اکتوبر میں6 پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے جن میں ایک اے ایس آئی، ایک ہیڈ کانسٹیبل اور 4 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں ، نومبر میں 2 پولیس کانسٹیبلوں سے جینے کا حق چھین لیا گیا، دسمبر میں گھات لگائے دہشت گردوں نے 3 پولیس اہلکاروں کو موت کی نیند سلادیا جن میںایک ہیڈ کانسٹیبل اور 2 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں، فرائض کی انجام دہی کے دوران رینجرز کے 12 اہلکار شہید کیے گئے جبکہ گھات لگاکر ملٹری پولیس کے 2 جوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔