اے گئے سال ترا ہر دن تھا درد کی دھوپ کرب کی چھاؤں

بیتے برس کی بیشتر یادیں تلخ اور پتھریلی، اچھی خبریں نایاب رہیں


Iqbal Khursheed January 03, 2016
2015 میں ہونے والے اہم واقعات پر ایک نظر ۔ فوٹو : فائل

LANDI KOTAL: ایک اور سال بیت گیا۔ پیچھے فقط یادیں رہ گئیں۔ بیش تر تلخ اور پتھریلی۔

ماضی کی طرح اس سال کا لبادہ بھی سرخ تھا۔ اس کی سانسوں میں بارود کی بو تھی۔ اس کی زنبیل میں آہیں اور چیخیں تھیں۔ اچھی خبریں نایاب ہوئیں۔ کرب کے سائے طویل ہوگئے۔ ہاں، ایک پہلو خوش آیند ہے، بالآخر ریاست نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔ ضرب عضب کا آغاز ہوا۔ زخم پوری طرح بھرے تو نہیں، غم کچھ کم ہوگیا۔ البتہ قدرتی آفات کے دکھ کا مداوا اس وقت تک ممکن نہیں، جب تک ریسکیو اور کرائسز مینجمنٹ جیسے معاملات پر توجہ نہیں دی جاتی۔

سیاسی میدانوں میں بھی الزامات کا سکہ رائج رہا۔ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی میں ٹھنی رہی۔ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات ہوئے۔ بین الاقوامی دنیا میں خاصی ہل چل رہی۔ 2015 کے ایسے ہی اہم واقعات پیش خدمت ہیں۔

٭ 6 جنوری: فوجی عدالتوں کے لیے آئین میں ترمیم
پارلیمنٹ نے فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے آئین اور آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کی متفقہ منظوری دے دی۔

٭ 7 جنوری: چارلی ہیبڈو حملہ
توہین آمیز خاکے شایع کرنے والے فرانسیسی ہفت روزہ چارلی ہیبڈو کے دفتر پر حملے میں چیف ایڈیٹر، کارٹونسٹ اور دو پولیس اہل کاروں سمیت 12 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔ حملہ آور کلاشنکوف سے لیس تھے۔ وہ نعرے لگاتے ہوئے دفتر میں داخل ہوئے، اور اندھا دھند فائرنگ کردی۔ واقعے کے بعد سیکیوریٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ فرانسیسی صدر، اولاندے نے اسے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ تمام یورپی ممالک اور صحافتی تنظیموں نے اس کی مذمت کی۔ واضح رہے، چارلی ہیبڈو نے 2006 میں توہین آمیز خاکے شایع کیے تھے، جس پر مسلم دنیا کی جانب سے شدید ردعمل آیا تھا۔

2011 میں بھی اس پر حملہ ہوا۔ حالیہ واقعے سے قبل اس نے داعش کے سربراہ کو طنز کا نشانہ بنایا تھا۔ دو روز بعد حملہ آور ایک پرنٹنگ ہاؤس میں پولیس مقابلے کے دوران قتل کر دیے گئے۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے لوگوں کو یرغمال بنا رکھا تھا۔ ان کی شناخت شریف اور سعید کواشی کی حیثیت سے ہوئی۔ دونوں بھائی تھے۔

اِس واقعے کے بعد یورپ کی اسلام مخالف تنظیمیں متحرک ہوگئیں۔ البتہ فرانسیسی حکومت اور عوام نے اِسے مسلمانوں سے جوڑنے سے اجتناب کیا۔

٭ 3 تا 7 جنوری: نائیجیریا میں قہر
جنوری کے پہلے ہفتے میں بوکوحرام کے پے درپے حملوں کے نتیجے میں نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقے بیگے میں بڑے پیمانے پر قتل عام ہوا۔ حملے کا آغاز 3 جنوری کو ہوا، جب جنگ جوؤں نے ایک ملٹری بیس پر دھاوا بول دیا۔ شدت پسندوں نے علاقے پر قبضہ کرکے بڑے پیمانے پر قتل عام کیا۔ مغربی میڈیا کے مطابق اس حملے میں دو ہزار سے زاید لوگ اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ البتہ نائیجیریا کی حکومت کا موقف تھا کہ غیرملکی میڈیا ہلاک شدگان کی تعداد بڑھا چڑھا کر بیان کر رہا ہے۔ حکومت نے غیرملکی مبصرین کو متاثر علاقے تک رسائی نہیں دی، فقط 150 افراد کی ہلاکت کا اعتراف کیا۔

٭ 8جنوری: عمران خان کی شادی
عمران خان ٹی وی اینکر، ریحام خان کے ساتھ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔ یہ تقریب بنی گالہ میں سادگی سے انجام پائی۔ البتہ اِسے ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کی بھرپور توجہ ملی۔

٭ 10جنوری: کوچ اور ٹینکر میں تصادم
کراچی کے نزدیک سپر ہائی وے پر مسافر کوچ اور آئل ٹینکر کے درمیان خوف ناک تصادم کے بعد دونوں گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ فائر بریگیڈ کا عملہ حسب روایت تاخیر سے پہنچا۔ بس میں سوار 64 افراد شعلوں کی لپیٹ میں آگئے، اور اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ہلاک ہونے والوں میں آٹھ خواتین اور آٹھ بچے بھی شامل تھے۔ لاشوں کی شناخت میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ اس واقعے نے ٹریفک کے نظام اور امدادی ٹیموں کی کارکردگی پر پھر سوالیہ نشان لگا دیا۔

٭ 24 جنوری: ہر سو تاریکی
گڈو سے کوئٹہ جانے والی ٹرانسمیشن لائن، مظفر گڑھ تھرمل پاور پلانٹ اور نیشنل گرڈ اسٹیشن سے 500 کے وی لائن ٹرپ کر جانے سے بجلی کے ایک بڑے بریک ڈاؤن کا جنم ہوا۔ ملک بھر میں بجلی کی فراہم کا نظام بیٹھ گیا۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کا بڑا حصہ تاریکی میں ڈوب گیا۔

٭ 30 جنوری: شکار پور دہشت گردی کا شکار
شکار پور میں امام بارگاہ کربلا معلیٰ میں نماز جمعہ کے دوران خودکش حملے میں پانچ بچوں سمیت 58 افراد شہید ہوئے۔ دھماکے کے بعد صوبے بھر کے اسپتالوں میں ایمرجینسی نافذ کردی گئی۔ مذہبی تنظیموں کی جانب سے ملک گیر سوگ کا اعلان کر دیا گیا۔ اس حملے کی تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں نے مذمت کی۔ واقعے کے بعد سندھ میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے مطالبات میں شدت آگئی۔

٭10 فروری: عام آدمی کی جھاڑو
نئی دہلی کے ریاستی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے واضح اکثریت حاصل کرکے حکم راں جماعت بی جے پی کا صفایا کردیا۔ 70 میں سے 67 سیٹیں اروند کیجروال کے حصے میں آئیں۔ کانگریس ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کرسکی۔ مبصرین نے اس شکست کو مودی سرکار کے لیے بڑا دھچکا ٹھہرایا۔

٭11 فروری: کیرولائنا فائرنگ، مسلمان ہلاک
امریکی ریاست کیرولائنا میں ایک مسلح شخص نے تین مسلمان نوجوان کو قتل کر دیا۔ 46 سالہ قاتل کو گریگ اسٹیفن کے نام سے شناخت کیا گیا، جسے پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ہلاک شدگان طالب علم تھے۔ ابتداً اس واقعے کو اسلاموفوبیا کا نتیجہ قرار دیا گیا، مگر جلد ہی اس کی تفتیش نفسیاتی رخ پر چلی گئی۔

٭ 12 فروری: روس اور یوکرین میں جنگ بندی
یوکرینی بحران پر فرانس اور جرمنی کی کوششوں سے روس اور یوکرین میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا۔ مذاکرات کئی گھنٹوں پر محیط تھے، جس کے بعد مشرقی یوکرین میں موجود روس نواز باغیوں نے معاہدے پر دست خط کیے۔ فرانسیسی صدر نے فائربندی کو یورپ کے لیے امن کے مساوی ٹھہرایا۔ روسی صدر پوتن کا ابتدائی موقف تھا کہ معاہدے میں باغیوں کے علاقے کو خصوصی حیثیت دینے کا معاملہ بھی طے پایا ہے۔ البتہ یوکرینی صدر پوروشیکنو کا موقف نسبتاً مختلف تھا۔ روس نواز باغیوں کی جانب سے بھی اس معاہدے کا خیر مقدم کیا گیا۔

٭ 13 فروری: پشاور پھر نشانے پر
پشاور دھماکوں سے گونج اٹھا۔ شہر کی ایک امام بارہ میں خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 21 افراد شہید، 60 شدید زخمی ہوئے۔ یہ حملہ نماز جمعہ کے وقت ہوا۔ تحریک طالبان نے اس کی ذمے داری قبول کی۔ حملہ آور ایف سی کی وردی میں ملبوس تھے۔ وہ دیوار پھلانگ کر مسجد میں داخل ہوئے۔ انھوں نے دستی بم پھینکے، فائرنگ کی۔ اس دوران تین حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

٭ 16 فروری: مصر کا ردعمل
مصری ایئرفورس کی جانب سے لیبیا میں دولت اسلامیہ کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ یہ کارروائی دہشت گرد تنظیم کی جاری کردہ اس ویڈیو کی بعد ہوئی، جس میں 21 یرغمال قبطی عیسائیوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ حملے کے بعد مصری فوج نے بیان جاری کیا، جس میں لیبیا میں داعش کے گولہ بارود کے ڈپو اور ٹریننگ کیمپوں پر آٹھ فضائی حملوں اور انھیں مکمل طور پر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

٭ 28 فروری: روسی اپوزیشن لیڈر کا قتل
روسی اپوزیشن لیڈر، بورس نمتسوف کو کریملن کے قریب واقع ایک پل پر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس واقعے پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا۔ ماسکو میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا، اور اس پل پر جمع ہوگئے، جہاں یہ واقعہ ہوا تھا۔ واضح رہے، مقتول راہ نما نے قتل سے پہلے روسی صدر کی پالیسیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کی کال دی تھی۔ روسی حکومت نے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم کیا۔ البتہ یوکرین اور امریکا کی جانب کی اس کی مذمت کرتے ہوئے غیرجانب دارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

٭ 5 مارچ: سینیٹ الیکشن
اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں سینیٹ کے انتخابات منعقد ہوئے۔ اسلام آباد اور پنجاب میں ن لیگ نے کلین سوئپ کیا۔ سندھ میں جنرل نشستوں پر پی پی نے تین اور ایم کیو ایم نے دو نشستیں حاصل کیں۔ بلوچستان میں حکم راں اتحاد اور نیشنل پارٹی نے تین تین نشستیں اپنے نام کیں۔ خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی کی اکثریت رہی۔ ان انتخابات میں پی پی اور ن لیگ ایک بار پھر ساتھ کھڑی نظر آئیں۔ پی ٹی آئی نے الگ راہ چنی۔ بعد ازاں رضا ربانی کو سینٹ کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔

٭ 6 مارچ: تاریخی آثار انتہاپسندی کا شکار
تاریخی اہمیت کا حامل عراقی شہر نمرود، داعش کی انتہاپسندی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
یہ خطہ قدیم تہذیبوں کا گہوارہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں آشوری، سمیری، بابلی، کلدانی تہذیب کے بھی آثار ملتے ہیں۔ اس تاریخی ورثے کو جنگ جوؤں نے بلڈوزر اور بھاری مشینری کے ذریعے ملیامیٹ کردیا۔ اس اقدام سے قبل موصل کے مجسمے تباہ کیے گئے تھے۔ ان اقدامات کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی۔

٭ سواتی خاتون کے لیے اعزاز
نوبیل انعام یافتہ، ملالہ یوسف زئی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک اور حوصلہ مند سواتی خاتون، تبسم عدنان نے عالمی دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی۔ انھوں نے خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کی تھی، اور خوینڈو جرگے کی بنیاد ڈالی، جس کا مقصد خواتین میں آگاہی مہم شروع کرنا تھا۔ انھیں اقوام متحدہ نے حوصلہ مند خاتون کے عالمی ایوارڈ سے نوازا۔



٭ 15 مارچ: گرجا گھروں پر حملہ
لاہور کے علاقے یوحناآباد میں دو گرجا گھروں پر خودکش حملوں میں پولیس اہل کاروں سمیت 16 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ درجنوں افراد ان حملوں میں زخمی ہوئے۔ غیرشدت پسند معروف تنظیم الاحرار نے اس کی ذمے داری قبول کی۔ یہ حملے کیتھولک اور کرائسٹ گرجاگھروں میں اتوار کی دعائیہ تقریبات کے دوران ہوئے۔ پولیس اور نجی سیکیوریٹی گارڈز کی دلیرانہ کوششوں سے دہشت گرد اندر نہیں داخل ہوسکے، جس کے باعث جانی نقصان توقع سے کم ہوا۔ اس واقعے کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔ مشتعل افراد نے سڑکیں بلاک کر دیے۔ پرتشدد واقعات میں دو افراد اپنی جان سے گئے۔ واقعے نے عبادت گاہوں کی حفاظت پر پھر سوالیہ نشان لگا دیا۔

٭24 مارچ: جرمنی میں آسمانی قہر
جرمنی کا طیارہ اے 320 بارسلونا سے جرمنی کے شہر ڈزلڈورف جاتے ہوئے فرانس کے پہاڑی سلسلے ''فرنچ ایلپس'' پر گِرکر تباہ ہو گیا۔ طیارے میں سوار 148 مسافر اور عملے کے تمام ارکان ہلاک ہو گئے۔

٭ 2 اپریل: ایک اور درس گاہ لہولہان
صومالی شدت پسند تنظیم، الشباب کے کینیا کی ایک درس گاہ گیریسا یونیورسٹی کالج پر حملے میں 150 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ حملہ آوروں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔ پہلے انھوں نے محافظوں کو ہلاک کردیا۔ مسلم اور غیرمسلم طلبا کو علیحدہ کیا۔ پھر فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس کے محاصرے کے بعد حملہ آوروں نے خود کو اڑالیا۔ طویل کارروائی کے بعد 587 طلبا کو بازیاب کرایا گیا، جن میں سے 79 شدید زخمی تھے۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا، جب الشباب نے کینیا کو نشانہ بنایا۔

٭ 12 مئی: صولت مرزا کو پھانسی
ایم کیو ایم کے سابق کارکن، صولت مرزا کو مچھ جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ مجرم کو 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر، شاہد حامد، ان کے محافظ اور ڈرائیور کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ یہ ایک ہائی پروفائل کیس تھا۔ دو بار پھانسی کے احکامات ملتوی ہوئے۔ اس ضمن میں چی میگوئیاں بھی ہوتی رہیں۔ پھانسی کے وقت سیکیوریٹی کے سخت انتظامات تھے۔

٭13 مئی: سانحۂ صفورا
کراچی میں انسانیت کو قتل کردیا گیا۔ صفورا چورنگی کے قریب مسلح افراد نے اسماعیلی کمیونٹی کی بس میں گھس کر اندھادھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 17 خواتین سمیت 44 افراد جاں بحق ہوگئے۔ زخمی کنڈیکٹر نے لاشوں سے بھری یہ بس قریبی اسپتال پہنچائی، جہاں سے یہ ہول ناک خبر پورے ملک میں پھیل گئی۔ اس واقعے کے بعد ملک بھر میں سوگ کا اعلان کردیا گیا۔ حملہ آوروں کی تعداد چھے تھی۔ گو کچھ طبقے، حسب روایت اس واقعے کی مذمت کرنے میں متذبذب نظر آئے، مگر شدید عوامی ردعمل نے رائے عامہ کو تبدیل کردیا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہوگئے۔ مرکزی مجرم گرفتار ہوئے۔ واقعے سے یہ ہول ناک انکشاف جڑا تھا کہ دہشت گرد اعلیٰ تعلیم یافتہ اور متمول گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یعنی درس گاہیں بھی اب سیاسی انتہاپسندی کا شکار ہوچکی ہیں۔

٭16مئی: مرسی کو سزائے موت
مصر کی فوج داری عدالت نے سابق صدر محمد مرسی، اخوان المسلون کے سربراہ محمد بدیع اور ان کے سو سے زاید ساتھیوں کو 2011 میں جیل توڑنے کے الزام میں سزائے موت سنادی۔ اس فیصلے پر دنیا کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ ترک صدر نے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قدیم فرعونی دور کا تسلسل قرار دیا۔ مرسی کو اُس سے پہلے ہی اپنے دور حکومت میں مخالفین کی گرفتاریوں اور ان پر تشدد کے الزام میں بیس برس کی سزا سنائی جاچکی ہے۔ فیصلے کے کچھ ہی دیر بعد سینائی میں مسلح افراد کے حملے میں تین جج قتل کردیے گئے۔

٭18 مئی: ایگزیکٹ اسکینڈل
امریکی اخبار، نیویارک ٹائمز نے اپنی خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ایگزیکٹ نامی پاکستانی سافٹ ویئر کمپنی جعلی آن لائن ڈپلومے اور ڈگریاں فروخت کر کے سالانہ اربوں روپے کما رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے کمپنی نے جعلی درس گاہوں کی سیکڑوں ویب سائٹس بنا رکھی ہیں، جہاں درجنوں شعبوں میں مختلف ڈگریاں آن لائن فراہم کی جاتی ہیں۔ ہائی اسکول سے ڈاکٹریٹ تک کی ڈگری دی جاتی ہے۔ ایک بار صارف جال میں پھنس جائے، تو مختلف ہتھکنڈوں سے مزید پیسے اینٹھے جاتے ہیں۔ امریکی اور برطانوی جامعات سے الحاق کا دعویٰ حقیقی نہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ مذکورہ کمپنی ایک ٹی وی چینلز شروع کرنا چاہتی ہے، جس میں لگنے والا تمام تر سرمایہ جعلی ڈگریوں سے حاصل ہوا ہے۔ اس اسکینڈل نے کھلبلی مچا دی۔ ہائی ایجوکیشن کے سابق چیئرمین عطا الرحمان نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ ایگزیکٹ کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ ادارے کے سربراہ شعیب شیخ کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایگزیکٹ پر تالا پڑ گیا، اور بول لانچ نہیں ہوسکا۔

٭ 29 مئی: سعودی عرب میں خودکش حملہ
سعودی عرب کے شہر، دمام میں مسجد کے باہر خودکش حملے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کی۔ یہ واقعہ سعودی عرب میں دہشت گردی کی نئی لہر کا نقطۂ آغاز ثابت ہوا۔

٭ ایک اور بس خون میں ڈوب گئی
بلوچستان کے شہر مستونگ میں دو درجن مسلح افراد نے دو مسافر کوچز سے 35 مسافروں کو اغوا کر لیا، جن سے 21 کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ یہ کوچز کراچی آرہی تھیں، جنھیں مستونگ کے قریب گاڑیوں میں سوار دہشت گردوں نے روک لیا۔ ہلاک ہونے والے بیش تر افراد کا تعلق ضلع پشین سے تھا۔ اگلے روز لواحقین کی جانب وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے میتیں رکھ کر شدید احتجاج کیا گیا۔

٭ 31 مئی: کے پی کے بلدیاتی انتخابات کا سیاہ چہرہ
کے پی کے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی۔ فاتح امیدواروں کے جلوسوں پر حملے ہوئے، مخالفین نے ایک دوسرے پر فائرنگ کی، عام راہ گیر جشن منانے والوں کی فائرنگ کی زد میں آئے۔ کشیدگی اتنی بڑھی کہ 13 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، درجنوں شدید زخمی ہوئے۔ افسوس ناک پہلو یہ رہا کہ پی ٹی آئی کے ایک کارکن کے قتل کے الزام میں اے این پی کے سنیئر راہ نما میاں افتخار کے خلاف مقدمہ درج کرکے انھیں گرفتار کرلیا گیا۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اس کی مذمت کی، اور اسے سیاسی انتقام قرار دیا۔ عمران خان بھی شدید تنقید کی زد میں آئے۔

٭ 26 جون: عام معافی
وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی زیرصدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد بلوچستان میں ہتھیار ڈالنے والوں کے لیے عام معافی کا اعلان کردیا گیا۔ ساتھ ہی کہا گیا، ان کی بحالی اور مالی مدد کی جائے گی۔ اس معافی کو بلوچستان کے تناظر میں اہم فیصلہ قرار دیا گیا۔

٭ 30 جون: انڈونیشیا فضائی حادثہ
انڈونیشیا کا ایک فوجی طیارہ رہایشی علاقے، میدان میں گر کر تباہ ہوگیا۔ اس ہولناک واقعے میں 122 افراد ہلاک ہوئے۔

٭ 2 جولائی: ٹرین حادثہ
وزیرآباد کے قریب فوجیوں کو لے جانے والی خصوصی ٹرین کی چار بوگیاں نہر میں گرنے سے چار فوجی افسران سمیت 14 افراد شہید ہوگئے۔ یہ ٹرین پنوعاقل سے کھاریاں جارہی تھی۔ حادثے کے فوراً بعد امدادی کارروائی شروع کردی گئی، جن میں فوجی غوطہ خوروں اور آرمی کے ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔ 100 سے زاید افراد کو بہ حفاظت باہر نکال لیا۔

٭ 20 جولائی: ترکی پر حملہ
ترکی کے سرحدی قصبے، سوروچ میں خودکش حملے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 30 افراد جاں بحق ہوگئے۔ یہ واقعہ ثقافتی مرکز کے باہر ہوا، جہاں منعقدہ کانفرنس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔

٭ 20-23 جولائی: طوفانی بارشیں
عیدالفطر کے موقع پر لاہور میں طوفانی بارشوں، چترال میں سیلابی ریلے، دریائے سندھ میں طغیانی نے 25 افراد کی جان لے لی۔ کئی افراد زخمی ہوئے۔ متعدد بستیاں زیرآب آگئیں۔ بارش کا یہ سلسلہ آنے والے چند روز تک جاری رہا۔ گلگت بلتستان اس سے شدید متاثر ہوا۔ اگلا نشانہ حب تھا، جہاں تین گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہ گئیں، 21 افراد ڈوب گئے۔ جنوبی پنجاب بھی شدید متاثر ہوا۔

٭ 29 جولائی: لاپتا طیارے کا پتا
مارچ 2014 میں کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتا ہونے والے ملائیشین طیارے، جس میں 239 مسافر سوار تھے، کا ملبا بحرہند کے ری یونین جزیرے سے مل گیا۔ یہ تلاش مارٹن ڈولن کی سربراہی میں کام کرنے والی آسٹریلین ٹرانسپورٹ سیفٹی بیورو کی کوششوں سے ممکن ہوئی۔ دو میٹر لمبا جہاز کا پر فرانس بھیجا گیا، جہاں اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ یہ ایم ایچ 370 ہی کا ہے۔واضح رہے، گذشتہ برس لاپتا ہونے والے اس جہاز نے دنیا بھر میں سراسیمگی پھیلا دی تھی۔ سبب اس کی گم شدگی سے جڑا اسرار تھا، جس نے کئی سازشی تھیوریز کو جنم دیا۔ اس کی تلاش میں ہونے والی عالمی کوششوں کو ناکامی کو منہ دیکھنا پڑا۔

٭ ملا عمر کی موت کی خبر
عالمی میڈیا میں افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہلاکت سے متعلق خبریں گردش کرنے لگے۔ خبروں کے مطابق روپوشی کی زندگی گزارنے والے ملا عمر دو تین برس قبل ہلاک ہوگئے تھے۔ افغان حکومت کی جانب سے ہلاکت کی تصدیق، طالبان ذرایع کی جانب سے تردید کی گئی۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی، جب طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا ڈول ڈالا گیا تھا۔ کچھ حلقوں نے اسے مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ خبر بعد میں درست ثابت ہوئی۔ ملامنصور کو افغان طالبان کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد طالبان مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوتے نظر آئے۔ داعش کا اثر بھی بڑھنے لگا۔

٭ 5 اگست: فوجی عدالتیں آئینی قرار
سپریم کورٹ نے کثرت رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کو درست اور آئینی قرار دیتے ہوئے 18 ویں اور21 ویں ترامیم کے خلاف درخواستیں خارج کردیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 17 رکنی فل کورٹ کے 11 ججوں نے فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ چھے ججوں نے اختلافی نوٹ لکھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اعلیٰ عدلیہ کو جائزے کا اختیار ہوگا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ملزمان کی سزاؤں پر حکم امتناعی جاری کیا تھا، جو اس فیصلے کے بعد ختم ہوگیا۔



٭ وسیم اکرم پر فائرنگ
کراچی میں کرکٹ اسٹار وسیم اکرم کے ساتھ عجیب واقعہ ہوا۔ وہ نیشنل اسٹیڈیم سے واپس لوٹ رہے تھے کہ کارساز کے علاقے میں ان کی کار ایک گاڑی سے ٹکراگئی۔ دوسری گاڑی کے ڈرائیور سے ہونے والی تکرار کے بعد گاڑی کے مالک نے باہر آ کر وسیم اکرم پر پستول تان لی۔ لوگوں کے شور مچانے پر اس نے پستول کا رخ ٹائر کی سمت کرکے فائر کردیا۔ وسیم اکرم کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔ واقعے کو عالمی توجہ ملی۔ دنیا کے تمام کرکٹرز نے اس کی مذمت کی۔ فائرنگ کرنے والے شخص کو اس کے ڈرائیور سمیت گرفتار کرلیا گیا۔ ملزم کے معافی مانگنے پر یہ معاملہ تمام ہوا۔

٭ 6 اگست: فوجی ہیلی کاپٹر تباہ
مانسہرہ کے قریب آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 گر کر تباہ ہوگیا۔ اس حادثے میں 12 افراد شہید ہوئے، جن میں پانچ میجر بھی شامل تھے۔ یہ حادثہ موسم کی خرابی کی وجہ سے پیش آیا۔ ہیلی کاپٹر میں آرمی میڈیکل کور کے ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف سوار تھا، جو راول پنڈی سے زخمی فوجی کو طبی امداد کے لیے گلگت لے جارہا تھا کہ خراب موسم کے باعث بھینگڑہ کے پہاڑ سے ٹکرا گیا۔

٭8 اگست: قاسم ضیاء گرفتار
نیب پنجاب نے 80 ملین روپے سے زاید کا فراڈ کرنے کے الزام میں پی پی پنجاب کے سابق صدر اور پاکستانی ہاکی فیڈریشن کے سابق سربراہ، قاسم ضیاء کو گرفتار کرلیا۔ نیپ پنجاب نے تیرہ سال بعد کسی سیاست داں کو گرفتار کیا تھا۔

٭15 اگست: مشاہد اﷲ سے استعفیٰ طلب
وفاقی وزیر مشاہد اﷲ خان نے آئی ایس آئی کے سابق چیف، ظہیر الاسلام کے خلاف اپنے متنازعہ بیان کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ مشاہد اﷲ نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ظہیر الاسلام گذشتہ سال دھرنوں کے دوران سول اور فوجی قیادت کو ہٹاکر اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ وزیراطلاعات، پرویزرشید نے اس انٹرویو کو غیرذمے دارانہ اور حقائق کے منافی قرار دیا۔ اس بیان پر ن لیگ کے مخالفین کی جانب سے سخت ردعمل آیا۔

٭ 16 اگست: شجاع خان زادہ شہید
اٹک میں ہونے والے خود کش حملے میں وزیرداخلہ پنجاب، شجاع خان زادہ اور ڈی ایس پی سمیت 19 افراد شہید، جب کہ 25 شدید زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا، جب شجاع خان زادہ شادی خان میں اپنے ڈیرے پر لوگوں کے مسائل سن رہے تھے۔ سانحے پر سیاسی اور ملٹری قیادت کی جانب سے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کا مشن جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔ کچھ حلقوں نے ان پر حملے کو گذشتہ چند ماہ میں پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ہونے والی کارروائی کا ردعمل ٹھہرایا۔ ناقص سیکیوریٹی پر بھی سوال اٹھایا گیا۔

٭ 20 اگست: رشید گوڈیل پر حملہ
کراچی میں موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے ایم کیو ایم کے راہ نما اور رکن قومی اسمبلی، رشید گوڈیل شدید زخمی ہوگئے۔ فائرنگ سے اُن کا ڈرائیور جاں بحق ہوا۔ جائے وقوعہ پر موجود ایک شخص نے رشید گوڈیل کو اُن کی گاڑی میں اسپتال پہنچایا۔ وہ کچھ روز وینٹی لیٹر پر رہے۔ ڈاکٹروں کی سرتوڑ کوششوں نے ان کی زندگی بچائی۔ اس حملے نے کئی سازشی تھیوریوں کو جنم دیا۔ ان کی ایم کیو ایم سے علیحدگی کی بھی افواہیں گرم تھیں، مگر صحت یاب ہونے کے بعد انھوں نے ان کی تردید کردی۔

٭ 22 اگست: ایاز صادق کا انتخاب کالعدم قرار
الیکشن ٹریبونل لاہور نے تحریک انصاف کے سربراہ، عمران خان کی طرف سے دائر درخواست کے جواب میں ایاز صادق کے انتخاب کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقہ این اے 122 میں ری پولنگ کا حکم دے دیا۔ اس فیصلے کو تحریک انصاف نے اپنی فتح ٹھہرایا۔ واضح رہے، 2013 کے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے تحریک انصاف نے جو چار حلقے کھولنے کی درخواست کی تھی، یہ حلقہ ان میں شامل تھا۔

٭ 26 اگست: تحریک انصاف کی ہیٹ ٹرک
الیکشن ٹریبونل ملتان نے قومی اسمبلی کے حلقہ 154 لودھراں کے الیکشن میں دھاندلی اور بے قاعدگیوں کے خلاف تحریک انصاف کے راہ نما جہانگیر ترین کی دائر عذرداری منظور کرتے ہوئے صدیق خان بلوچ کو تاحیات نااہل قرار دے دیا، اور الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے ری پولنگ کا حکم جاری کردیا۔ اسے واقعے کو تحریک انصاف کی ہیٹ ٹرک قرار دیا گیا۔

٭ 8 ستمبر: اب اردو کو رائج کیا جائے
سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں اردو کو دفتری زبان کے طور پر فوری رائج کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس، جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں فل بینچ نے بارہ سال پرانی پیٹیشن کا فیصلہ سناتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 251 نافذ کرنے کی ہدایت کردی۔ اس فیصلے کی اردو سے محبت کرنے والوں نے بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا۔ البتہ کچھ حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

٭11 ستمبر: مسجد الحرام میں ایک ہول ناک حادثہ
مسجد الحرام میں طوفانی بارش، تیز ہوا اور ژالہ باری کے باعث تعمیراتی کرین گرنے سے 87 عازمین حج شہید ہوگئے۔ اس سانحے میں دو سو سے زاید عازمین شدید زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ توسیعی کام کے دوران صفا و مروہ کے درمیانی حصے میں نماز عشا سے پہلے پیش آیا۔ اس جگہ کو دو روز قبل نمازیوں کے لیے کلیئر قرار دیا گیا تھا۔ واقعے کے فوراً بعد امدادی کارروائی شروع ہوگئی۔ اسپتالوں میں ایمرجینسی نافذ کردی گئی۔ ہلاک ہونے والے بیش تر افراد کا تعلق پاکستان، ملائشیا، انڈونیشا اور بھارت سے تھا۔ طوفان اور حادثے کے باوجود طواف جاری رہا۔ واقعے پر امت مسلمہ نے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

٭18 ستمبر: پاک فضائیہ کے کیمپ پر حملہ
بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے بیس کیمپ پر دہشت گردی کے حملے میں ایک کیپٹن سمیت 29 افراد شہید ہوگئے۔ جوابی کارروائی میں 13 حملے آور ہلاک ہوئے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد عمر خراسانی نے واقعے کی ذمے داری قبول کی۔ یہ حملہ صبح پانچ بجے کیا گیا۔ دہشت گردی ایک گاڑی میں پشاور سے چھے کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کیمپ میں داخل ہوئے۔ وہ فرنٹیئرکور کی جعلی وردیوں میں ملبوس تھے۔ انھوں نے اندھادھند فائرنگ شروع کردی۔ گارڈروم کو نشانہ بنانے کے بعد وہ قریبی مسجد میں داخل ہوئے۔ پاک فوج نے فوری کارروائی کی۔ سرچ آپریشن میں درجنوں مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے۔ واقعے کے بعد آرمی اور ایئر چیفس نے کیمپ کا دورہ کیا۔ بیش حملے آور غیرملکی تھے۔ پانچ کا تعلق باڑہ اور سوات سے تھا۔

٭ 30 ستمبر: کسان پیکچ رک گیا
الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کسان پیکیچ کو ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کے تین نکات پر عمل درآمد 3 دسمبر تک کے لیے روک دیا۔ یاد رہے، تحریک انصاف کو ابتدا سے اس پیکیچ کی ٹائمنگ پر شدید اعتراض تھا۔

٭ 10 اکتوبر: انقرہ دھماکے
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں امن ریلی کے دوران دو دھماکوں میں 102 افراد جاں بحق اور 400 سے زاید زخمی ہوگئے۔ یہ ترکی کی تاریخ کا مہلک ترین حملہ تھا۔ دھماکے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب اس وقت ہوئے، جب بائیں بازو کی کرد نواز سیاسی جماعت ایچ ڈی پی کی جانب سے ''کام، امن اور جمہوریت'' کے عنوان سے ریلی نکالی جارہی تھی۔ صدر رجب طیب اردگان نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ''یہ ہمارے اتحاد اور ملک کے امن کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔''
شروع میں خیال کیا جارہا تھا کہ دونوں دھماکے خودکش ہیں، مگر بعد میں کہا گیا، بم نصب کیے گئے تھے۔ یہ واقعہ ترکی عام انتخابات سے صرف 21 دن قبل پیش آیا تھا۔ ایچ ڈی پی نے اسے قتل عام قرار دیتے ہوئے حکومتِ وقت کو اس کا ذمے ٹھہرایا۔

٭11 ستمبر: ایاز صادق پھر جیت گئے
لاہور کے حلقہ این اے 122 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار اور سابق اسپیکر ایاز صادق نے کڑے مقابلے کے بعد میدان مار لیا۔ پی ٹی آئی کے علیم خان فقط ڈھائی ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئے۔ یہ انتخابات خصوصی اہمیت کے حامل تھے۔ پورے ملک کی نظریں اُس پر ٹکی تھیں۔ دونوں ہی پارٹیوں نے فتح کے لیے پورا زور لگا دیا تھا۔ گو ن لیگ کو اپنے اس روایتی حلقے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مگر بالآخر کام یابی نے ان کے قدم چومے۔ ن لیگ کے حامیوں نے اسے دھرنوں کی سیاست کی ناکامی قرار دیا، جب کہ تحریک انصاف کی جانب سے ایک پھر بے ضابطگیوں کی شکایت کی گئی۔

٭ 12 ستمبر: ہندو انتہاپسندوں کا سیاہ فعل
نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد عدم برداشت کی جو لہر چلی تھی، اُس نے بھارت کے چہرہ پر ایک اور کلنک لگا دیا۔ ممبئی میں سابق پاکستانی وزیر خارجہ، خورشید محمود قصوری کی کتاب کی رونمائی سے کچھ دیر قبول تقریب کے آرگنائزر، سدھندرا کلرنی پر شیوسینا کے کارکنوں نے حملہ کرکے اُن پر سیاہی پھینک دے۔ احتجاجاً کلکرنی چہرہ صاف کیے بغیر اسی حال میں تقریب میں پہنچ گئے۔ انھوں نے اپنی پریس کانفرنس میں شیوسینا کے اقدام کو بھارتی ثقافت، جمہوریت اور آئین کے منافی ٹھہرایا۔ اس انتہاپسندانہ فعل نے پوری دنیا کے میڈیا کی توجہ حاصل کی۔ واقعے کے کچھ روز بعد نئی دہلی میں انتہاپسند ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے مسلمان رکن، عبدالرشید کے چہرے پر سیاہی پھینک دی تھی۔ اس موقعے پر انھوں نے کہا؛ محمد علی جناح کی جانب سے پاکستان کا مطالبہ سو فی صد درست تھا، انھوں نے مسلمانوں کو لاحق خطرات کا درست اندازہ لگایا۔

٭ 20 اکتوبر: کینیڈا میں قدامت پسندوں کا راج ختم
گو جسٹن ٹروڈو کی قیادت میں لبرل پارٹی انتخابی مہم کے دوران تیسرے نمبر پر رہی تھی، لیکن الیکشن میں وہ اکثریت حاصل کرنے میں کام یاب رہی، اور قدامت پسندوں کا نو برس پر محیط راج ختم ہوا۔ جسٹن ٹروڈو نے جو کینیڈا کے آنجہانی وزیراعظم پیئیر ٹروڈو کے بیٹے ہیں، اس موقعے پر کہا؛ کینیڈا کے لوگوں نے حقیقی تبدیلی کے لیے ووٹ دیا۔ نتائج کے مطابق لبرل پارٹی 338 ارکان کے ایوان میں سے 184 نشستوں پر کام یاب رہی۔ لبرل پارٹی سے تعلق رکھنے والی دو پاکستانی نژاد خواتین نے بھی فتح حاصل کی۔
عالمی دنیا نے جسٹن ٹروڈو کو کینیڈین سیاست کا نیا چہرہ قرار دیا۔ انھوں نے کینیڈا کی تمام اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنے کا اعلان کیا تھا۔ تارکین وطن سے متعلق ان کے دلیر فیصلے بھی میڈیا کی توجہ کا محور بنے۔

٭22 اکتوبر: امام بارہ میں خودکش دھماکا
ضلع بولان کے علاقے گوٹھ چھلگری کی امام بارگاہ میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں چھے بچوں سمیت 10 افراد جان بحق، جب کہ 15 سے زاید زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ نماز مغربین کے وقت ہوا۔

٭ 23 اکتوبر: ماتمی جلوس میں دھماکا
جیکب آباد کے علاقے لاشاری محلہ میں نو محرم الحرام کے ماتمی جلوس میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 8 بچوں سمیت 22 افراد زندگی سے محروم ہوگئے۔ سانحے میں 40 سے زاید افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کے بعد ہر طرف بھگڈر مچ گئی۔ متاثرین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، جو کچھ ہی دیر میں پُرتشدد رنگ اختیار کرگیا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ایک شخص جان بحق ہوگیا۔

٭ 26 اکتوبر : ہول ناک زلزلہ
ایک خوف ناک چنگھاڑ سنائی دی۔ زمین دہل اٹھی۔ لاہور سمیت ملک بھر میں شدید زلزلے سے 300 سے زاید افراد اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ سب سے زیادہ تباہی کے پی کے اور فاٹا میں ہوئی۔ زلزلہ دو پہر دو بج کر 9 منٹ پر آیا۔ ریکٹر اسکیل پر اس کیشدت 8.1 تھی۔ اس کا دورانیہ ایک منٹ سے زاید تھا۔ شدید جھٹکوں کی وجہ سے متاثرہ

علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ سیکڑوں مکانات اور دیواریں منہدم ہوگئیں۔ بجلی کے پول اور موبائل ٹاور گر گئے۔ پہاڑی علاقوں میں تودے گرنے سے سڑکیں بلاک ہوگئیں۔ واقعے کے فوراً بعد امدادی ٹیموں نے آپریشن شروع کردیا۔ سانحے میں شانگہ ، چترال، سوات، لوئر دیر، دیر بالا، باجوڑ میں بھی شدید جانی اور مالی نقصان ہوا۔



٭31 اکتوبر: روسی مسافر طیارہ تباہ

مصر کے علاقے جزیرہ نما سینا میں روسی طیارے گر کر تباہ ہوگیا۔ اس ہولناک حادثے میں جہاز میں سوار تمام 224 افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ طیارہ بحیرہ احمر کے کنارے واقع سیاحتی مقام شرم الشیخ سے روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ کے لیے روانہ ہوا تھا۔ ہلاک ہونے والے لگ بھگ تمام افراد کا تعلق روس سے تھا۔ ان میں 138 خواتین اور 17 بچے بھی شامل ہیں۔روسی اور مصری حکام نے اسے تیکنیکی خامی کا نتیجہ قرار دیا، مگر اس نوع کی بازگشت بھی سنائی دی کہ اسے دہشت گردوں نے نشانہ بنایا تھا، اور یہ کارروائی شام میں روسی مداخلت کا جواب تھی، مگر اس ضمن میں ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

٭ 30 اکتوبر: عمران ریحام اننگز کا خاتمہ
پی ٹی آئی کے چیئرمین، عمران خان اور ان کی اہلیہ، ریحام خان کے درمیان باہمی مشاورت کے بعد طلاق ہوگئی۔ اختلافات کی خبریں ایک عرصے سے گردش میں تھیں، جن کی ہر بار تردید کی گئی، مگر چپقلش بالآخر علیحدگی پر منتج ہوئی۔ عمران خان کی شادی کے مانند ان کی طلاق بھی خبروں کی زینت بنی۔ طرح طرح کے تبصرے ہوئے۔ ریحام خان پر کئی الزامات لگے۔ البتہ دونوں فریق نے ان خبروں کی مذمت کرتے ہوئے ایک دوسرے پر براہ راست الزام تراشی سے گریز کیا۔

٭ 4 نومبر: چار منزلہ عمارت زمین بوس
لاہور میں ایک فیکٹری کی چار منزلہ عمارت گرنے سے مالک سمیت 25 افراد ہلاک ہوگئے۔ واقعے میں فیکٹری کا مالک بھی جان بحق ہوا۔ سو سے زاید افراد شدید زخمی ہوئے۔ حادثے کے وقت پانچ سو کے قریب افراد عمارت میں موجود تھے۔ کئی افراد گھنٹوں ملبے تلے دبے رہے۔ امدادی کاموں کا سلسلہ دو روز تک جاری رہا۔ ایک نوجوان کو پچاس گھنٹے بعد ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔



٭ 8 نومبر: مودی کو ایک اور شکست
بھارت کی مشرقی ریاست، بہار کے انتخابات میں وزیراعظم نریندرمودی کی جماعت بی جے پی کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ عوام کا فیصلہ لالو پرساد، نتیش کمار اور کانگریس کے اتحاد کے حق میں رہا۔ یہ اتحاد 243 سیٹوں میں سے 178 لے اڑا۔ مبصرین نے اسے بی جے پی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کا منطقی نتیجہ قرار دیا۔

٭ آن سانگ سوچی کی تاریخی فتح
8نومبر 2015ء کو جنوب مشرقی ایشیا میں واقع ملک میانمار (برما) میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا۔ یہ لمحات اس لحاظ سے تاریخی تھے کہ ملک میں 25 سال کے بعد آزادانہ عام انتخابات ہوئے ۔ میانمار میں کئی دہائیوں تک فوج کی حکومت رہی اور اس سے قبل تمام انتخابات فوج ہی کی نگرانی میں ہوتے رہے ہیں۔ انتخابات کے نتائج میں حسب توقع عالمی شہرت یافتہ سیاست داں آن سانگ سوچی کی پارٹی، نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے اکثریت حاصل کی۔ میانمار کی پارلیمان 664 نشستوں پر مشتمل ہے، جس میں 25 فی صد سیٹیں فوج کے نمائندوں کے لیے مختص ہوں گی۔

٭ 9 نومبر: ایاز صادق ایک بارپھر اسپیکر ہوگئے
ن لیگ کے امیدوار، ایاز صادق کو دو تہائی اکثریت سے ایک بار پھر قومی اسمبلی کا اسپیکر منتخب کرلیا گیا۔ انھوں نے خفیہ رائے شماری میں 300 میں سے 268 ووٹ لیے۔ ان کے مدمقابل شفقت محمود نے 31 ووٹ لیے۔ وہ قومی اسمبلی کے 20 ویں اسپیکر بنے۔ پی پی، اے این پی، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم نے ان کی حمایت میں ووٹ ڈالا۔

٭17 نومبر: ایک اور ٹرین حادثہ
بلوچستان کے علاقے بولان میں آب گم کے قریب کوئٹہ سے راول پنڈی جانے والی جعفرایکسپریس کے بریک فیل ہونے کے باعث آٹھ بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔ واقعے میں 22 افراد ہلاک، 150 شدید زخمی ہوئے۔

٭ 13 ستمبر: کراچی میں لینڈ سلائیڈنگ
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں پہاڑی تودہ گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔ یہ واقعہ رات گئے پیش آیا۔ تودہ خالی پلاٹ پر قائم جھگیوں پر گرا تھا۔

٭ 24 نومبر: ترکی روس تنازعہ
ترک فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر روس کا جنگی طیارہ مار گرایا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی جنگ چھڑگئی۔ پوتن نے اسے دہشت گردوں کے مددگاروں کی جانب سے پیٹھ پیچھے کیا جانے والا وار ٹھہرایا، اور سنگین نتائج کی دھمکی دی۔ تُرک موقف تھا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے طیارے کو متعدد باد وارننگ دی گئی، مگر پائلٹ نے اسے نظرانداز کردیا۔ اگلے روز روسی وزیرخارجہ نے اسے سوچی سمجھی اشتعال انگیزی قرار دیا۔ واقعے کے خلاف روسی عوام کا شدید ردعمل سامنے آیا، اور ماسکو میں ترک سفارت خانے کے باہر شدید احتجاج کیا گیا۔

٭2 دسمبر: امریکا میں فائرنگ
ریاست کیلی فورنیا میں معذوروں کی دیکھ بھال کے ایک مرکز میں حملہ آوروں کی فائرنگ سے چودہ افراد زندگی کی بازی ہارگئے۔ فائرنگ کے وقت مرکز میں تقریب ہورہی تھی۔ سرچ آپریشن کے دوران مرکز سے ایک بم بھی برآمد ہوا۔ اس حملے کا الزام میاں بیوی سید رضوان فاروق اور تاشفین ملک پر عاید کیا گیا، جو واقعے کے کچھ دیر بعد پولیس آپریشن کے دوران مارے گئے۔ تاشفین ملک کا تعلق پاکستان سے تھا، مگر وہ ایک عرصے سے سعودی عرب میں مقیم تھی۔ جوڑے کی چھے ماہ کی بیٹی بھی تھی۔ اس واقعے کے کئی جواب طلب پہلو تھے، جن کا واضح جواب نہیں مل سکا۔ کہا گیا؛ دونوں حملہ آور شدت پسندی کی جانب مائل تھے، ان کے گھر سے دھماکاخیز مواد ملنے کا دعویٰ کیا گیا، مگر ان کے قریبی عزیز ان کی زندگی کی اس جہت سے لاعلمی کا اظہار کرتے رہے۔ رضوان امریکی شہری اور سرکاری ملازم تھا۔ وہ حملے سے کچھ دیر قبل تقریب میں شریک تھا۔

٭ 8 دسمبر :سشماسوراج کا دورۂ پاکستان
بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج 8 دسمبر کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر پہنچیں۔ اس دورے کا مقصد افغانستان پر ہونے والی ''ہارٹ آف ایشیا سیکیوریٹی کانفرنس'' میں شرکت تھا۔ اس دوران بھارتی وزیرخارجہ نے پاکستانی مشیر خارجہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں جانب سے ، جامع مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ مودی سرکاری کی کسی بھی وزیر کا یہ پہلا دورہ پاکستان تھا۔ امریکا کی جانب سے بھارتی وزیرخارجہ کے دورے کا خیرمقدم کیا گیا۔

٭10 دسمبر: بلوچستان میں بڑی تبدیلی
مری معاہدہ کے تحت ڈاکٹر عبدالمالک کے عہدے کی مدت پوری ہونے پر وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر، نواب ثنا اﷲ زہری کو بلوچستان کا آیندہ وزیراعلیٰ نام زد کردیا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ نئے وزیراعلیٰ صوبے میں امن و سلامتی یقینی بنائیں گے۔ یہ تبدیلی ایک عرصے سے زیربحث تھی، اور اس میں تاخیر کے سبب چی میگوئیاں ہورہی تھیں۔24 دسمبر کو نئے وزیراعلیٰ نے حلف لیا۔

٭11 دسمبر: مودی عمران ملاقات
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان نئی دہلی میں ملاقات ہوئی، جس میں پاک بھارت تعلقات، کرکٹ کی بحالی اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ دونوں ملک ہمیشہ دشمن نہیں رہ سکتے۔ پی ٹی آئی کے مطابق یہ ملاقات بھارتی حکام کی خواہش پر کی گئی، بھارتی حکومت کا موقف تھا کہ اس کی خواہش تحریک انصاف کے سربراہ نے ظاہر کی تھی۔ پاکستان میں اس پر ملاجلا ردعمل سامنے آیا۔

٭13 دسمبر: پارا چنار میں چنگاریاں
کرم ایجینسی کے ہیڈکوارٹر، پارا چنار میں بم دھماکے کے نتیجے میں 25 افراد شہید ہوگئے۔ دھماکا صبح کے وقت عیدگاہ مارکیٹ کے قریب لُنڈابازار میں ہوا۔ متاثرین کی اکثریت کا تعلق بنگش قبائل سے تھا۔ واقعے کے بعد مجلس وحدت المسلمین پاکستان نے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا۔ واقعے کی ذمے داری لشکر جھنگوی نے قبول کی۔

٭21 دسمبر: ڈاکٹررُتھ فاؤ کے لیے میڈل
پاکستان سے جذام (کوڑھ) کے مرض کے خاتمے میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ نے قابل قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے جرمن قونصل جنرل کی طرف سے انھیں '' استوفر میڈل'' دیا گیا۔ ڈاکٹر رُتھ فاؤ 1960ء سے کراچی میں مقیم ہیں۔ نصف سے زاید پر محیط جدوجہد کے دوران انھوں نے پاکستان سے جذام کا خاتمہ کیا۔ وہ نیشنل لپروسی کنٹرول پروگرام کی بانی بھی ہیں۔

٭ 23 دسمبر: لودھراں کا ضمنی الیکشن
لودھراں کے این اے 154 کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے جہانگیر ترین نے مسلم ن لیگ کے صدیق بلوچ کو 39 ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دے دی۔ یہ ضمنی انتخابات میں پے در پے شکستوں کا شکار ہونے والی تحریک انصاف کے لیے پہلی بڑی کام یابی تھی۔ یاد رہے، اگست میں الیکشن ٹریبونل ملتان نے قومی اسمبلی کے اس حلقے میں جہانگیر ترین کی دائر عذرداری منظور کرتے ہوئے الیکشن کالعدم قرار دے دیا تھا، اور ری پولنگ کا حکم جاری کردیا تھا۔ اس واقعے کو تحریک انصاف کی ہیٹ ٹرک قرار دیا گیا۔

٭ قاتل پروٹوکول
پی پی کے چیئرمین، بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ، قائم علی شاہ کی سول اسپتال، کراچی آمد کے موقع پر وی آئی پی پروٹوکول نے دس ماہ کی بچی کی جان لے لی۔ دورے کا مقصد ٹراما سینٹر کا افتتاح تھا۔ سیکیورٹی خدشات کے تحت اسپتال کو عام شہریوں کے لیے بند کر دیا، جس کے باعث لیاری کا رہایشی فیصل بلوچ اپنی دس ماہ کی بچی کو لے کر اسپتال نہیں پہنچ سکا۔ اس واقعے پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ حکم راں طبقے نے حسب روایت افسوس کا اظہار کرکے جان چھڑا لی۔

٭ 25 دسمبر: مودی اچانک لاہور میں
بہ راستہ روس افغانستان پہنچنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ''ٹوئٹر'' پر اچانک لاہور آنے کے اعلان نے میڈیا سمیت سب کو ہکابکا کر دیا۔ اِس سے قبل بھی اوفا میں ان کے اور نوازشریف کے درمیان ایک غیرمتوقع ملاقات ہوئی تھی۔ 25 دسمبر کو قائداعظم کا یوم ولادت اور کرسمس کا تہوار تو تھا ہی، اس روز پاکستانی وزیراعظم کی سال گرہ اور ان کی نواسی کی شادی بھی تھی۔ اس مختصر دورے کے بعد دہلی پہنچنے پر بھارتی وزیراعظم نے نوازشریف اور ان کے خاندان سے ہونے والی ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی مہمان نوازی کو سراہا۔ سابق بھارتی وزیراعظم، اٹل بہاری واجپائی بھی موضوع بحث رہے، جو 1998 میں میاں نوازشریف کی دعوت پر لاہور آئے تھے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ 25 دسمبر اٹل بہاری واجپائی کا بھی یوم پیدایش ہے۔

یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ دن ناشتا کابل، لنچ لاہور اور ڈنر دہلی میں کرنے والے نریندر مودی کے نام رہا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسے بھارتی سفارت کاری کا منفرد دن قرار دیا۔ پاکستان نے اِسے دورۂ خیرسگالی قرار دیتے ہوئے کہا؛ دونوں راہ نماؤں نے تعلقات میں بہتری اور جنوری کے وسط میں دونوں ممالک کے سیکریٹری خارجہ کے درمیان ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔

٭ ایک اور زلزلہ

پاکستان اور افغانستان میں آنے والے6.9 شدت کے زلزلے نے کھلبلی مچا دی۔ کئی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔ مواصلاتی رابطے معطل ہوگئے۔ انفرااسٹریکچر کو نقصان پہنچا۔ البتہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

۔۔۔۔

بھارت میں انتہاپسندی کی لہر
بھارت میں گذشتہ برس ہونے والے عام انتخابات میں بی جے پی کی کام یابی اور بعدازاں زمام اقتدار نریندر مودی کے ہاتھ میں آنے کے بعد اعتدال پسند حلقوں کی جانب سے جس تشویش کا اظہار کیا جارہا تھا وہ ملک میں انتہائی پسندی کے فروغ کی صورت میں سامنے آگئی۔ نریندر مودی نے پردھان منتری کی گدی پر براجمان ہوتے ہی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے اعلانات کے عین مطابق بھارت کو کٹر ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کا آغاز کردیا۔

اس مقصد کے لیے بہ ظاہر شیوسینا کومنظر عام پر لایا گیا، جب کہ عملاً مودی سرکار نے خود اس تنظیم کی سرپرستی کرکے اسے ہندو انتہاپسندی کو فروغ دینے اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف منافرت کی فضا پیدا کرنے کا ٹاسک دیا، جس کا بین ثبوت بھارتی مسلمان اقلیت اور بھارت جانے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف اس کی کسی بھی غنڈا گردی اور قتل و غارت گری کا نوٹس نہ لینا ہے۔

حد تو یہ ہے کہ مودی سرکار نے خود اپنی سرپرستی میں بھارت کی مسلم اور سکھ اقلیتوں کو جبراً ہندو بنانے کی مہم کا آغاز کیا۔ علاوہ ازیں گائے سمیت بیل بچھڑوں کے ذبیحے پر بھی پابندی لگادی گئی۔ ہندو انتہاپسندوں نے اس پابندی کی آڑ میں کئی معصوم مسلمانوں کو موت کو زندہ جلادیا۔

قبل ازیں ہندو جنونیوں نے سابق پاکستانی وزیرخارجہ میاں خورشید محمود قصوری کی کتاب کی بھارت میں رونمائی کی تقریب میں میزبان سدھندرا کلکرنی کے چہرے پر سیاہی مل دی۔ اسی طرح انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے بعد معروف پاکستانی گلوکار غلام علی کو کنسرٹ منسوخ کرکے بھارت سے لوٹنا پڑا۔ شیوسینا کے جنونیوں نے ممبئی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر دھاوا بول کر وہاں موجود چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریارخان اور سابق چیئرمین نجم سیٹھی پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور انھیں بھارت سے واپس جانے پر مجبور کردیا گیا۔ اس نوع کے اقدامات بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کا مظہر ہیں۔

اس جنونیت کے خلاف بھارت کے دانشوروں، فن کاروں اور صحافیوں نے صدائے احتجاج بلند کی۔ کئی معروف ادیبوں، شاعروں، دانش وروں اور فن کاروں نے مودی سرکاری کی پالیسی کے خلاف احتجاجاً اپنے ایوارڈز واپس کردیے۔ یہ قابل تحسین اقدام کرنے والوں میں ارن دھتی رائے، جینت مہاپتر، رحمان عباس، اودے پرکاش، ایم ایم کلبرگی اور دیگر شامل ہیں۔

بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کے خلاف ہندی فلموں کے سپراسٹار شاہ رخ خان اور عامر خان نے بھی لب کشائی کی جس پر انھیں شیوسینا کے کارکنوں اور حمایتیوں کی جانب سے شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی شہروں میں شاہ رخ خان کی فلم ''دل والے'' کی نمائش بھی ہندو انتہا پسندوں کے احتجاج کے باعث ملتوی کرنی پڑی۔

۔۔۔۔



ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلمانوں سے مخاصمت
امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے انتخابی مہم کا آغاز گذشتہ برس ہوا۔ صدارتی انتخابات کے امیدواروں میں ری پبلکن پارٹی کی طرف سے ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔ ڈونلڈ کی مسلمانوں سے مخاصمت سے ان کے قریبی ساتھی بہ خوبی واقف تھے مگر انتخابی مہم کے دوران انھوں نے یہ بیان دے کر کہ امریکا میں مسلمانوں کا داخلہ بند کردینا چاہے، دنیا کو حیران کردیا۔ ڈونلڈ کی اس ہرزہ سرائی سے امت مسلمہ میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی۔

امریکا سمیت کئی ممالک میں مسلمانوں نے ڈونلڈ کے بیان کے خلاف احتجاج کیا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ مسلمانوں سے نفرت کو بنیاد بنا کر یہودی لابی کی خوش نودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان نے وائٹ ہائوس میں بھی ہلچل مچادی۔ امریکی قصرصدارت کے ترجمان نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں کے خلاف بیان دینے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صدارتی امیدوار کا یہ بیان امریکی اقدار کے منافی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں